سانحہ عباس ٹاؤن

سانحہ عباس ٹاؤن، کراچی ایک بار پھرلہولہو اورشرمیلا فاروقی کی منگنی کی تقریب یادگاررہیں گے...!!

آج سانحہ عباس ٹاؤن کے بعد میراشہرکراچی ایک بار پھر لہولہوہے، اوراِس واقعہ کے غم و غصے سے میرے شہر اور ملک کا ہر چہرہ اُداس ہے، کیوں کہ میرے شہر اور میرے مُلک میںفرقہ واریت اور انارگی پھیلانے والے پاکستان دُشمن دہشت گردوں نے اتوار تین مارچ کی شام بعدنمازِ مغرب سچل تھانے کی حدودابوالحسن اصفہانی روڈ،اقراءسٹی اپارٹمنٹ اور رابعہ فلاور کے درمیان میں واقع عباس ٹاؤن کے داخلی دروازے کے قریب یکے بعددیگردوزورداردھماکے کرکے خواتین اور بچوں سمیت53سے زائدافرادکو جان بحق اور 150کے قریب کو زخمی کردیا،اِن خوفناک بم دھماکوں سے 200 فلیٹوں اور 150دُکانوں میں آگ لگ گئی جس سے دویا اِس سے زائد رہایشی عمارتیں مکمل اور جزوی طورپرتباہ ہوگئیں، دھماکے اِتنے شدیدتھے کہ اِن دھماکوں نے 500میٹرکے علاقے میں شدید تباہی مچادی اور متاثر ہ علاقے میں قیامتِ صغریٰ برپاہوگئی اطلاعات ہیں کہ اِن دھماکوں میں 150یا اِس سے زائدکلو کابارودی مواداستعمال ہوا، دھماکہ اتنازوردار تھاکہ اِس سے جائے حادثہ پر 5فٹ گہرا،8فٹ چوڑا اور10فٹ لمباگڑھاپڑگیا،دھماکے کی آوازیں میلوں دورتک سُنی گئی۔

عباس ٹاؤن ساڑھے تین ماہ بعد دوسری مرتبہ دہشت گردی کا نشانہ بناہے یوں تین مارچ کو سانحہ عباس ٹاؤن سے شہرکراچی ایک بار پھر لہولہوہوگیا،اِس سانحہ کے بعدہرطرف انسانی عضابکھرے پڑے تھے، آہوفغاں سے قیامت کا منظر تھا، ساراعلاقہ بجلی معطل ہوتے ہیں ، اندھیرے میں ڈوب چکاتھا، بارود اور اِنسانی مقدس لہو کی بُوپھیلی ہوئی تھی، علاقہ مکین اور امدادی ٹیموں کے رضاکار آگ و خون سے زخمیوں اور ہلاک ہوجانے والوں کو نکال رہے تھے، تاہم کچھ ہی دیر بعدعوام اور رضاکاروں کی مدد کے لئے لئے درجنوں ایمبولینسز بھی جائے واقعہ پر پہنچ گئیں جنہوں نے ابتدائی طورپر زخمیوں کو گلشن اقبال بلاک چار میں واقع پٹیل اسپتال پہنچایابعدازاں ہلاک و زخمی ہونے والوںکو جناح اسپتال، آغاخان، لیاقت نیشنل اسپتال اور عباسی شہید اپستال منتقل کئے گئے ، مگر صوبے سندھ اور شہر کراچی میں قانون نافذکرنے اور عوام کو سیکورٹی فراہم کرنے والے ذمہ دار اداروں کے چاک ُچوبنداور تندرست و توانا افراد جائے وقعہ سے گھنٹوں غائب رہے، کیوں کہ یہ اپنی ڈیوٹیاں سندھ حکومت کی ایک اہم ذمہ دار شرمیلافاروقی کی منگنی کی تقریب میں آنے والے وی وی آئی پیز کو سلوٹ مارنے اور اِنہیںسیکورٹی فراہم میں انجانے دینے میں لگے ہوئے تھے، اور دوسری طرف سانحہ عباس ٹاؤن کے مکین اپنے اُوپر گزرنے والی قیامتِ صغری ٰ کا اکیلے ہی اپنی مددآپ کے تحت مقابلہ کررہے تھے۔

