بہار کی آمد کا پرمسرت استقبال
مختلف تقریبات کا انعقاد کرکے کیا جاتا ہے۔27 فروری 2013ء کو Dua's Ark
(Daycare & School) ) نے ایک پروقار مشاعرہ منعقد کرکے بہار کو خوش آمدید
کہا۔Dua's Ark (Daycare & School) ) کے وسیع احاطے میں انتہائی منظم انتظام
کے ساتھ خواتین شرکاء کی کثیر تعداد نے پرسکون انداز میں یہ مشاعرہ سماعت
کیا۔یہ مشاعرہ محترمہ آر کے نیازی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔سہ ماہی
تمام(مدیرہ ارم ہاشمی) کو میانوالی کے مختلف تعلیمی اداروں میں ادبی
تقریبات منعقد کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ معزز شاعرات نے ابتداء میں بہار کے
حوالے سے اشعار سنائے۔تقریب میں ڈاکٹر عالیہ قیصر خان،ڈاکٹر لبنی آصف اور
سرگودھا کی معروف شاعرہ ثمینہ گل مہمان خصوصی تھیں۔دونوں ڈاکٹرز نے مشاعرے
کے انعقاد کو سراہا اور میانوالی میں خواتین کے شعروادب کی صورتحال پر سیر
حاصل گفتگو کی۔مہمانان گرامی اور شرکاء نے ارم ہاشمی کی ادبی خدمات کو
سراہا اور وقتا فوقتا ادبی تقریبات کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کیا۔تقریب
کا باقاعدہ آغاز ننھی طالبہ انیس کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔نعت کی سعادت
بسمی نیازی نے حاصل کی۔مشاعرے کی نظامت فرزانہ سعید نے کی اور بہار کی
مناسبت سے کئی معروف اشعار سنائے ۔ اس مشاعرہ کی ذی وقار شاعرات کے اسماء
گرامی یہ ہیں۔
محترمہ آر کے نیازی،محترمہ ڈاکٹر عالیہ قیصر خان، محترمہ ڈاکٹر لبنی
آصف،محترمہ ثمینہ گل،محترمہ پروفیسر رابعہ قریشی،محترمہ تائبہ اقبال،محترمہ
شنزیلہ رصین، محترمہ پروفیسر عفت برجیس
،محترمہ ساجدہ،محترمہ کشمالہ،محترمہ طاہرہ جمیل،محترمہ گل ناز،محترمہ نادیہ
حسن،محترمہ شازیہ نیازی،محترمہ پروین عابد جلیل، محترمہ مسز بشیراں ریاض،ِ
منتہا فاطمہ،مناہل آصف،راحیلہ جبیں،فرزانہ سعید،فاطمہ نیازی،نورین
افضل،عاصمہ بتول اور صائمہ صدف۔
پروین عابد جلیل
تمہیں کیا معلوم رات کا دکھ
جلتا رہا وجود کسی کے خیال میں
*
نورین افضل
توں بھی وہی میں بھی وہی
لیکن درمیان میں نہیں رابطہ وہی
*
شازیہ نیازی
برسی جدائی کی
مناؤں گی میں اب کے چمن میں۔۔
*
راحیلہ جبیں
تو کون ہے جو اس دیس میں آیا ہے؟
*
اس مشاعرے کی آخری شاعرہ ڈاکٹر لبنی آصف تھیں۔جن سے حاضرین نے کئی ایک
غزلیں سنیں۔
کبھی میں تھی تیرے سپنوں کی رانی بادشاہا
تیرے دل پر تھی مری حکمرانی بادشاہا
اسے تیری رعایا اپنے خوں سے لکھ رہی ہے
تجھے سنی پڑے گی یہ کہانی باشاہا
*
تم جو ایک لڑکی ہو
چاپ سے بھی ڈرتی ہو
*
سرگودھا کی معروف اور منفرد لب و لہجہ کی شاعرہ ثمینہ گل نے اپنی کئی غزلیں
اور نظمیں سنا کر سامعین سے داد وصول کی۔
تمہاری یاد سے اب تو کنارہ کر لیا میں نے
غم ہجراں کو ہی اپنا سہارہ کر لیا میں نے
*
مجھے پہچان جاتے ناں
سنو جی مان جاتے ناں
مری آنکھوں میں رک جاتے
مرے مہمان جاتے ناں
انہوں نے اس موقع پر ارم ہاشمی کا شکریہ ادا کیا۔ میانوالی کو اپنا دوسرا
گھر قرار دیا اور آئندہ میانوالی میں خواتین کے ہر مشاعرے میں شرکت کرنے کا
اعلان کیا۔ دوگھنٹے جاری رہنے کے بعد یہ مشاعرہ اپنے اختتام کو پہنچا۔ |