صاحبو !ایک غیر ملکی خبر ایجنسی
نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے پس پردہ پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت کا ا
عتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے گزشتہ کچھ عرصہ پاکستان کے خلاف سرد
جنگ شروع کر رکھی ہے اور اس کے لئے افغانستان کی سر زمین کا استعمال کیا جا
رہا ہے ایجنسی کے مطابق یہ اعتراف 2011 میں نامز امریکی وزیر دفاع چیک ہیگل
نے اوکلینڈ میں افغانستان کے بارے میں ہونے والی کانفرنس میں ایک خطاب کے
دوران کیا تھا جب وہ سینٹر تھے ان کا یہ خطاب منظرِ عام پر نہیں آیا تاہم
ایک امریکی صحافی کو خبر موصول ہوئی ہے جو واشنگٹن فری بیکن کے لئے کام
کررہا ہے، کہ چیک ہیگل نے اعتراف کیا تھا کہ بھارت افغانستان سرحد سے
پاکستان کے خلاف ہونے والے حملوں کے ذریعے سرد جنگ میں مصروف ہے اور کچھ
سالوں سے پاکستان کے لئے معاشی مسائل پیدا کر رہا ہے جب کہ پاکستان کے خلاف
ہونے والے ان تمام حملوں کا معاون و مدد گار بھی بھارت ہے جو افغان سرحد کے
پارسے ہورہے ہیں ۔یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں کہ پاکستان کے شہر کراچی میں
ٹرگٹ کلنگ سمیت خیبر پختون خواہ اور بلوچستان میں ہونے والی بدامنی و دہشت
گردی کے پیچھے مالی معاونت اور جدید اسلحہ اور ڈیوائسسز کا استعمال بھارت
اور دیگر غیرملکی ایجنسیوں کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں جس کا اظہار
پاکستانی میڈیا اکثر کرتا ہے اوران کالموں میں بھی تسلسل کے ساتھ یہ بات
کہی جاتی رہی ہے بد قسمتی سے حکومتی سطح پر نہ جانے کون سی مصلحت ہے کہ کھل
کر یہ بات نہیں کہی جاتی حالاں کہ ایک عرصہ سے پاکستان میں تسلسل کے ساتھ
دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں جن میں کبھی کبھی تھوڑی کمی آجاتی ہے لیکن
جوں ہی امریکہ کو پاکستان کو کسی دباؤ میں لا کر اپنی بات منوانی ہوتی ہے
نہ صرف پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو جاتا ہے بلکہ امریکہ
یابرطانیہ میں دہشت گردی کی کوئی سازش پکڑ لی جاتی ہے اور اس کے ڈانڈے
پاکستان سے جوڑ دئیے جاتے ہیں یا پھر بھارت میں کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہو
جاتا ہے جس کا فورا الزام پاکستان پہ دھر دیا جاتا مکہ مسجد ہو کہ سمجھوتہ
ایکسپریس حملہ یا مالی گاؤں یا پھر تازہ ترین حیدر آباد میں ہونے والے بم
دھماکہ کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے بھارتی میڈیا نے تو
جھوٹ کے ایسے پل باندھے ہے کہ صحافتی تاریخ میں بھی ایسی مثال نہیں ملتی
مثلا´ بھارتی میڈیا نے ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی منظر امام کو اس
دھماکہ کا ماسٹر ماینڈ قرار دے دیا اور ان کی تصویر بھارتی چینلز اور
اخبارات میں دکھائی جانے لگی لیکن پاکستانی میڈیا نے جب انھیں آئینہ دکھاتے