جبکہ سانحہ عباس ٹاؤن کے رونماہوتے ہی شہرکراچی ،صوبے سندھ اور مُلک بھر کی تمام بڑی چھوٹی مذہبی و سیاسی جماعتوںسمیت، نجی اسکولز انتظامیہ، تاجراتحاد اورآل کراچی ٹرانسپورٹ اتحادنے متاثرین عباس ٹاؤن سے تُرنت اِظہاریکجہتی کرتے ہوئے اپنے جاری کردہ مذمتی بیانات میں اپنے کاروبار، پبلک ٹرانسپورٹ اور تعلیمی ادارے بندرکھنے اور پیرچار مارچ کو کراچی سمیت سندھ اور مُلک بھر میں یوم سوگ اور ہڑتال کا اعلان کیا۔

مگرافسوس ہے کہ سانحہ عباس ٹاؤن کے کئے گھنٹے بعد ہماری حکومتی مشینری جن میں صدرِ محترم عزت مآب جناب آصف علی زرداری ، وزیراعظم مسٹرراجا پرویز اشرف ، وزرائے مملکت اور صوبائی حکومت حرکت میں آئی اور اِس مرتبہ بھی حسبِ روایت وہی ہواجیسا ہمارے یہاں رونماہونے والے واقعہ کے بعد ہوتاآیاہے یعنی اِس مرتبہ بھی صدرِ زرداری نے کافی دیربعد وزیراعلی ٰ سندھ کو ٹیلی فون کرکے ابوالحسن اصفہانی روڈ دھماکے کی تفصیلات طلب کیں، اوروزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے صدر کا فون ریسیوکرتے ہی صدرِ محترم کو ایک لمباچوڑا سلام کیا (سلوٹ مارا)اور سانحہ عباس ٹاؤن کے دھماکوں کے نتیجے میں ہلاک و زخمی ہونے والے اور شہر کی صُورت حال کی پُرزورمذمت کی اورسانحہ کے کوئی دو، ڈھائی گھنٹے بعداِس واقعہ میں جان بحق ہونے والوں کے لواحقین سے ہمدردی کا اِظہارکرتے ہوئے جان بحق افرادکے لواحقین کے لئے 15, 15لاکھ اور زخمیوں کے لئے 10,10لاکھ روپے فی کس امداددینے اور صوبے میں اگلے روزیعنی چار مارچ کو سرکاری سطح پر سوگ اور عام تعطیل کا اعلان کیا جبکہ اِن کے اِس اقدام سے قبل شہرکراچی اور صوبے اور ملک کی مختلف مذہبی ، سیاجی ، سماجی، تاجر، تعلیمی اور ٹرانسپورٹ تنظمیں سانحہ عباس ٹاؤن پر یوم سوگ اور ہڑتال کا اعلان کرچکی تھیں۔

