آج پاکستان میں ہر طرف بے چینی اور افرا
تفری کا دور دورا ہے. کہیں لوگ بم دھماکوں کے نذر ہورہے ہیں ،تو کہیں ٹارگٹ
کلنگ کا زور ہے،کہیں لوگ بھوک و افلاس سے تنگ آکر اپنے شیر خوار بچوں کو
بیچ رہے ہیں،تو کہیں اہل وطن کی ایک بڑی تعداد عدالتوں کے چکر اس امید پر
لگارہے ہیں کہ شائد عرصے سے لاپتہ ان کے جگر گوشوں کے متعلق کچھ امید افزاء
خبر سامنے آجائے .کہیں ہماری مائیں بہنیں فوجی اپریشوں کی وجہ سے اس حال سے
گھر چھوڑنے پر مجبور ہے کہ سر پر چادر نہیں تو پیر میں چپل نہیں ،تو کہیں
عصمت صدیقی اپنی ہونہار بیٹی عافیہ صدیقی کی یاد میں گزشتہ دس سال سے اشک
بہارہی ہے . لیکن کہیں کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہے .اور شنوائی ہوگی بھی
کیوں ؟ کیونکہ جس سے امید تھی وہ تو خود اس قاتل کے محافظ بن گئے ہیں جنکی
وجہ سے آج وطن عزیز اس موڑ پرپہنچ چکاہے .وہ مشرف جس نے ایک ایسے وقت میں
یہاں کے نظام کو یرغمال بنایا. جب ملک ایٹمی دھماکوں کے بعد اقوام عالم میں
ایک ممتاز مقام حاصل کرچکا تھا .مشرف جب اکتوبر1999میں ایک منتخب حکومت کو
ڈنڈے کے زور پر برطرف کرکے اقتدار پر قابض ہوا تو اس وقت یہ خود کو بڑا محب
وطن ،محب اسلام اور بہادر سمھجتا تھا .لیکن اسکے غبارے سے ہوا اس وقت نکل
گئی جب امریکہ کے ٹوئن ٹاور ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے کے بعد اس وقت کے
امریکی وزیر خارجہ کولن پاؤل نے اس..مشرف..کو فون کیا کہ امریکہ کا ساتھ
دینا ہے یا نہیں .اس ایک فون کال کے جواب میں ''بہادر ،، مشرف کے اعصاب
جواب دے گئے اور انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں'' جو کہ درآصل اسلام
کے خلاف صلیبی جنگ ہے،، امریکہ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کردیا .یہاں یہ بات
واضح رہے کہ جب ملک میں مشرف کے اس فیصلے پر اعتراضات ہونے لگے ..تو مشرف
کہنے لگا کہ اگر میں امریکہ کا ساتھ نا دوں تو وہ ہمیں ..پاکستان،، کو پتھر
کے دور میں پہنچا دینگے.جبکہ ساتھ دینے میں ہمیں کئی فائدے ملیں گے .وہ
فائدے کیا تھے جو مشر ف نے اہل وطن کو گنوائےِِِِِِِ؟1.مسئلہ کشمیر پر اہم
پیش رفت ہوگا اور یہ پیش رفت پاکستان کے حق میں ہوگا .2.پاکستان کے ایٹمی
اثاثوں کو مزید ترقی دی جائے گی اور یہ شعبہ بہت ترقی کرے گا.3.افغانستان
میں پاکستان دوست حکومت بنے گی اور اس میں شمالی اتحاد کا کوئی حصہ یا
کردار ناہوگا.ایک اور بات جو مشرف نے کہی تھی وہ یہ تھی کہ امریکہ صرف
پاکستان کی فضائی حدود استعال کرے گا .زمین میں اس کا کوئی عمل دخل نہیں
ہوگا .لیکن پھر چشم فلک نے دیکھا کہ مشرف کے وہ تمام وعدے عوام الناس کے
آنکھوں میں دھول جھونکنے کے علاوہ اور کچھ نہ تھے.کیونکہ امریکہ کے ساتھ
دینے کے بعد کشمیر آزاد کیا ہوتا ،مشرف نے تو اپنی سی پوری کوشش کی کہ کسی
طرح کشمیر کا بٹوارہ ہوجائے .وہ تو اللہ پاک کا کرم ہوا کہ بیل منڈے نہ چڑھ
سکی ورنہ مشرف ''صاحب ،، تو اپنی طور پر اسکا انتظام کرچکے تھے.اسی طرح
ایٹمی اثاثوں کو ترقی دینے کی بجائے ان کے مؤجد فخر پاکستان ڈاکٹر اے کیو
خان کا جو حشر کیا قوم آج بھی اس پر شرمندہ اور نادم ہیں .طالبان کے بعد
افغانستان میں پاکستان کے حامی حکومت کا ہونا دن میں تارے دیکھنے کا مترادف
