قوم پرست بلوچوں کا قتل،
ہنگامے--- پاکستان کے خلاف سازش
'استعمار پسند' ميڈيا'، قوم پرست بلوچوں کے قتل کا ذمہ دار محب وطن 'آئی
ايس آئي' يا قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ٹھرانے کے لیے ايڑی چوٹی کا
زور لگاتا رہا ہے اور لگا رہا ہے- يا ديگر الفاظ ميں گھر کے افراد ہی کو
پيٹھ پيچھے باہم لڑوانے کا شيطانی کام کر رہا ہے جو کہ سرمايہ دارنہ ذہنيت
کو تو قبول ہوسکتا ہے ليکن سوشلسٹ ذہنيت کے لیے يہ مسئلہ زندگی اور موت سے
بھی بڑھ کر اہميت رکھتا ہے-
بلوچستان ميں 'آزادی کي تحريک' يا 'احساسِ محرومی' کا قطعاً کوئی وجود نہيں
ہے بلکہ يہ وہاں کے 'سرداروں' کا رچايا ہوا ڈرامہ ہے تاکہ انہوں نے جو
رياست کے اندر رياست بنا رکھی ہے، پر حکومتی کنٹرول نہ ہوسکے اور سردار اسی
طرح بلوچيوں کو بھيڑ بکرياں سمجھ کر، انہيں پسماندہ رکھ کر ان پر اپنا تسلط
برقرار رکھ سکيں - ايک لمحہ کيلیے فرض کر ليتے ہيں کہ بلوچی واقع ہی 'آزادی'
چاہتے ہيں تو بھی يہ 'نظريہ پاکستان' پر پورا نہيں اترتا، نتيجتاً وہاں
حکومتی رِٹ قائم کرنا حب وطن کا تقاضا بن جاتا ہے!
آسان سی بات يہ ہے کہ بلوچوں کی مبينہ 'آزادی تحريک' يا 'احساسِ محرومی' کو
درست خطوط پر سمجھنے کيلیے سندھ ميں کراچی کے 'بھائی لوگوں' اور انکے 'پيروں'
کے ساتھ موازنہ کيا جانا چاہیے اور ديکھيں کہ کتنی مشترک باتيں و سياست
برآمد ہوں گی- حاصل کلام يہ کہ 'وڈيرے' اپنی 'وڈيرہ شاہی' کی برقرای کيلیے
'قوم پرستی' کے نام پر خون خرابہ کر رہے ہيں- اہم بات يہ کہ جاگيرداری،
سردگری، وڈيرہ شاہی تو بذاتِ خود سامراج نواز ہوتی ہے، وہ کيونکر قوم پرست
کہلا سکتی ہے؟ مُکدي گل، بلوچستان ميں سرداروں اور وڈيروں نے 'قوم پرستی'
کا شوشہ چھوڑ کر اپنی 'حکومت' کو گرنے سے بچانے کا کام لے رہے ہيں-
تصوير کا دوسرا رُخ يہ ہے کہ بلوچوں کے قتل ميں 'غيرملکی' يا 'طالبان' ملوث
ہيں تاکہ 'طالبانائزيشن' کا دائرہ وسيع ہو، جسکے نتيجہ ميں ڈرونز حملوں کو
غير مؤثر و بےنتيجہ ثابت کرکے 'پيدل فوج' کو ملک ميں در آنے کا جواز مل سکے-
'ہيں جال وہ ہوا ميں کہ آتے نہيں نظر
خوشبو بھی ہو نہ جائے گرفتار ديکھنا' |