چوں کہ یہ واقعہ ایک عوامی اور جمہوری حکومت کے دورمیں رونما ہواہے، اِس لئے عوامی حلقوں میں اِس حکومت کے کرتادھرتاؤں پر کھل کر تنقیدیں کی جارہی ہیں اور حکمرانوں پر تنقیدیں کیوں نہ ہوں...؟ اِنہوں نے اپنی اِس نام نہاد جمہوری حکومت کے پانچ سال کے عرصے میں دہشت گردی کے خاتمے سمیت عوام کے ریلیف کے لئے کیا ہی کیا ہے...؟کہ عوام اِن کی کسی ایک اچھائی کو سامنے رکھ کرہی حکمرانوں پر تنقیدنہ کریں،آج اِس حقیقت سے شاید کوئی محب وطن پاکستانی انکار نہ کرے کہ میرے ملک کے موجودہ حکمرانوں نے پانچ سال کے عرصے میںسوائے عیش و طرب کے مزے لوٹنے کے عوام کے لئے کیا ہی کیاہے...؟چار مار چ کو جب سانحہ عباس ٹاؤن پیش آیا اُس وقت بھی میرے مُلک کے حکمران پورے صوبے اور شہر کی سیکورٹی اپنی بغل میں لئے بیٹھے شرمیلافاروقی کی منگنی کی تقریب میں شریک تھے اور شہرکراچی کے دوکروڑ معصوم انسانوں کو دہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑیاتھاسیکورٹی کوتاہی کایہی فائدہ تو دہشت گردوں نے اُٹھایااور شہر میں اپنی گھناؤنی کارروائی سے معصوم انسانوں کو قبر کی آغوش میں دھکیل دیااور کئی انسانوں کو زخم کا روگ لگاکر زندگی بھر کے لئے اِنہیں مفلوج کردیاہے،چارمارچ کاسانحہ عباس ٹاؤن اور شرمیلافاروقی کی منگنی کی تقریب کو اہلِ کراچی کبھی نہیں بھول پائیں گے یہاں راقم الحرف کا حکومت کو یہ مشورہ ہے کہ کسی بھی ایسے سانحے میں جان بحق اور زخمی ہونے والے افراد کے لواحقین کے لئے حکومت 15,15لاکھ روپے اور 10, 10لاکھ روپے فی کس دینے کا جو اعلان کرتی ہے یہ رقم اُن متاثرہ خاندانوں کی دادرسی اور اِن کے پیاروں کی جدائی کا خلاکبھی بھی پُر نہیں کرسکتی ہے،اور میں یہ بھی حکمرانوں سے کہناچاہوں گاکہ حکمران اپنے مردوہ ضمیروں کو خود جھنجھوڑکراِسے زندہ کرلیں کہ عوام کو سیکورٹی فراہم کرنے والے ادارے اِن کہ وی وی آئی پیز ڈیوٹی پر موجود نہ رہاکریں بلکہ عوام کی خدمت کے لئے ہمہ وقت اِن کے درمیان موجود رہاکریں، اور ہاں ....!! اگرحکومت کے خزانے میں زیادہ رقم (جوحکمرانوں کی عیاشیوں اور شاخرچیوں سے بچ کر)موجود ہے تواِنہیں چاہئے کہ یہ اِس رقم کو ملک کے اُن اداروں کی ضرورتیں پوری کرنے کے لئے خرچ کریںجو عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے ذمہ دار ہیںتاکہ یہ ادارے اِس رقم سے جدیدمشینری خریدسکیںاوریہ ادارے اِ ن مشینری کی مدد سے بروقت دہشت گردی کے لئے استعمال ہونے والے موادکا پتہ لگائیںاور اِن موادکو استعمال کرنے والے دہشت گردوں کا قلع قمع کرسکیں اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں اپنا فعل کردار اداکرسکیں ، اورحکومت عوام کو سیکورٹی فراہم کرنے والے اداروں پر رقم خرچ کرنے کے بجائے، دہشت گردوں کی کارروائیوں کے نیتجے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کے لواحقین کو پندرہ ، پندرہ لاکھ اور دس ، دس لاکھ روپے فی کس اداکرکے اپنی جان مت چھڑالیاکرے ، اور دہشت گردوں کو لگام دینے کے بجائے اِنہیں کھلانہ چھوڑاکرے،میں ایک بار پھر حکمرانوں سے یہ کہناچاہوں گا کہ خدارااِن رقموں سے مرحومین کے لواحقین اپنے پیاروں کی جدائی کا غم ساری زندگی برداشت نہیں کرپاتے ہیں، اِن کے لئے تو یہی اچھاہوگاکہ حکمران ملک سے دہشت گردی اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خاتمے کے لئے موثر کرداراداکریںتاکہ آئندہ ملک میں کوئی ایساسانحہ رونمانہ ہو، جس میں اِن کے پیارے اِن سے جدااور مفلو ج ہوجائیں۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 888660 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.