موجودہ دور حکومت ملکی تاریخ
کا بدترین دور ہے عوام کو بنیادی ضروریات زندگی سے بھی محروم کردیا گیا ہے
ادارے تباہ ہوچکے ہیں حکمران ملک پر عذاب کی صورت میں مسلط ہے مہنگائی ،
بدامنی ،لاقانونیت ،ڈرون حملے اور بے روزگاری جیسے تحفے دینے والے ہمارے ان
سیاستدان کے شاہانہ اخراجات بھی حیران کن ہیں اور ان کے سیاہ کرتوت دیکھ کر
دل دکھتا ہے کہ غریب ملک کے غریب عوام سے ووٹ لیکرقومی اسمبلی میں پہنچنے
والے534 معزز ممبران اسمبلیوں کے پانچ سالہ جمہوری دور کے اخراجات 8سو کروڑ
روپے سے تجاوز کرچکے ہیں جس میں سے تقریبا ہر ایم این اے نے مختلف الاوئنسز
کی مد میںتقریباء16کروڑ روپے کے قریب قریب حاصل کیے جبکہ مختلف ترقیاتی
کاموں کے عوض جو کمیشن حاصل کیے وہ آف دی ریکارڈ ہیں یہ وہ ہمارے جمہوری
سیاسی ڈاکوہیں جو پاکستان کے غریب عوام کے نام پر سیاست کرتے ہیں اور انہیں
روٹی ،کپڑا اور مکان کا سنہرا خواب دکھا کر لوٹتے ہیں ان سیاستدانوں سے
امید اور بھلائی کی کیا امید رکھی جاسکتی ہے جنہوں نے آج تک سوائے اپنا آپ
سنوارنے کے اور کچھ کیا ہی نہیں یہ سیاستدان پاکستان کو لگی ہوئی ایسی دیمک
ہیں جنہوں نے اس ملک کو کرپشن ،اقرباءپروری ،لوٹ مار اور کمیشن جیسی لعنت
سے روشناس کرواکر پاکستان کو اندرونی طور پر کھوکھلا کردیا ہے یہی وجہ ہے
آج ملک میں غربت اپنی انتہاءکو چھورہی ہے غریب آدمی کے لیے نہ روزگار ،نہ
روٹی اور نہ ہی سرچھپانے کے لیے چھت ہے جبکہ کرپشن کے پروردہ افراد آج اس
ملک پر قبضہ جمائے ہوئے ہیں اپنی فائلوں کورشوت کے پہیے لگانے والے ملک
ریاض جیسے معمولی ٹھیکیدار آج اربوں روپے کے محل بنا کر ملک کی اہم شخصیات
کو تحفے میں دے دیتے ہیں جس ملک میں رشوت کے کلچر کو پروان چڑھانے والے
فخریہ انداز میں اپنے کارنامے بیان کرتے ہوں وہاں ایماندار آدمی کا ملنا
ناممکن ہو جاتا ہے اور ہمارے انہی برے اعمال کی بدولت آج کرپٹ حکمران ہمارے
سروں پر مسلط ہیں ہمیں اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہوئے ان سب لٹیروں کے
احتساب کی دعا بھی کرنی چاہیے کہ جس ملک میں چند ہزار قرضہ لینے والا واپس
نہ کرنے پر سلاخوں کے پیچھے چلا جاتا ہو اور اثرو رسوخ والا کروڑوں روپے
ہضم کرکے بھی عیش وعشرت میں مصروف ہوایک طرف ممبران قومی اسمبلی پچھلے پانچ
سالوں میں 85ارب روپے سے زائد کھا گئے وہاں پر گزشتہ پانچ سال کے دوران
بینکوں سے بھی 138 ارب 62 کروڑ 60لاکھ روپے کے قرض معاف کروالیے گئے جس کی
تفصیل کچھ یو ں ہے گزشتہ پانچ سال کے دوران بینکوں کی جانب سے ایک کھرب 38
ارب 62کروڑ 60لاکھ روپے کے قرض معاف کئے گئے یہ اعداد و شمار 2007ء سے
2011ء تک کے ہیں سال 2007ء کے دوران بینکوں کی جانب سے 32 ارب 32کروڑ
74لاکھ قرض معاف کئے گئے جبکہ 2008ء کے دوران 47 ارب 7کروڑ 86لاکھ روپے کے
ریکارڈ قرض معاف ہوئے، اسی طرح 2009ء میں 27 ارب 30 کروڑ 54 لاکھ روپے کے
قرض جبکہ 2010ء میں 15 ارب 17کروڑ 50 لاکھ روپے کے قرض معاف ہوئے۔ سال
2011ء کے دوران بینکوں سے 16 ارب 74 کروڑ ایک لاکھ روپے کے قرض معاف کروائے
گئے جبکہ سال 2012ء کے دوران معاف ہونے والے قرضوں کی تفصیلات ابھی تک منظر
عام پر نہیں آسکی ہو سکتا ہے کہ اس میں کچھ اہم شخصیات کے نام بھی آئندہ
عام انتخابات میں عوام قرضے معاف کرانیوالوں اور کرپشن کرنیوالوں کو ہرگز
ووٹ نہ دیں کیونکہ انہی کی وجہ سے ملک دیوالیہ ہوچکا ہے اور یہ لوگ سیاست
کو کاروبار کے طور پر ذاتی مفادات کے لئے استعمال کرتے ہیں اور قوم کوآئے
دن نئے بحرانوں کا شکار کردیتے ہیں۔ سپریم کورٹ کو چاہئے کہ فوری طور پر
اسٹیٹ بینک سے قرضے معاف کرانیوالوں کی مکمل فہرستیں میڈیا کو جاری کرائے
کرپٹ لوگوں کی حکمرانی میں پاکستان کبھی بھی ترقی نہیں کرسکتا پاکستان میں
سے توانائی کا بحران اس وقت تک ختم نہیں ہوسکتا- |