حضرت خواجہ محمد طاہر عباسی بخشی
نقشبندی المعروف سجن سائیں مدظلہ سندھ کے ایک صاحب طریقت، صاحب معرفت، صاحب
اوصاف اور تصوف سے تعلق رکھنے والے، اسلام کی حقیقی تعلیمات کا درس دینے
والے، وقت کے عظیم مصلح و روحانی شخصیت ہیں۔ آپ کی ولادت ۲۱ مارچ ۱۹۶۳ء کو
لاڑکانہ میں ہوئی۔ آپ نے ابتدائی پرائمری تعلیم درگاہ فقیر پور شریف رادھن
ضلع لاڑکانہ اور درس نظامی و عصری تعلیم اللہ آباد شریف کنڈیارو میں حاصل
کی۔ ایم اے اسلامک اسٹڈیز میں آپ نے سندھ یونیورسٹی سے فرسٹ پوزیشن حاصل کی۔
درس نظامی کی بالائی درجہ کی کتب کی تعلیم کے لئے المرکز القادریہ کراچی
میں زیر تعلیم رہے۔ اس دوران آپ نے شیخ الحدیث حضرت علامہ سید منتخب الحق
القادری، تاریخ کے مشہور استاد علامہ یحییٰ صدیقی، شیخ الادب مولانا سعید
الرحمٰن اور دیگر اساتذہ کے پاس تفسیر و اصول تفسیر، حدیث و اصول حدیث، فقہ
و اصول فقہ، فلسفہ، منطق، علم الکلام، ادب عربی، تاریخ اور صرف و نحو کی
تعلیم حاصل کی۔ علاوہ ازیں آپ نے بین الاقوامی شہرت یافتہ مشہور محقق اور
نقاد محترم عبدالقدوس ہاشمی کے پاس تاریخ مذاہب عالم اور تقابل ادیان پر
مکمل عبور حاصل کیا۔ آپ نے باطنی و روحانی علوم کی منازل اپنے والد گرامی
اصلاح امت کا درد رکھنے والے مشہور و معروف روحانی پیشوا حضرت اللہ بخش
المعروف سوہنا سائیں نور اللہ مرقدہ کے پاس طے کیں۔
حضرت خواجہ سجن سائیں کا پیغام بہت سادہ اور تبلیغ و تعلیم بہت مسحور کن ہے
کہ ہم سب اپنے اعمال کا اعادہ کرکے اپنی کوتاہیوں اور خامیوں پر نظر رکھیں۔
کسی دوسرے فرقے یا مذہب کو برا نہ کہیں۔ صرف اپنے کردار، ایمان اور دیگر
انسانوں کی فلاح کو مدنظر رکھیں۔ اپنی ذات، اپنی طاقت اور اپنی حیثیت سے
خلق خدا کو نقصان نہ پہنچائیں۔ خاموشی سے اپنی صلاحیتوں کے ذریعے زیر زمین
بہنے والے چشمے کی طرح دوسروں کو سیراب کرتے رہیں۔ دین و دنیا کی بہتری
کیلئے ہر وقت قلبی ذکر کرتے ہوئے اللہ سے اپنا رابطہ قائم رکھیں اور نبی
اکرم صلّی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرتے ہوئے اپنے رب اور نبی کی رضا
حاصل کریں۔ قابل عز و شرف سجن سائیں کی تعلیمات محبت، اخوت، ہمدردی اور
مساوات پر مشتمل اور منافقت و منافرت سے مبرا اور ان کی اپنی حلیمیت، متانت
اور جاذب نظر شخصیت کی طرح پرسکون اور مسحور کن ہیں۔ جن سے انسان کے اندر
تسلی و تشفی پیدا ہوتی ہے جو اسے پاک و شفاف بنانے میں معاونت کرتی ہے۔ |