موجودہ عوامی حکومت نے جاتے جاتے مہنگائی
کے ستائے عوام پر ایک بار پھر پیٹرول بم گرا دیا بلکہ ڈرون حملہ کردیا۔آئل
مارکیٹنگ کمپنیز نے جمعرات کی شب اعلان کیا کہ مارچ کے مہینے کے لیے پٹرول
اور اس کی دیگر مصنوعات میں تقریباً چار فیصد تک اضافہ کیا جارہا ہے۔ اس
اضافہ سے لگ بھگ پانچ ارب روپے کا خطیر منافع حاصل ہوسکے گا۔وزارت پٹرولیم
اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے آئل کمپنیز کے ساتھ مشاورت کے
ساتھ قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ اوگراکی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے
مطابق نئے مہینے کے آغاز کے ساتھ ہی پیٹرول کی قیمت میں تین روپے تریپن
پیسے، جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل چار روپے پینتیس پیسے، لائٹ ڈیزل تین روپے
ترانوے اور مٹی کے تیل کی قیمت میں تین روپے اناسی پیسے فی لیٹر اضافہ کیا
گیا ہے۔نئی قیمتوں کا اطلاق کل رات 12 بجے سے ہوگیا ہے۔ پیٹرول کی قیمت میں
اضافہ تین اعشاریہ چار دو فیصد تک ہے، ہائی اسپیڈڈیزل کی قیمت میں تین
اعشاریہ نو فیصد کی شرح سے، مٹی کے تیل میں تین اعشاریہ چھ سات فیصد جبکہ
لائٹ ڈیزل کی قیمت میں چاراعشاریہ دو فیصد کی شرح سے اضافہ کیا گیا ہے۔اس
اضافے کے بعد اب پیٹرول کی قیمت ایک سو چھ روپے ساٹھ پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل
کی قیمت ایک سو تیرہ روپے چھپن پیسے، مٹی کے تیل کی قیمت ایک سو تین روپے
انہتّر پیسے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت اٹھانوے روپے پچیس پیسے فی لٹر ہوگئی ہے۔
ہائی اوکٹین (ایچ او بی سی) کی قیمت میں مختلف شہروں کے اندر تین روپے
چالیس پیسے سے پانچ روپے چالیس پیسے فی لیٹر کے حساب سے اضافہ ہوا ہے، اس
لیے کہ اس کی قیمتوں کا ازسر نو تعین کیا گیا ہے اور اس کے تعین کا حکومت
کے پاس اختیار نہیں ہے۔
اوگرا کے مطابق یہ اضافہ پیٹرولیم مصنوعات کی عالمی سطح پر زیادہ سے زیادہ
شرح کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ سولہ فیصد سیلز ٹیکس اور پارکو ریفائنری کو
پورے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو یکساں شرح پر رکھنے کی اجازت
بھی اس اضافہ کا سبب ہے۔ یہ اضافہ وزارت پٹرولیم اور اوگرا کے درمیان اس
بات پر باہمی رضامندی کے بعد کیا گیا کہ ڈیلرز کے کمیشن اور مارکیٹنگ
کمپنیز کے فروخت کی شرح میں اضافہ کی شمولیت کو فی الحال ملتوی کردیا ہے۔یہ
عوامی حکومت کا عوام کے لیے الوداعی تحفہ ہے۔ نیشن رپورٹ کے مطابق پارکو
مارجن میں اضافہ کو بھی صارفین کی جانب منتقل کر دیا گیا ہے۔ حکومتی فیصلہ
کے مطابق پٹرول کے صارفین 0.30 روپے فی لٹر اضافی بوجھ برداشت کریں گے۔ اسی
طرح مٹی کے تیل کی قیمت میں ٹرانسپورٹ کی مد میں اضافی 0.15 روپے لٹر
اخراجات شامل ہیں اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی مد میں 0.38 روپے فی لٹر اور لائٹ
ڈیزل کی مد میں 0.47 روپے فی لٹر جبکہ ایچ او بی سی کی مد میں 0.71 روپے فی
لٹر اضافی اخرجات شامل کیے گئے ہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پیٹرول
پر 66پیسے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلر مارجن اور ڈیزل پر 20پیسے فی لیٹر
مارجن شامل نہیں کیا گیا۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی
پرائیوٹ ٹرانسپورٹروں کی جانب سے ایک بار پھر کرایوں میں طے شدہ فارمولے کے
برعکس اضافہ کر دیا گیا ہے جس سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ٹرانسپورٹروں نے پٹرولیم قیمتیں بڑھنے کی آڑ میں خودساختہ کرائے بڑھا دیے
