اچانک میر ی نظر ساتھ والی سڑک
پر کھڑی بارات کی گاڑیوں پر پڑی اور ساتھ ہی میں نے پولیس وین اور لوگوں کا
رش دیکھامیرے ذہن میں آیا ضرور کوئی حادثہ ہوا ہے ۔ پوچھنے پر پتا چلا کہ
ایک دولہا کی کار گدھا گاڑی سے ٹکرا گئی ہے اور دولہا موقع پر ہی جاں بحق
ہو گیا ہے۔یہ سنتے ہی مجھے بڑا افسوس ہوا اور سوچنے لگاکہ دو خاندانوں کے
گھروں میں صف ماتم بچھ گئی ہو گی۔ کچھ لڑکی کو منحوس کہیں گے کچھ گدھا گاڑی
والے کو گالیاں دیں گے اور کچھ ڈرائیورکو لعن طعن کریں گے لیکن اصل مسئلے
کی طرف کوئی دھیان نہیں دے گا۔میں پچھلے کئی سالوں سے جی ٹی روڈ سے سفر
کرتا آیا ہوں یہ لاہور سے اسلام آباد جی ٹی روڈ کی بات ہو رہی ہے، اس بات
کو آپ بھی سچ مانیں گے کہ میں نے ہم نے جب سے دیکھاہے یہ روڈ ٹوٹ رہی ہے
اور بن رہی ہے ایک حصہ بنتا ہے تو دوسرا حصہ ٹوٹ جاتا ہے تیز سپیڈ میں کوئی
پتا نہیں چلتا کہ کب کہاں سپیڈبریکر آجائے گا ایسے بیسیوں حادثے روز ہوتے
ہیں اور شائد ہوتے رہیں۔لیکن اگر آپ سوچیں اسی جی ٹی کے مقابلے میں موٹر وے
بنائی گئی اسکا فاصلہ جی ٹی روڈ سے زیادہ ہے لیکن وقت کم لگتا ہے اور زیادہ
محفوظ ہے۔وہاں حادثے کم ہوتے ہیں۔ فرق کیا ہے؟ فرق صرف اتنا ہے کہ جی ٹی
روڈ کاانتظام کرپٹ لوگوں کے ہاتھ میں ہے اور موٹروے کا انتظام ایسے ادارے
کے پاس ہے جہاں سیاست نہیں چلتی وہاں سفارش نہیں چلتی آپ چاہے جو بھی ہوں ا
یک لمٹ سے زیادہ تیز گاڑی نہیں چلا سکتے رشوت دے کر آپ بچ نہیں سکتے قانون
سب کے لئے برابر لگتا ہے ہر کوئی موٹروے پر آکر بدل جاتا ہے سب قانون پر
عمل کرنے لگتے ہیں ۔ کیوں ؟ بات صرف یہی ہے کہ جی ٹی روڈ ہی اصل میں کرپٹ
پاکستانی حکومت اور نظام ہے جہاں سب اپنی اپنی من مانی کرتے ہیں کوئی روک
ٹوک نہیں اور موٹروے ایک ایسا صاف نظام ہے جہاں قانون سب کے لئے برابر ہے۔
قاضی اسد |