مولانا فضل الرحمٰن کی اے پی سی،امید کی ایک کرن

محمد زاہد عزیز

حکومت کے پانچ سالہ اقتدار کا سورج غروب ہونے جا رہا ہے۔ اب نئی حکومتی رشتہ داریاں پالی جا رہی ہیںکوئی جڑ رہا ہے کوئی کٹ رہا ہے۔ہر صاحب کرسی اپنے آپ کو کرسی پر بیٹھنے کے خواب آنکھوں میں سجائے بیٹھا ہے۔ گھوڑا بھی حاضر اور میدان بھی حاضر ہے لیکن وقت اور عوامی فیصلے کاانتظارہے ۔ ہماری دعا ہے کہ جمہوریت پھلے پھو لے او رآمروں سے اس قوم اور ملک کو ہمیشہ کے لیے چھٹکارہ مل سکے۔اور حقیقی جمہوریت پسندوں کا انتخاب ہونہ کہ جمہوریت امریت کا روپ دھارکر سامنے آئے اور ملکی سا لمیت کی ر ہی سہی ساکھ کوبھی تباہی کے دہانے پر پہنچا کر رکھ دے جس کا عملی مشاہدہ عوام کر چکی ہے۔

اب عوام بھی کسی نئے مسیحا کواقتدارکی زینت بنا دیکھناچاہتی ہے ۔جس کا انتخاب بھی عوامی حلقو ں میں سے ہو نہ کہ کسی جیل کا داروغہ ہو جو جوں کی طرح انسانیت کا خون چوسے بغیر پیچھے ہٹنے کا نام ہی نہ لے، اللہ رب العزت ایسے جمہوریت پسندوں سے قوم و ملت کی حفاظت فرمائے۔

اس وقت سیاسی صورتحال کافی گمبھیرتر ہے ہر پارٹی اپنے مدمقابل کو حریف سمجھ کر اسے نیچا دکھانے کے لیے کوشاں ہے۔ایسے حالات میں حریفوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرانااور ان کی محبتوں کو اپنے دامن میں سمیٹتے ہوئے اپنی کشتی کو طوفانی لہروں سے بچاتے ہوئے کنارے تک پہنچا دینا یقینا دل گردے کی بات ہوتی ہے اور یہ کام وہی کر سکتا ہے، جو اپنی فیلڈ کا سپیشلسٹ ہو ،جس کی ہر خبر پر نظر ہو ،جو نبض شناس ہونے کے ساتھ ساتھ حکمت و بصیرت سے دوسروں کو مسحور کرنے کے گر بھی جانتا ہو ۔

اگر پاکستانی سیاست میں یہ سہرا کسی کے سر پر سجتا ہے تو وہ شخصیت صرف اور صرف مولانا فضل الرحمٰن کی ہے جو بیک وقت سیاسی اور مذہبی دونوں طرح کے میدان میں اچھی طرح سے کام کرنا جانتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ال پارٹی کانفرنس میں تیس سے زائد سیاسی اور مذہبی جماعتوںکو اعتماد میں لینا اور قومی اور بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل کرناان کی سالہ سال کی جدوجہد کا نتیجہ ہے ۔ ظاہر ہے یہ کام بلٹ پروف کیبن میں بیٹھ کر نہیں ہوا کرتے بلکہ اس کے لیے کانٹوں اور سنگریزوں سے گزرنا پڑتا ہے تب جا کر یہ مقام حاصل ہوتا ہے۔

گیارہ بجے شروع ہو کر رات سات بجے اختتام پذیر ہونے والی اے پی سی میں تمام جماعتوں کے قائدین نے ملک میں امن وامان ا ورخاص طور پر قبائلی علاقوںمیں امن کے حوالے سے سیرحاصل بحث کی پروگرام کے ابتدامیںہی قبائلی جرگہ کے چیئرمین ملک قادر خان نے اپنا درد دل سامعین کے سامنے بیان کیا اور اپنے سامنے والی نشست پر بیٹھے ہوئے محسن پاکستان جناب ڈاکٹر عبدالقدیرخان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم قبائلی کس قدر بدقسمت ہیں کہ پاکستان کو ایٹم بم جیسی نعمت سے سرفراز کرنے والاہیرو میرے سامنے بیٹھا ہے اور ہم پر ڈرون اور بارودکی بارش کی جارہی ہے ۔

انہوں نے مز ید کہا کہ ہم لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک گئے ہیںہم اپنے بچوں،عورتوں اور بوڑھوں کے جسم کے بکھرے ہوئے ا عضابوری میں جمع کر کے دفنا دیتے ہیں۔ملک قادر خان کے جذبات کا احساس کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالقدےر خان نے کہا کہ قبائل سے امن مذاکرات کے لیے اگر مجھے وزیرستان جانا پڑا تو جاﺅںگا ۔ انہوں نے کہا کہ قبائلیوںسے مذاکرات ضرور کیے جائیں لیکن ان سے ہتھیارپھینکنے کا مطالبہ نہ کیا جائے ان سے ہتھیار پھینکنے کا مطالبہ کرنا قبائلیوں کے کپڑے اتروانے کے مترادف ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف نے کہا کہ میں قبائلیوں کو ان کی قربانیوںپر خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور طالبان کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش پر خیرمقدم کرتا ہوں۔اب امن و امان کے لیے تمام سیاسی جماعتوںکو ایک ایجنڈے پر جمع ہونا پڑے گا ،ہمیں وزارت نہیں بلکہ ملک کی بقا کا سوچنا ہو گا۔ ان کے علاوہ کانفرنس سے امین فہیم ، چودھری شجاعت حسین، آفتاب احمد شیر پاﺅ ،منورحسن، فاروق ستار، شیخ رشید،معروف تجزیہ نگار سلیم صافی، ساجدمیر،محمود احمد اچکزئی، ڈاکٹر ابوا لخیر زبیر ، ایڈو کیٹ محمد آصف بلوچ، مولانا محمداحمد لدھیانوی،علامہ طاہر محمود اشرفی اور ساجد نقوی کے علاوہ پانچوں وفاق المدارس کے نمائندوں،وکلا اور دیگر مذہبی اورسیاسی شخصیات نے شرکت کی اور سب نے متفقہ طور پر قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن کی سربراہی میںطالبان سے مذاکرات ،قبائل اورپاکستان میں امن وامان کے حوالے سے ہر طرح کی قربانی کا یقین دلایااور متاثرین قبائل کے لیے ایک ٹرسٹ کا بھی مطالبہ کیا گیا جسے عملی شکل دینے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔

آال پارٹی کانفرنس میں تمام جماعتوں کا اعتماد حاصل کرنے کے بعد مولانا نے قبائلی جرگہ سے مذاکرات کامیاب بنانے اور امن وامان قائم رکھنے کے حوالے سے اپنی کوششوںکو مزید تیز کر دیا ہے۔ مولانا کا یہ مثبت اور بر وقت قدم اٹھانا نہ صرف ملکی صورت حال کو بہتر بنانے میں ثمر آور ثابت ہو گا بلکہ ان کے لیے آنے والے الیکشن میںکامیابی کے لیے بھی سنگ میل ثابت ہو گا۔

اللہ رب العزت مولانا کی اس کاوش کو مزید تقویت بخشے اور اخلاص کے ساتھ قوم و ملت کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے ۔
Molana Tanveer Ahmad Awan
About the Author: Molana Tanveer Ahmad Awan Read More Articles by Molana Tanveer Ahmad Awan: 212 Articles with 250934 views writter in national news pepers ,teacher,wellfare and social worker... View More