ہیں اور مسافروں سے زائد وصولی کی جارہی ہے۔حکومت کی جانب سے پیٹرولیم
مصنوعات میں اضافے کے خلاف عوام کا شدیدردعمل ہے، ان کا کہنا ہے کہ حکومت
نے اپنے دور حکومت میں عوام کو تکلیف کے سوا کچھ نہیں دیا، موجودہ دور
حکومت کسی آمرانہ دور سے کم نہیں ہے، اس دور میں ہمیشہ عوام پریشانی میں
مبتلا رہے ہےں، کبھی بجلی کی بندش اور کبھی گیس کا بحران اور رہی سہی کسر
حکومت آئے دن پیٹرولیم اور ڈیزل مصنوعات میں اضافے سے پوری کرلیتی ہے۔
یہ امر باعث حیرت ہے کہ جس تناسب سے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی
قیمتوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے اس تناسب سے عالمی مارکیٹ میں قیمتیں نہیں
بڑھ رہیں۔ پڑوسی ملک بھارت جہاں پیٹرول 45 روپے فی لیٹر ہے جو ہماری کرنسی
کے حساب سے تقریباً 80 روپے بنتے ہیں وہاں گزشتہ دنوں جب وزارت خزانہ نے
پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے کا اضافہ کیا تو ملک کے کروڑوں عوام سراپا
احتجاج بن گئے جس کے پیش نظر وزارت خزانہ کو یہ اضافہ واپس لینا پڑا جبکہ
ہمارے ہاں معاملہ ہی کچھ اور ہے۔پیٹرولیم مصنوعات میں ہونے والے اضافے کے
تسلسل سے ایک طرف تو ٹرانسپورٹرز نے کرایوں میں من مانا اضافہ کر دیا ہے
جبکہ دوسری طرف اس سے ایک بار پھر مہنگائی کا ایک نیا سیلاب آگیا ہے۔ جس کے
آگے بند باندھنا عوام کے بس کی بات نہیں۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ
اشیائے خورد و نوش خصوصاً پھل سبزیوں گوشت اور بیکری کے سامان کی نقل و حمل
ٹرانسپورٹیشن کے ذریعے ہی ہوتی ہے جو کہ قیمتوں اضافے کا ایک مضبوط جواز ہے۔
گزشتہ دنوں جب پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ ہوا تھا تب مشیر پیٹرولیم نے
وزارت خزانہ کو تجویز پیش کی تھی کہ 50 فیصد اضافہ صارفین اور پچاس فیصد
اضافے کا بوجھ حکومت برداشت کرے مگر وزارت خزانہ نے مشیر پیٹرولیم کی تجویز
مسترد کر دی تھی اور اوگرا کے اضافے کو بحال رکھا گیا تھا اور ایک بار پھر
صارفین پر پیٹرول بم گرا دیا گیاہے جو بجا طورپر ایک ڈرون حملہ ہے۔
دوسری جانب حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی تقریباً تمام
جماعتوں نے ہی مذمت کی ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن اور
سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات میں بے
تحاشا اضافے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے جاتے جاتے عوام پر
ایک بار پھر پیٹرول بم گرا دیا ہے جس سے مہنگائی کا طوفان اٹھے گا اور عوام
کے لیے ضروریات زندگی کا حصول ناممکن ہو جائے گا۔ حکومت چند دنوں کی مہمان
ہے لیکن وہ جاتے جاتے بھی عوام کی پریشانیوں میںمزید اضافہ کرنے سے باز
نہیں آئی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کو فوری واپس
لیا جائے۔ مسلم لیگ(ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹرمشاہداللہ خان نے
کہاہے کہ پیپلزپارٹی کی نام نہاد عوامی حکومت نے اپنے الوداعی دنوں میں بھی
عوام دشمن پالیسیوں کی روایت برقراررکھی ہوئی ہے، پیٹرول،ڈیزل اور مٹی کے
تیل میں ہوشربا اضافہ حکومت کی عوام دشمنی کاکھلاثبوت ہے۔انہوں نے کہاکہ
حکومت اس اضافے کوفوری واپس لے ورنہ عوام راست اقدامات کرنے پرمجبورہوجائیں
گے۔ مسلم لیگ (ن) اس اضافے کو ظالمانہ اور غیر ضروری سمجھتی ہے، انہوں نے
کہا کہ ن لیگ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں
