دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان
کو
ورنہ طاعت کیلئے کچھ کم نہ تھے کروبیاں
نبی پاک محمد صلی اللہ علیہ وا لہ وسلم نے فرمایا ہے : قسم خدا کی جس کے
قبضے میں میری جان ہے، تم اس وقت تک جنت میں داخل نہ ہو گے جب تک خالقِ
حقیقی اللہ تعالٰی وحدہ لا شریک پر ایمان نہیں لاوَ گے اور خدا پر اس وقت
تک ایمان نہیں لاوَ گے جب تک ایک دوسرے سے بے لوث محبت نہیں کرو گے اور تم
اس وقت تک ایک دوسرے سے بے لوث محبت نہ کر سکو گے جب تک کہ تم ایک دوسرے کو
کثرت سے سلام نہیں کر لو گے کہ اے دوست تم پر اللہ تعالٰی کی سلامتی ہو۔نیز
آپ )محمد صلی اللہ علیہ وا لہ وسلم( نے یہ بھی فرمایا کہ سلام میں پہل کرو
اور ایک دوسرے کو بہ کثرت سلام کرو۔
معزز قارئین۔ نبی پاک محمد صلی اللہ علیہ وا لہ وسلم کے اس فرمان میں
دنیاوی زندگی میں امن و سکون اور آخرت میں جنت پانے کا طریقہ بتلایا گیا ہے
کہ جب تک تم اللہ پر ایمان نہیں لاوَ گے اس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہو گے۔
اور جب تک تم ایک دوسرے سے بے لوث محبت نہیں کرو گے اس وقت تک ایمان نہیں
لاوَ گے اور جب تک تم ایک دوسرے کو بے لوث سلام نہیں کرو گے اس وقت تک آپس
میں ایک دوسرے سے بے لوث محبت نہیں کر سکو گے۔ اور ایک دفعہ بھی نہیں بلکہ
باربار سلام!
معزز دوستو، تحریکِ انسانیت کا مقصد بھی یہی ہے کہ بلا امتیاز مذہب، ملت،
رنگ،نسل،علاقہ،زبان، ہر ایک شخص کے ساتھ بے لوث محبت کی جائے تاکہ لوگوں کی
باہمی نفرتیں ختم ہوں،لڑائی جھگڑے اور جنگیں ختم ہوں۔ معاشی لوٹ کھسوٹ،
ناانصافی اور فرقے وارانہ دشمنیاں ختم ہوں۔ دنیا میں پیار محبت پھیلے اور
ہر طرف امن و سکون او ر نیکی بھلائی کی فضا قائم ہو اور آخرت میں بھی جنت
ملے اور خدا کا دیدار ہو!
معزز خواتین و حضرات، تحریکِ انسانیت فرقے واریت اور سیاست سے پاک، خالص
ایک انسانی تحریک ہے۔ اور اس میں ہر فرقے، ہر مذہب، ہر رنگ، نسل، ہر علاقے
اور زبان کے لوگ، مرد عورت سبھی شامل ہو سکتے ہیں۔ اور خالص انسانی ہمدردی
کے تحت خدا کی مخلوق، اس کی نشانی اور اس کے کنبے )بنی نوع انسان( کی بلا
لحاظ مذہب، ملت،رنگ،نسل،علاقہ،زبان، بھلائی کر سکتے ہیں۔ اس کا طریقہ یہ ہے
کہ بین الاقوامی قلمی دوستی کی طرح ہر کوئی ایک دوسرے کو کثرت سے سلام کرے)
کہ اے دوست تجھ پر اللہ تعالٰی کی سلامتی اور رحمت ہو( اور اس کی خیریت اور
بھلائی چاہے۔ اور اگر ہو سکے تو ایک دوسرے کو تحفے تحائف بھیجیں۔ اور ایک
دوسرے کی مشکلات دور کریں اور ایک دوسرے کا ہمہ قسم کا فائدہ چاہیں۔ ایک
دوسرے سے میل ملاقات کریں اور باہم مل کر کھائیں۔ اور اگرہم خیال ہوں اورہو
سکے اور کرنا چاہیں تو باہمی رضا مندی سے شادی کریں۔اور اگر مزید ہو سکے تو
ایک دوسرے کو نیکی بھلائی کرنے اور برائی اور گناہ چھوڑنے کی تلقین کریں۔
اور پھر مزید اپنے خالق،مالک،رازق،خدا کی تلاش،اس کی محبت اور اس کی عبادت
کی تلقین کریں۔) ہر شخص جانتا ہے کہ نیکی کیا ہے، بدی کیا ہے۔ رحم و کرم
کیا ہے اور ظلم و زیادتی کیا ہے۔ جائز کیا ہے، ناجائز کیا ہے۔ حلال کیا
ہے،حرام کیا ہے اور ۔۔۔انسانیت کیلئے مفید کیا ہے اور نقصان دہ کیا ہے؟(
پھر بھی اگر کوئی صحیح انسان نہ بنے تو اس کو چھوڑ دیں۔
معزز خواتین و حضرات۔ ہر شخص کی روح اور دل خدا کی تلاش اور اس سے محبت
کرنا چاہتا ہے۔ اور ہر شخص روح کی گہرائی اور سچے دل سے اپنے خالقِ حقیقی
کو خوش کرنا چاہتا ہے۔ اگر خدا کی تلاش اور خدا کی محبت انسان کے دل اور
روح کی گہرائیوں میں اتر جائے تو دنیاوی زندگی بھی جنت کی طرح بن جائے اور
آخرت میں بھی جنت ملے۔ اور خدا کا دیدار بھی ہو جس سے بڑھ کر کوئی نعمت اور
کوئی خوشی نہیں ہے۔وہ جنت جہاں ہمیشہ کی زندگی،
صحت،حسن،جوانی،حوروقصور،شرابِ طہور اور ہر قسم کی نعمتیں اور خوشیاں ہی
خوشیاں ہیں۔ اور ہر وہ چیز ہے جو انسان کا دل مانگتا ہے اور ہر وہ کام ہو
جاتا ہے جو انسان کا دل چاہتا ہے۔ اس وقت انسان جو مانگے گا ملے گا اور جو
چاہے گا ہو جائے گا۔ اس کو کن )ہو جا کہنے( کی طاقت حاصل ہو گی اور وہ کن
کہے گا اور وہ کام ہو جائے گا۔
تو آوَ دوستوآوَ ،سلامتی کی طرف، نیکی بھلائی کی طرف۔ خدا کی تلاش،محبت اور
عبادت کی طرف۔ امن و سکون اور جنت اور خدا کے دیدار کی طرف یعنی مخلوق) جو
کہ خدا کی نشانی اور اس کا کنبہ ہے( کی خدمت کی طرف۔ کیونکہ اسی میں ہماری
بھلائی ہے اور اسی میں ہماری نجات ہے۔ |