اسلا م زند ہ با د تحریک کرا چی تا لا ہو ر

30اکتو بر 2011کو مینا ر پا کستا ن لا ہو ر میں شکست خو ردہ اور سا بق آ مر جنرل ریٹا ئرڈ پر ویز مشر ف کے ریفر نڈم میں اہم کر دار ادا کر نے وا لے عمرا ن خا ن نے ایک جلسہ کیا جس میں نا چ ، گا نے اور مخلو ط شر کت نے پا کستا نی سیا ست میں ایک نیا کلچر متعا رف کر وا یا ، چو نکہ اس جلسہ کیلئے پیسہ پا نی کی طر ح بھا یا گیا تھا اور خفیہ ہا تھو ں کی بھی انہیں سر پرستی حا صل تھی۔ لہذا میڈ یا نے اس جلسے کو خو ب بڑ ھا چڑ ھا کر قو م کے سا منے پیش کیا اور عمرا ن خا ن نے اسے سو نا می قرار دیا جبکہ دیگر جما عتو ں میں مو جو د لو ٹو ں نے بھی گرین سنگنل ملنے کے بعد تحریک انصا ف کو اپنا ٹھکا نہ بنا نا شرو ع کیا ۔ پھر 25دسمبر 2011 کوکرا چی کے با غ جنا ح میں سو نا می خا ن نے ایک اور جلسہ کر کے اہل وطن کی آ نکھو ں میں دھو ل جھو نکنے کی کو شش کی ، کر پٹ نظا م کے خا تمے ، کرپشن سے پا ک معا شرے کے قیا م اور خلا ف را شدہ کے نظا م کا اعلا ن کیا گیا ، اس جلسے میں تما م اخلا قی حدو د کو پلا نگھتے ہو ئے ایک جا نب مخلو ط شر کت اور ہر قسم کی بے ہو د گی کا سا ما ن مو جو د تھا ، جبکہ دو سری جا نب خلا فت را شدہ کا نظا م لا نے کا اعلا ن تھا ۔ان کا کر دار ان کے اعلا ن کی نفی کر رہا تھا ،مگر چو نکہ یہ جلسہ میڈ یا کا منظو ر نظر تھا اسلئے اسے خو ب کو ریج ملی اور قو م کو یہ دکھا یا گیا کہ سو نا می نے پو رے سیا سی کلچر کو اپنی لپٹ میں لے لیا ہے ۔ ان حا لا ت میں بر طا نو ی سا مرا ج سے بر سر پیکا ر اور با الآ خر انہیں بر صغیر سے نکا لنے وا لے اکا بر علما ءکرا م کی وا رث جما عت جمعیة علما ءاسلا م نے اس چیلنج کو قبو ل کیا اور 27جنو ری 2012کو اسی مقا م پر” اسلا م زند ہ با د کا نفرنس“ کا اعلا ن کر دیا ۔ اس اعلا ن سے جہا ں جمعیة کے کا ر کنو ں میں نیا جذ بہ اور ولولہ پیدا ہوا وہا ں دو سری جما عتو ں نے اس اعلا ن کو جمعیة علما ءاسلا م کا ایک عا م سا سیا سی اعلا ن سمجھا ۔ لیکن قا ئد جمعیة مو لا نا فضل الر حما ن کی خصو صی تو جہ ،سر پرستی ، بزر گو ں کی دعا ﺅ ں ، جے یو آ ئی صو بہ سند ھ کے سیکریٹری جنرل ، سا بق سنیٹر علا مہ ڈا کٹر خا لد محمو د سو مرو کی شبا نہ رو ز محنت ، امیر کرا چی قا ری محمد عثما ن اور ان کی پو ری ٹیم کی انتھک جدو جہد ، بہترین پلا ننگ ، بھر پو ر را بطہ مہم اور جمعیة کی تا ریخ سے ہٹ کر نئے اندا ز میں تشہیری مہم ، جمعیة کے مخلص کا ر کنو ں کی مسلسل جدو جہد نے رنگ دکھا یا اور 27جنو ری کو با غ جنا ح ، اس کے اطرا ف کی کشا دہ سڑ کیں ، با نی پا کستا ن کے مزا ر کا وسیع و عریض احا طہ ، ایم اے جنا ح رو ڈ ،گرو مندر سے تبت سینٹر تک کا ر کنا ن جمعیة ،فر زند ان تو حید کے سا منے اپنی تنگ دا منی کا شکو ہ کر تے نظر آ ئے ۔کا نفرنس کا آ غا ز بعد نما ز جمعہ ہوا لیکن صحا فیو ں کے بقو ل یہ کا نفرنس آ غا ز سے قبل ہی سو نا می کو کرا س کر چکی تھی ۔ ۔

