بھینس ایک ایسا جانور ہے جسے
اللہ نے اندھی طاقت سے نوازا ہے ،لیکن بھینس کو بھی اپنی طاقت کا اندازہ
نہیں ،بھینس ایسا سادہ جانور ہے جسے اس کا مالک دھوپ میں باندھے یا سردی
میں خوراک دے یا بھوکا رکھے اور لاٹھی سے مارے تب بھی اسے کسی درد کا احساس
نہیں ہوتا ،وہ سب تکلیفیں آرام سے سہہ لیتی ہے۔ اسکا مالک جب چاہے اسے بیچ
دیتا ہے اور یہ سکون سے دوسرے مالک کے پاس چلی جاتی ہے اور اس کی ہو جاتی
ہے اسے اپنا دودھ دینے لگتی ہے۔ لیکن وہی بھینس جب بگڑتی ہے تب اسے کوئی
زنجیر کوئی رسہ قابو نہیں کر پاتا وہ اپنے سامنے آنی والی ہر چیز کو کچل
دیتی ہے۔ اس وقت وہ بھینس شائد پاکستانی عوام ہیں اوروہ لاٹھی حکمرانوں کے
پاس ہے۔ جس سے وہ عوام کو بھینس سمجھ کر ہانک رہے ہیں۔پہلے بجلی کی
لوڈشیڈنگ ایک گھنٹہ کی پھر دو پھر تین پھر بارہ بارہ گھنٹے بجلی بند کی،
یہی نہیں پہلے سی این جی ایک دن کے لئے بند کی پھر دو دن کے لئے عوام پھر
بھی نہیں جاگی تو سی این جی کی لوڈشیڈنگ تین دن کے لئے کر دی گئی۔تیل بجلی
گیس کی قیمتیں بڑھتی گئی ۔صنعتیں کاروبار بند ہوتے گئے ، بے روز گاری جرائم
اور کرپشن بڑھتی گئی۔لیکن عوام بے حس ہوکر بھینس کی طرح سب کچھ برداشت کرتے
رہے۔پاکستان میں لاٹھی کبھی فوج کے ہاتھ آ جاتی ہے تو کبھی سیاست دانوں کے
پاس جس سے وہ اس عوام کو بھینس سمجھ کر ہانکتے آئے ہیں۔اور اس بھینس کا
دودھ یعنی عوام کے ٹیکسوں کے پیسے سے خوب عیاشیاں کرتے ہیں۔اگر غور سے
دیکھا جائے تواس وقت کراچی میں وہ لاٹھی ایم کیو ایم کے پاس ، وفاق میں میں
پیپلز پارٹی کے پاس ، پنجاب میں مسلم لیگ ن کے پاس، اور کے پی کے میں اے
این پی کے پاس ہے اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے پاس ہے۔ لیکن وہ سب یہ
نہیں جانتے جس دن یہ عوام بگڑ گئی اس دن کوئی بھی انہیں قابو نہیں کر پائے
گا اور یہ سب کو اپنے پاوں تلے روندھ ڈالیں گے۔ |