اے مصطفوی !اے امینِ فکرِ لولاکی!
آپ کی عقل و دانش کے امتحان کا وقت آخر آہی پہنچا اور وطن عزیز میں
انتخابات کے نظام الاوقات کا اعلان ہوگیا۔گویا کہ آزمائش کی گھڑیوں کا طبل
جنگ بج گیا۔ ملک میں عجب قسم کا ماحول وجود میں آتا جارہا ہے۔ بڑی سیاسی
جماعتوں نے حصول ٹکٹ کے لیئے نجی تعلیمی اداروں کی طرح اپنی ساکھ کے مطابق
داخلہ فیس سب سے زیادہ رکھی کچھ فیس تو آن ریکارڈ ہوگی اور اس سے کئی گنا
زیادہ آف دی ریکارڈ ہوگی۔ انتخابی داخلہ ٹکٹ لینے والے قطعا پریشان نہیں
کیونکہ یہ انکی سیاست کا اہم رکن ہے۔ جو اس مرحلہ سے گذرتا ہے وہ اپنے آپ
کو عوام کا منتخب خادم تصور کرتا ہے۔ اتنی بڑی بڑی رقومات کے نذرانے بڑی
فراخ دلی سے پیش کرنے کے اصل مقاصد سے درخواست دہندہ اور اور وصول کنندہ
دونوں بخوبی آگاہ ہیں۔ الیکشن کمیشن کے طور اطوار سے یوں لگتا ہے کہ اس
دفعہ انتخابات میں اگر فرشتے نہیں تو کم ازکم فرشتہ سیرت انسان منتخب ہوکر
مثالی حکمران بن کر آئیں گے۔ الیکشن کمیشن والے اس ملک کی تقدیر سے کھیلنے
والوں کو اچھی طرح پہچانتے ہیں اور انکا بیان کہ چھان بین میں بڑے مگر
مچھوں پر زیادہ توجہ دیں گے۔عوام تواپنے سیاستدانوں کو ایسے اور کچھ اس سے
زیادہ موزوں القابات سے اپنے کرم فرما حکمرانوں کو نوازتے رہتے ہیں۔ لیکن
جو کچھ الیکشن کمیشن نے ملک کے لٹیرے حکمرانوں کو مگرمچھ کہ کر سند تذلیل
جاری کردی۔ شکر ہے کہ پاکستان میں پہلے مرتبہ سچ سننے میں آرہاہے۔ بڑے مگر
مچھ یقینا اپنے بارے یہ ملفوظات سن کر پریشان ہوئے ہونگے یا کہا ہوگا کہ یہ
کمیشن والے اپنی حدود سے باہر ہوگئے ہیں انہیں اپنی حد میں رہنا چاہیئے۔
ایک طرف اگر الیکشن کمیشن کی بھٹی لگی ہے اور اقتدار کے خواہشمند حضرات کو
اس سے گزرے بغیر چارہ نہیں تو دوسری طرف حقیقی طاقت کے حامل وہ عوام ہیں کہ
جنہیں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا ہے۔ کوئی طالع آزما جبرا کسی سے اسکا
حق رائے دہی چھین کر نہیں لے جاسکتا ۔ یہ بھرپور طاقت ہر اس فرد کے پاس ہے
جو نادرا کی ووٹر لسٹ میں درج ہے۔ اسے تلوار بھی کہ سکتے ہیں اس سے کسی
مگرمچھ کی گردن اور ٹانگیں بھی اڑائی جاسکتی ہیں اور کسی صالح اور اہل
نمائندے کو یہ تلوار دیکر ملک اور قوم کی تقدیر بھی بدلی جاسکتی ہے۔ گویا
کہ ملک پر نیک، صالح اور دیانتدار لوگوں کوحکومت میں لانے کا اختیار عوام
کے پاس ہے۔ گذشتہ پانچ سالوں میں ملک اور عوام کو جس طرح ظلم کی چکی میں
پیسا گیا اسکی مثال دوسری جنگ عظیم کے ان قیدیوں کی ہے جو امریکی اتحادیوں
یا جاپانیوں کی قید میں تھے۔ جاپانیوں کو اتحادیوں کے ظلم و ستم یادتھے تو
انہوں نے بہت کچھ کردکھایا اس طرح اگر ہمارے عوام کو پانچ سالہ اتحادی
حکومت کے مظالم یاد ہیں تو اپنی تلوار کا دلیرانہ،عاقلانہ و عادلانہ
استعمال کریں۔ جب گدھیں تمہیں نوچ کر کھائیں تو اس وقت پچھتانا کوئی معنی
نہیں رکھتا۔ سابقہ حکمران یہی کہا کرتے تھے کہ عوام نے ہمیں منتخب کر کے
ایوان اقتدار میں بھیجا ہے۔ اگر ہم برے ہیں تو عوام آئیندہ ہمیں منتخب نہ
کریں۔ بات تو سو فیصد درست ہے۔ عوام نے خود ہی لٹیروں اور غاصبوں کو ووٹ
دیئے تو انہیں معلوم ہونا چاہیئے تھا کہ ہمارے ووٹوں کے نتیجہ میں انکے
وارے نیارے ہوجائیں گے اور ہمارا کیا بنے گا۔ بقول چوہدری شجاعت کے پچھلے
پر مٹی پاﺅ۔۔۔ان کا یہ کہنا صرف موضوع گفتگو بدلنا ہوتا ہے۔ اصلاح مقصد
نہیں۔لیکن اے مسلمان اتنا تو سوچ جو تیری قوم اور ملک کے دشمن ہیں ان پر
بھی مٹی ڈال کہ جیسے مردہ پر بعد تدفین ۔ چیف جسٹس آف پاکستان اور الیکشن
کمیشن آف پاکستان کے وجود سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کو حقیقی معنوں میں
پاکستان بناﺅ۔ مسلمان وہ ہے جو دوسرے مسلمان بھائیوں کو بھی اچھائی کی
نصیحت کرے ۔ ملک اور قوم کی تعمیر و ترقی کے لیئے صالح اور مخلص لوگوں کو
ووٹ دینے کی دوسروں کو نصیحت کرو۔ اللہ حامی و ناصر ہو ۔ |