ہوتے یہ باور کرایا کہ موصوف ایک ماہ قبل خود ایک دہشت گردی کے واقعہ میں
جاں بحق ہو چکے ہیں کیا وہ قبر سے اس واقعہ کو مانیٹر کر رہے ہیں تو بھارتی
میڈیا کو ہوش آیا اور معذرت جاری کی اسی طرح بھارتی میڈیا ہی کی ہی طرف سے
بے بنیاد پرپیگنڈوں کی وجہ سے پاک بھارت سیز فائر لائن پر فائر بندی کے
معائدہ کی خلاف ورزی بھارت کی طرف سے کی گئی تھی اور پاکستانی سپاہی شہید
کیئے گئے ایک ٹی وی پرگرام میں بھارت کے ایک اینکر پرسن کو انٹرویو کے
دوران سابق صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف نے ایسا لاجواب کیا کہ موصوف کو اس
کو پروگرام ہی ختم کرنا پڑا۔ بھارتی میڈیا میں موجود متعصب لوگوں کے اس
رویہ کی غیر جانبدار میڈیا نے نہ صرف مذمت کی بلکہ بھارت کے معروف ا خبار
روزنامہ سیاست اپنے نمائندہ خصوصی کے حوالے سے 26 فروری کی اشاعت میں لکھتا
ہے ” حیدر آباد دل سکھ نگر میں بم دھماکوں کے بعد تحقیقاتی ایجنسیوں کی
تحقیقات پر اثر انداز ہونے اور عوام کے زہنوں میں شکو ک وشبہات پیدا کرنے
کے لئے میڈیا کا ایک گوشہ عجیب وغریب اور سنسنی خیز خبریں اور رپورٹس پیش
کر رہا ہے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے اس بے بنیاد اور لغو پروپیگنڈے سے
سماجی و قومی ہم آہنگی متاثر ہونے کے امکانات ہیں ایک تلگو ٹی وی چینل نے
بم دھماکے کے مقام کے قریب واقع ہوٹل شلپیز کلاسک کورٹ و لاؤج اور با رور
یسٹورنٹ کے بارے میں رپورٹ پیش کر کے بتایا ہے کہ اس ہوٹل میں دھماکوں سے
قبل انڈین مجاہدین کے مشتبہ دہشت گردوں نے قیام کیا تھا اس میں ایک خاتون
بھی شامل تھی لیکن حقیقت میں ہوٹل کے روم نمبر 303 میں قیام کرنے والے نام
نہاد انڈین مجائدین کے خود ساختہ کمانڈر یسین بھٹکل کا دوست اختر اور ان کی
بیوی نہیں تھی بلکہ مریال گورہ کا ساکن پورنا چندر راجو ولد وینکٹ یشور
لواور اس کی بیوی تھی لیکن تعصب اور مسلم دشمنی کی عادت کے باعث ٹی وی
چینلوں اور اخبارات نے پورا چندرراجو کو اختر کی شکل میں پیش کرنے سے گریز
نہیں کیا۔کل شام سے ہی تلگو میڈیا اس ریسٹورینٹ کے بارے میں طرح طرح کی
خبریں پیش کر رہا تھا اس سنسنی خیز انداز رپورٹنگ کی جارہی تھی جیسے دہشت
گرد ی کے واقعہ سے قبل دہشت گردوںنے ان چینلوں اور اخبارات کو اپنے منصوبوں
اور تخریبی پروگراموں سے واقف کروا دیا ،مکہ مسجد بم دھماکوں کے بعد بھی
بعض چینلوں اور اخبارات نے من گھڑت اور بے بنیاد خبریں پیش کر کے بے قصور
مسلم نوجوانوں کی زندگیاں تباہ کر ڈالیں بعد میں جب بھگوادہشت گردوں نے
اقبال جرم کر لیا تب ان چینلوں پر خبر تک دینا گواراہ نہیں کیا گیا ایسا
لگتا ہے کہ یہ چینل اور اخبارات مسلمانوں کو بدنام کرنے کے ایک پروگرام پر
عمل کر رہے ہیں ہوٹل شیلپیز کلاسک کورٹ کے بارے میں مخصوص ٹی وی چینلوں نے
بتایا تھا کہ اس میں دہشت گردوں نے 15دن تک قیام کیا اور یہاں روم نمبر
