عالمی یوم گردہ، گردے برائے زندگی

لیفٹیننٹ کرنل(ر )مشتاق احمد قریشی

عالمی یوم گردہ 2006ءسے باقاعدگی سے دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ 2006ءمیں عالمی یوم گردہ کا تھیم تھا ”کیا آپ کے گردے ٹھیک ہیں؟“ جبکہ 2013ءمیں عالمی یوم گردہ کا تھیم گردے برائے زندگی، گردوں پر حملہ روکیں۔ عالمی یوم گردہ دنیا میں ہر سال مارچ کی دوسری جمعرات کو منایا جاتا ہے۔ تاہم پاکستان کڈنی پیشنٹس ایسوسی ایشن کمال آباد راولپنڈی میں ویک اینڈ کی سہولت کے پیش نظر 10مارچ کو ورلڈ کڈنی ڈے منا رہی ہے جس کا مقصد گردے کے امراض کے حوالے سے عوامی شعوری بیداری پیدا کرنا ہے۔ مریض کے گردوں کی صفائی کے اخراجات اتنے زیادہ ہوتے ہیں کہ بعض اوقات معاشی تنگدستی کے شکار خاندان کو فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ مریض نے زندہ رہنا ہے یا خاندان نے بہرحال اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات پیدا کیا اور بیش بہا نعمتوں سے نوازا۔انسانی جسم میں سب سے زیادہ اعضائے رئیسہ بنائے جن کی صحیح کارکردگی صحت کی ضامن ہوتی ہے ۔ اِن میں معمولی سی خرابی بھی بسا اوقات زندگی اور موت کا مسئلہ بن جاتی ہے۔ گردے بھی اعضائے ریئسہ کی فہرست میں آتے ہیں جو کہ انسانی جسم کے نچلے حصے میں کمر کے نیچے ریڑھ کی ہڈی کے دائیں بائیں ہوتے ہیں۔ یہ نہ صرف خون کے اجزائے ترکیبی کو متوازن رکھتے ہیںبلکہ جسم میں خون کے دباؤ کا معیار بھی برقرار رکھتے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں پانچ ہزارافراد گردوں کی مختلف امراض میں مبتلا ہیں اور اِن کی تعدار میںدن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے اور اِس کے کنٹرول کا متقاضی ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ گردوں کے ٹیسٹ اور علاج کےلئے نہ صرف خطیر رقم چایئے بلکہ مُستند ڈاکٹرز، ہسپتال ، لیباریٹریز اور سنٹرز کی ہر بڑے شہر میں ضرورت ہے متوسط طبقہ اور غریب لوگ اخراجات پوراکرنے کی سکت نہ رکھنے کہ وجہ سے عموماً اِس دنیا سے کُوچ کر جاتے ہیں۔

گردے کی بیماری کا احساس ہر دردمند انسان کے دل میں ضرور ہو گا اور ہونا چائیے مگر بیمار حضرات کی مدد اور علاج کی سہولت فراہم کرنے میں حکومتی لیول اور معاشرے میں کمی محسوس کی جاتی ہے۔ یہ بات قابلِ ستائش اور باعثِ فخر ہے کہ بے لوث اور خدمت سے سر شار حضرات نے راولپنڈی میں 1997میں ایک فلاحی ادارے کی بنیاد رکھی۔ جو وقت کے مختلف مراحل سے گزرتا ہوا اب ایک مکمل ڈائلیسس سنٹر کے طور پر بنام پاکستان کڈنی پیشنٹس ایسوسی ایشن کمال آباد راولپنڈی میں ایک پُرشکوہ بلڈنگ میںقابل اور مستند ڈاکٹرز کے زیرِنگرانی غریب اور نادار لوگوں کو ڈائلیسس کی سہولت اور مفت ادویات مہیا کر رہا ہے۔ اِس ادارے کا انتظام ایک پر خلوص خدمتِ خلق سے سر شار ٹیم کر رہی ہے جس کے سر براہ پاکستان کے معروف ڈاکٹر جنرل ریٹائرڈ ظہیرالدین اور ااُن کے معتمدِ خاص کرنل ریٹائرڈ محمد یونس بھٹی جو ادارے کے روح روان ہیں کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں اور ٹیم کو اِس کا رِخیر کا اجرِ عظیم عطا فرمائے۔

پاکستان کڈنی پیشنٹس ایسوسی ایشن (PKPA)نے سال 2012میں 6500ڈائلیسس اور تقریباً 7000گردے کے مریضوں کو مفت سہولت اور ادویات دیں۔ ادارے میں اِس وقت 17ڈائلیسس مشین اور دیگر سہولیات جن سے روزانہ 28سے 30مریض مستفید ہو رہے ہیں۔ یہ یقیناً ایک قابلِ ستائش کاوش ہے ۔ اِس کے علاوہ یہ ادارہ نہ صرف پبلک کو گردوں کی بیماریوں اور اُن کے تدارک کی آگاہی کےلئے وقتا فوقتاً مختلف یونیورسیٹز ، کالجرز ، ٹرئینگ انسیٹیٹوٹس ، اور سنٹرز میںلیکچرز کا بندوبست کرتا ہے بلکہ ممکنہ حد تک لوگوں میں اِس بیماری کے بارے میں شعور اور بیداری پیدا کرنے کےلئے پمفلٹ اور دیگر معلوماتی میٹریل فری تقسیم کرتاہے تاکہ بوقت ضرورت لوگ موثر طور پر اِس بیماری سے نبردآزما ہو سکیں۔

یہ بات دکھ اور افسوس سے کہنی پڑتی ہے کہ جس علاقے میں یہ ایک بہترین فلاحی ادارہ غریب لوگوں کو سہولت علاج کا عظیم کام سرانجام دے رہا ہے وہاں کے کسی ایم این اے یا ایم پی اے نہ ہی اِس ادارے کو وزٹ کیا یا معاونت کی اور نہ ہی حکومتی سر پرستی ملی۔ مگر اللہ تعالٰی نے اِس دنیا میں غریب پرور اور خدا ترس لوگ بھی پیدا کئے جن کی توجہ اور معاونت ادارے کی حوصلہ افزائی میں بھر پور کردار ادا کر رہی ہے اور ادارے کو دل کھول کر عطیات سے نوازتے ہیں۔ یہ نہایت ہی خوشی اور تسکین کی بات ہے کہ ادارہ اِن عطیات کے پائی پائی کا حساب رکھتا ہے اور جائز ضرورت کے تحت اخراجات شفاف طریقے سے کنٹرول کیئے جاتے ہیں ۔ حقدار غربا اور مسکین بیمار لوگ اِس سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ آئیے ہم سب ملکر اِس عظیم فلاحی ادارے کی معاونت اور حوصلہ افزائی کریں تاکہ یہ ادارہ مزید ترقی اور توسیع کرے اور زیادہ سے زیادہ لوگ اِس سہولت سے مستفید ہو سکیں۔
کرو مہربانی تم اہل زمین پر
خدا مہربان ہو گا عرشِ بریں پر

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Javaid Ali Bhatti
About the Author: Javaid Ali Bhatti Read More Articles by Javaid Ali Bhatti: 141 Articles with 104942 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.