اضافہ کیخلاف شدیداحتجاج کرے گی۔ حکومت نے آئندہ عام انتخابات میں اپنی
شکست سے بوکھلاکرعوام سے بدلہ لینے کی شرمناک کوشش کی۔
مذہبی سیاسی رہنماﺅں نے کہا ہے حکمران اقتدار سے رخصتی سے چند روز قبل بھی
غریب عوام پر ڈرون حملے سے باز نہیں آئے، جاتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی
قیمتوں میں اضافہ کرکے اپنے پیچھے ظلم کی ایک اور مثال چھوڑ گئے ہیں، عوام
ان کے ظلم کا جواب آئندہ انتخابات میں اپنے ووٹ کے ذریعے ضرور دیں گے۔
جمعیت علماءپاکستان کے چیئرمین پیر اعجاز ہاشمی، جے یوآئی کے ترجمان مولانا
امجد خان، جماعت اسلامی کے رہنما امیر العظیم نے اپنے ردعمل میں کہا ہے اس
سے ملک بھر میں مہنگائی کا ایک اور طوفان آئے گا، حکمران پیٹرولیم مصنوعات
کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کی بجائے اپنے شاہانہ اخراجات میں کمی کرکے عوام
کو ریلیف فراہم کریں۔ اقبال ظفر جھگڑا، احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، جاوید
ہاشمی، شاہ محمود قریشی، منور حسن، لیاقت بلوچ، عبدالغفور حیدری، عبدالرﺅف
فاروقی اور مولانا عاصم مخدوم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر
شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے پیپلزپارٹی کی نام نہاد عوامی حکومت
نے اپنے الوداعی دنوں میں بھی عوام دشمن پالیسیوں کی روایت برقرار رکھی،
پیپلزپارٹی اور اس کے اتحادیوں نے حکومت کے خاتمے میں چند روز رہ جانے کے
پیش نظر لوٹ مار اور کرپشن کی رفتار کئی گنا بڑھا دی ہے، وہ دن دور نہیں جب
عوام اپنے اوپر کیے جانے والے مظالم کا اپنے ووٹ کے ذریعے حساب لیں گے۔
عمران خان، راجہ ظفرالحق، مولانا فضل الرحمن، شیخ رشید احمد، مولانا سمیع
الحق، علامہ ساجد میر، نوابزادہ طلال اکبر بگٹی، ہمایوں اختر خان، ثروت
اعجاز قادری، صاحبزادہ فضل کریم کے علاوہ تاجروں، وکلاءاور سول سوسائٹی نے
بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو ظالم حکمرانوں کا غریبوں کو
جان سے مارنے کے لیے ”آخری وار“ قرار دیتے ہوئے کہا حکمرانوں کے اقتدار کے
خاتمے پر پاکستانی عوام شکرانے کے نوافل ادا کریں گے، پیپلزپارٹی اور اس کے
اتحادیوں نے پانچ برسوں میں عوام کے ساتھ دشمنوں سے بھی برا سلوک کیا اور
آئندہ انتخابات میں قوم ان کو اٹھا کر سمندر برد کردے گی۔ حکمرانوں میں شرم،
اخلاق اور عوام نام کی کوئی چیز نہیں اور یہ قوم پر کسی عذاب سے کم
نہیں۔ادھر متحدہ قومی موومنٹ نے بھی پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ کی مذمت
کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیمتوں میں اضافہ غریب عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالنے
کی گھناﺅنی سازش ہے۔ متحدہ کے رہنماﺅں کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے عوام
سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔ انہوں نے صدر اورزیراعظم سے پیٹرولیم
مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔گزشتہ روز جب قومی
اسمبلی کا اجلاس چودھری عبد الغفور کی زیر صدارت شروع ہوا تو ایم کیو ایم
نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کیا۔ ایم کیو ایم
کے آصف حسنین نے کہا کہ پیٹرولیم نرخوں میں اضافہ مہنگائی میں پسے عوام کے
لیے ناقابل برداشت ہے۔ قیمتیں بڑھانے سے پہلے پارلیمانی کمیٹی سے رابطہ
نہیں کیا گیا۔ جس کے بعد ایم کیو ایم ایوان سے واک آوٹ کر گئی۔ایم کیو ایم
کے علاوہ مسلم لیگ نون نے بھی حکومت کی طرف سے عوام پر کیے گئے اس ظلم کے
خلاف واک آﺅٹ کیا۔ |