303میں ٹہر کر فونزبھی کئے گئے ،ایک چینل نے تو یہ کہہ کر حد کر دی کہ روم
نمبر303میں انڈین مجاہدین کے ایک دہشت گردراجوبھیا عرف اختر نے قیام کیا
تھا اس چینل نے اپنی جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے لئے یہ بھی بتایاکہ 7یوم قبل
روم نمبر 303 بک کیا گیا جس کی بککنگ سبخانی کے نام پر کی گئی جب کہ ایک
روم وجئے کے نام پر بک کیا گیا چینل نے جھوٹی کہانی کو سنسنی خیز موڑ دینے
کے لئے بتایا 15فروری کو 303میں دو مشکوک افراد آئے اور ان کے نام چینل نے
ساجد اور علی خان ایسے انداز میں بتائے کہ اس ٹی وی چینل نے انہیں تیار کیا
ہو بہر حال اس چینل نے یہ عوایٰ کیا کہ دونوں ایک دن بغیر بتائے وہاں سے
چلے گئے لیکن ٹی چینل کی اس بکواس کی تحقیقات کرنے پر پتہ چلا کہ تمام نام
فرضی طور پر گھڑے گئے جب کہ 21فروری کو 303میں مریال گوڑہ کے پورا چندر ا
راؤ نے اپنی بیوی کے ساتھ قیام کیا تھا دھماکہ کے دن وہ خریداری کے لئے چار
بجے ہوٹل سے نکلا اور پھر آٹھ بجے واپس ہوٹل ہو کر مریال گوڑہ روانہ ہو گیا
ٹی وی چینلوں نے جھوٹ کو سچ ظاہر کرنے اور اپنی ٹی آر پی میں اضافہ کے لئے
انڈین مجاہدین کے ساتھ سیمی کا نام جوڑ انمائندہ خصوصی کے مطابق اس ہوٹل کے
تین مالکان میں سے ایک رتنا کرریڈی نے بتایا کہ ان سے قبل چالیس میڈیا والے
ان سے بات کرچکے ہیں جنھیں حقیقت سے واقف کروا چکے ہیں انھوں نے بتایا
دھماکو کے دن کا تمام ریکارڈ پولیس کے حوالے کیا ہے رتنا نے بتایا کہ ان کے
لاؤج میں تین سی سی کیمرے نصب ہیں جس میں آنے جانے والے ہر فرد کے چہرے صاف
نظرآتے ہیں اور پولیس ہماری وضاحت سے مطمئن ہے پولیس نے تو یہاں تک کہہ دیا
کہ ہوٹل انتظامیہ بے بنیاد پر رپورٹس نشر اور شائع کرنے والے چینلوں اور
اخبارات کے خلاف قانونی کاروائی کرسکتی ہے دلچسپی کی بات یہ ہے ٹی وی چینل
اور اخبارات مسلمانوں کو بد نام کرنے کے لئے جس پورنا چندرراجو کو اختر کے
نام سے پیش کر رہے تھے اس نے خود پولیس سے رجوع ہو کر تمام تفصیلات بتائیں
،شناختی کارڈ پیش کیا اور میڈیا سے اپیل کی کہ وہ جھوٹ اور بے بنیاد رپورٹس
کے ذریعہ مذہبی منافرت نہ پھیلائیں رتنا کیڈی کے مطابق ہوٹل میں ہر دو
گھنٹے کو چئکنگ ہوتی ہے انہوں نے پولیس کے علاوہ تحقیقاتی ایجنسیوں کو تمام
تفصیلات سے واقف کروایا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ ایک دوسرے سے سبقت کے
لیئے چینلوں کی مذموم کوششوں سے عوام اچھی طرح واقف ہو جائیں گے “اس رپورٹ
کے ساتھ ساتھ بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف مجموعی طور پر روا رکھے جانے
والا رویہ ہمارے لبرل طبقہ کے لئے قابل غور ہے کیونکہ اپنی ماں اپنی ہی
ہوتی اوردھرتی ماں کو صفحہ ئِ ہستی سے مٹانے کے لئے جو عالمی سازشیں جاری
ہیں ان میں بھارت کا کردار کلیدی ہے ۔ |