یہی وہ کا نفرنس تھی کہ جس نے سو نا می کو ایسی بریکیں لگا ئیں کہ پھر اسکا وا پسی کا سفر شرو ع ہو گیا ، جبکہ جمعیة علما ءاسلا م نے کا میا ب ”اسلا م زند ہ با د کا نفر نس “کے بعد اپنا سفر جا ری رکھا اور بھا و لپو ر ، پشا ور ، کجرا نوا لہ ، سر گو دھا ، اٹک ، دیر با لا ، دیر پا ئین ، چترا ل ، قلا ت ،کرک ، مظفر کڑ ھ ، قلعہ سیف اللہ ، ژو ب ، علی پو ر اور سکھر میں تا ریخ سا ز اور عظیم الشا ن” اسلا م زند ہ زند ہ با د کا نفرنسز “کے انعقا د کے بعد اب جمعیة علما ءاسلا م صو بہ پنجا ب کے زیر اہتما م 31ما رچ برو ز اتوا ر صبح 10بجے مینا ر پا کستا ن میں” عظیم الشا ن اسلا م زند ہ با د کا نفرنس“ کی تیا ریا ں عرو ج پر ہیں ۔ 2008کے عا م انتخا با ت کے نتیجے میں پا کستا ن پیپلز پا ر ٹی کی زیر قیا دت مر کز میں اتحا دی حکو مت قا ئم ہو ئی جس میں دیگر جما عتو ں کے علا وہ جمعیة علما ءاسلا م بھی اپنی تر جیحا ت کے سا تھ شا مل تھی ۔ ابتدا ءمیں جے یو آ ئی کے سنیٹر حا جی رحمت اللہ کا کڑ اور بعد ازا ں مو لا نا عطا ءالر حما ن اور اعظم خا ن سوا تی کو بھی وفا قی وزیر بنا یا گیا ۔ جمعیة علما ءاسلا م نے حکو مت میں رہتے ہو ئے حکو مت کے قبلے کو درست کر نے کی ہر ممکن کو شش کی ، ہر مر تبہ وعدہ کیا جا تا مگر اسے پھر بھلا یا دیا جا تا ۔جے یو آ ئی نے پا ر لیمنٹ میں اپنی عددی کمزو ری کے با وجو د اس اندا ز سے اپنا کر دار ادا کیا کہ 18ویں تر میم کے مو قع پر آ ئین میں مو جو د کسی اسلا می شق کو آ ئین سے نکا لنے اور کسی غیر اسلا می شق کو آ ئین کا حصہ نہیں بننے دیا ۔جمعیة علما ءاسلا م نے مسلسل حکو مت کی وعدہ خلا فیو ں کی بدو لت بالآخر حکو مت کو خیر آ با د کہنے اور اپو زیشن بینچو ں پر بیٹھنے کا اصو لی فیصلہ کرتے ہو ئے امیر مر کزیہ مو لا نا فضل الرحما ن کو یہ اختیا ر دیا کہ وہ جب منا سب سمجھیں حکو مت سے علیحد گی کا اعلا ن کریں ۔ اسی دورا ن حج جیسے مقدس فریضہ کی ادا ئیگی کیلئے جا نے وا لے حجا ج کرا م کے سا تھ کرپشن اور فرا ڈ کے حوالے سے وفا قی وزیر مذ ہبی امو ر حامد سعید کا ظمی اور جے یو آ ئی کے وفا قی وزیر اعظم سوا تی کے در میا ن بیا ن با زی کا سلسلہ چل نکلا اور آ خر کا ریہ دو نو ں وزرا ءسپریم کو رٹ میں ایک دو سرے کے مد مقا بل آ گئے ۔جس پر سا بق وزیر اعظم یو سف رضا گیلا نی نے جمعیة علما ءاسلا م کی قیا دت کو اعتماد میں لئے بغیر دو نو ں وزرا ءکو بر طرف کر دیا ،جس پر جمعیة علما ءاسلا م کے قا ئد نے حکو مت سے علیحد گی کے اعلا ن میں کسی قسم کی تا خیر کئے بغیر حکو مت کو خیر آ با د کہ کر اپو زیشن بینچو ں میں بیٹھنے کا اعلا ن کیا ۔پھر صدر پا کستا ن آ صف علی زر دا ری سمیت پا کستا ن پیپلز پا ر ٹی کی مر کزی قیا دت نے جمعیة علما ءاسلا م کو دو با رہ حکو مت میں شا مل کر نے کیلئے مو لا نا فضل الرحمان پر ہر حر بہ استعما ل کیا لیکن اس مر د قلندر نے پھر ایوا ن اقتدار کی طرف نظر اٹھا کی بھی نہیں دیکھا ۔