ہے کیونکہ دن میں تارے نا کبھی نظر آئے ہیں اور نا ہی کوئی امید ہیں .جہاں
تک بات تھی صرف پاکستانی فضائی حدود امریکہ کے حوالے کرنے کا ..تو فضائی تو
فضائی مشرف تو زمین کے اندر تک بھی سب کچھ امریکہ کے حوالے کرچکا تھا مثلا
.جیکب اباد بیس ، دالبدین،تربیلہ .اور اسلام آباد و کراچی کے اندر کئی اہم
جگہیں اور علاقے وغیرہ.مشرف کا دل جب اس پر بھی نہیں بھرا تو پھر اس نے
براہ راست انسانوں کی فروخت کا کاروبار شروع کردیا .اور عافیہ صدیقی .خالد
شیخ محمد،ملا عبدالسلام ضعیف سیمت ان سینکڑوں لوگوں کو امریکہ کہ آگے فروخت
کر ڈالا جو نا صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کے بھی اثاثہ تھے.ظالم مشرف نے
اس پھر بھی بس نا کیا، بلکہ یہود و نصاری کی خدمت میں دو قدم اور آگے بڑھ
کر افواج پاکستان کے ذریعے مارچ 2004 میں ان قبائل پر حملہ آور ہوئے جو
پاکستان کے دفاع کے ضامن تھے .اور جنکی موجودگی میں کوئی دشمن اس پاک وطن
کو میلی آنکھ سے بھی دیکھنے کی جرات نہیں کرسکتا تھا .یہ وہی قبائل تھے
جنہوں نے انگریزوں کے خلاف اس وقت شجاعت اور بہادری کی داستانیں رقم کیئں
جب برطانوی سلطنت میں سورج غروب بھی نہیں ہوتا تھا ،ان قبائل کے حب الوطنی
کا اندازہ آپ اس بات سے لگائیں کہ جب افواج پاکستان کے ساتھ میڈ بھیڑ کے
دوران ہی ہندوستان کے ساتھ تعلقات کچھ کشیدہ ہوئے تو وہی بیت اللہ محسود ''جنکو
ہم امریکی اور بھارتی ایجنٹ کہتے نہیں تھکتے تھے ،،نے اپنے ایک ہزار
جانبازوں کا دستہ فوری طور پر تیار کیا اور یہ اعلان کردیا کہ اگر کوئی
گڑبڑہوئی تو وہ افواج پاکستان کا شانہ بشانہ دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیئے
تیار ہیں .بیت اللہ محسود کی طرف سے اٹھائے جانے والے اس قدم کے اس وقت
پاکستانی فوج کے ایک حاضر سروس کرنل کو یہ کہنا پڑا کہ'یہ لوگ ہمارے دشمن
نہیں بلکہ دوست ہے لیکن حالات نے ہمیں ایک دوسرے کے سامنے لا کھڑا کردیا
ہے.اور حالات پیدا کرنے والا کوئی اور نہ تھا یہی مشرف تھا.
کس کس بات کا رونا روئے اور کس کس بات کا ماتم کرے.لال مسجد جو اپنی رنگ کی
وجہ سے لال مسجد مشہور تھا .مشرف نے اسے معصوم طلبہ و طالبات کے خون لال
کردیا .قصور کیا تھا ان مظلومین کا ،صرف یہی نا کہ اللہ کے زمیں پر اللہ کے
نظام دیکھنا چاہتے تھے.کیا یہ جرم تھا ؟ اگر یہ جرم تھا تو یہ جرم تو بہت
پہلے محمد علی جناح اور دیگر اکابرین پاکستان بناتےوقت کرچکے ہیں کیونکہ وہ
بھی تو یہی چاہتے تھے کہ پاکستان آزاد ہوگا تو وہاں پر اللہ کا نظام لاگوں
ہوگا .اور اسی وجہ سے تو یہی بات آئین پاکستان کا حصہ ہے کہ اس ملک میں
کوئی قانون اسلام سے متصادم نہیں بن سکتا اور حاکمیت اعلی صرف اللہ ہی کے
لیئے ہے . لیکن سوال یہ ہے کہ کیا مشرف نے جو کچھ اپنے دور اقتدار میں کیا
.کیا اس ملک کا قانون اس کا اجازت دیتا ہے ؟ اگر ہاں تو وضاحت درکار ہے.
اور اگر نہیں تو پھر اس ملک میں اتنی اندھیر نگری کیوں ہے کہ جب ہزاروں
لوگوں کا قاتل اس ملک سے جارہا تھا تب بھی اس کو پورا پروٹوکول دیا گیا
تھا.اور جب وہ قاتل واپس آیا تو نا صرف عدالت نے اسکی ضمانت منظور کرائی
بلکہ حکومت نے قانوں کو بالائے رکھتے ہوئے انکو زبردست پروٹوکول دیا .کیوں
؟کیا ہے کوئی انصاف دلانے والا؟؟؟ |