انوکھا خط

حضرت علی بن حسین علیہ الرحمۃ کہتے ہیں کہ ہمارا ایک پڑوسی بہت زیادہ عبادت گزار تھا ۔ وہ اس قدر نمازیں پڑھا کرتا کہ اس کے قدم سوج جاتے اور اتنا روتا کہ اس کی بینائی کمزور ہوگئی ۔ ایک مرتبہ اس کے گھر والوں اور لوگوں نے مل کر اسے شادی کرنے کا مشورہ دیا۔ یہ سن کر اس نے ایک کنیز خرید لی ۔ یہ کنیز نغمہ سرائی کی شوقین تھی لیکن اس عابد کو یہ بات معلوم نہ تھی ۔ایک دن عابد اپنی عبادت گاہ میں کھڑا نماز پڑھ رہا تھا کہ کنیز نے بلند آواز میں گانا شروع کردیا ۔ گانے کی آواز سن کر عابد بے چین ہوگیا ۔

اس نے عبادت میں لگے رہنے کی بہت کوشش کی مگرناکام رہا ۔ آخر ِ کار کنیز اس سے کہنے لگی ،'' میرے آقا! تمہاری جوانی ڈھلنے کو ہے ، تم نے عین جوانی میں دنیا کی لذتوں کو چھوڑ دیا ، اب تو مجھسے کچھ فائدہ اٹھا لو۔'' یہ بات سن کر عابد عبادت چھوڑ کر اس کے ساتھ لذتوں میں مشغول ہوگیا ۔ جب اس کے بھائی کو یہ بات پتہ چلی تو اس نے اپنے بھائی کو (نیکی کی دعوت پر مشتمل )ایک خط لکھا۔

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمْ
یہ خط ایک مشفِق وناصح اور طبیب دوست کی طرف سے اس شخص کی طرف ہے جس سے حلاوتِ ذکر اور تلاوتِ قرآن کی لذت سلب ہو گئی ، جس کے دل سے خشوع اور اللہ عزوجل کا خوف جاتا رہا ۔

مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم نے ایک کنیز خریدی ہے جس کے بدلے اپنا ،''حصہ آخرت '' بیچ دیا ہے ،۔تم نے کثیر کو قلیل کے بدلے اور قرآن کو نغمات کے بدلے بیچ دیا،۔۔۔ میں تمہیں ایسی شے سے ڈراتا ہوں جو لذّات کو توڑنے والی ، شہوتوں کو ختم کرنے والی ہے ،۔۔ جب وہ آئے گی تو تیری زبان گنگ ہوجائے گی ، اعضاء کی مضبوطی رخصت ہوجائے گی اورتجھے کفن پہنایا جائے گا ،۔۔۔ تیرے اہل وعیال اور پڑوسی تجھ سے وحشت کھائیں گے ،۔۔۔۔ میں تمہیں اس چنگھاڑ سے ڈراتا ہوں ۔ جب لوگ بادشاہ جبار کی ہیبت سے گھٹنوں کے بل گر جائیں گے ۔۔ میرے بھائی !میں تمہیں اللہ عزوجل کے غضب سے ڈراتا ہوں ۔ پھر یہ خط لپیٹ کر اس کے پاس بھیج دیا ۔ جب اس عابد کو یہ خط ملا وہ رقص وسرور کی محفل میں تھا ۔ یہ خط پڑھتے ہی اس کے منہ سے جھاگ نکلنے لگا ۔ وہ ساری لذت بھول کر اس محفل سے اٹھا اور شراب وغیرہ کے برتن توڑ دئیے ۔کنیز کو آزاد کر نے کے بعد قسم کھائی کہ اب نہ کھانا کھائے گا اور نہ ہی سوئے گا ۔جب اس کا انتقال ہوگیا تو خط لکھنے والے بھائی نے اسے خواب میں دیکھا اور پوچھا ،''مَافَعَلَ اللّٰہُ بِکَ ۔ اللہ تعالیٰ نے تیرے ساتھ کیا معاملہ فرمایا ؟''تو اس نے جواب دیا ،''اللہ عزوجل نے مجھے اس کنیز کے بدلے ایک جنتی کنیز (یعنی حور)عطا فرمائی ہے جو مجھے شراب ِ طہور یہ کہہ کر پلاتی ہے کہ یہ اس کے بدلے میں پی لو جو تم نے دنیا میں
چھوڑی تھی ۔'' (کتاب التوابین، ص )٢٥٨)

محترم قارئین :یہ داستان فقط سنانے یا لکھنے یا سننے تک محدود رہ گئیں ۔اے کاش !ان ماضی میں بیتے واقعات سے ہم درس حاصل کرنے والے بن جائیں تو کچھ بعید نہیں کہ زندگی کو چار چاند لگ جائیں ۔اپنے حصّہ کا چراغ روشن کیجیے !مت دیکھیے دوسروں کو کہ وہ کیا کر رہے ہیں بلکہ یہ دیکھیے کہ آپ کیا کررہے ہیں ۔
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 381 Articles with 594055 views i am scholar.serve the humainbeing... View More