دسمبر2010میں جے یو آ ئی حکو مت سے الگ ہوئی انہی دنو ں بیرو نی آ قا ﺅ ں کے اشا رہ پر دیسی حکمرا ن نا مو س رسا لت ﷺکے قا نو ن میں ایسی ترا میم کر نا چا ہ رہے تھے کہ جس سے یہ قا نو ن غیر مﺅ ثر ہو جا ئے اس مقصد کے حصو ل کیلئے حکو مت کی جا نب سے ایک کمیٹی بھی قا ئم کی گئی جس میں وفا قی وزیر اقلیتی امو ر شہبا ز بھٹی اور شیری رحما ن زیا دہ سر گر می کا مظا ہرہ کر رہے تھے اس سا زش کے خلا ف تما م مذ ہبی جما عتو ں نے احتجا جی تحریک کا آ غا ز کیا جس میں جمعیة علما ءاسلام کا کر دار قا ئدا نہ تھا ۔9جنو ری 2011کو تبت سینٹر کرا چی میں لا کھو ں عا شقا ن رسو ل ﷺ کی ریلی سے خطا ب کر تے ہو ئے مو لا نا فضل الرحما ن نے کہا کہ اگر تم نے پو پ کے سا منے اس قا نو ن میں تر میم کر نے کا وعدہ کیا ہے تو میں نے بھی رو ضہ رو سو ل ﷺ پر وعدہ کیا ہے کہ اس قا نو ن کو تبدیل نہیں کر نے دو نگا ۔ کرا چی اور لا ہو ر کی کا میا ب ریلیو ں کے بعد حکمرا نو ں کو اپنے ارا دے بد لنے پڑے اور پھر دنیا نے دیکھا کہ اس احتجا جی تحریک کی رو شنی میں سا بق وزیر اعظم یو سف رضا گیلا نی نے قو می اسمبلی کے فلو ر پرنا مو س رسالت ﷺ کے قا نو ن میں تر میم نہ کر نے کی سمری پر دستخط کر کے وہ سمری مو لا نا فضل الر حمان کے ہا تھ میں دیدی ۔ اس طر ح یہ تحریک کا میا بی سے ہمکنا ر ہو ئی ۔

30اکتو بر2011کو مینا ر پا کستا ن سے جس کلچر شو اور بیہو دگی ،آ وار گی کا آ غا ز کیا گیا اور پھر 25دسمبر 2011کو با غ جنا ح کرا چی اس کا اعا دہ کیا گیا اور اسے سو نا می کا نا م دیا گیا ۔لیکن 27جنو ری 2012کو جمعیة علما ءاسلام کے زیر اہتما م اسی مقا م پر منعقد ہو نے وا لی” اسلا م زند ہ با د کا نفرنس“ نے سو نا می کو سمندر برد کر دیا اور سو نا می کی وا پسی کا سفر شرو ع ہوا ۔ جبکہ جمعیة علما ءاسلا م کے کا ر کنو ں نے نئے جذ بے اور ولو لے کے سا تھ اسلا م زند ہ با د کی تحریک کو ملک کے طو ل و عر ض میں پھلا دیا اور اب یہ کا ر وا ن ایک سا ل کے سفر کے بعد 31ما رچ 2013کو مینا ر پا کستا ن میں پہنچ رہا ہے جبکہ سو نا می خا ن اسی مقا م پر 23ما رچ کو بچے کچے سو نا می کا جلسہ کر کے اپنے ما یو س کا ر کنو ں کو نیا جذ بہ دینے کی نا کا م کو شش کر چکے ہیں انشا ءاللہ امید ہیکہ جمعیة علما ءاسلا م کی” اسلا م زند ہ با د کا نفرنس “سے31ما رچ کو با قی ما ندہ سو نا می کو را وی بر د ہو جا ئیگی ۔
Qazi Ameen Ul Haq
About the Author: Qazi Ameen Ul Haq Read More Articles by Qazi Ameen Ul Haq: 9 Articles with 8484 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.