سیاسی مداریوں کا موسم

الیکشن قریب ہیں اور سیاسی مداری میدان میں آتے جارہے ہیں ۔وہ سیاسی لوگ جو سالہاسا ل نظر نہیں آتے اس دوران حجاب توڑتے ہیں بلند وباگ دعوے کرتے ہیںمگرپھرالیکشن کے بعد مثل چودھویں چاندکے ہو جاتے ہیںجوبا وجود کوشش کے بھی دکھائی نہیں دیتے۔میں کافی دنوں سے دیکھ رہی تھی کہ تمام مداری اپنے اپنے سرکس کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی فکرمیں ہیں۔وہ لوگ جن کا خاندان ،سب سے بڑھ کر جو خود باہر ہیں اور قوم کو لاشوں کے تحفے دینے والے بھی ان دنوں ووٹ کے بھکاری بنے ہوئے ہیں لیکن حیرت ہوتی ہے کہ پاکستانی عوام ان سیاسی مداریوں سے واقف ہونے کے باوجود ان کو آگے بڑھنے کی ہمت دلواتی ہے ۔ان کے سرکس میں شریک ہو کر ان میں مزید آگے بڑھنے کا جوش پیدا کیا جاتا ہے۔مجھے یہ سب دیکھ کررحم آتا ہے کہ یہ کیسی قوم ہے سب کچھ جان کر بھی انجان بنی ہوئی ہے جب معلوم بھی ہے کہ یہ مداری اقتدار سے محبت کرنے والے ہیں ،عوام کی خدمت کا کوئی شوق نہیں انھیں ،مال و زر کی ہوس ان کی گھٹی میں پڑی ہے ،لمبی لمبی جائیدادیں اور بینک بیلنس کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا انھیں مگر یہ قوم دوبارہ انھی کو آزمانا چاہتی ہے جنہیں آزمایا جا چکا ہے جبکہ نبی پاک ﷺ کا فرمان ہے کہ مسلمان دو مرتبہ ایک سوراخ سے نہیں ڈسا جا سکتا ۔یقین مانیے مجھے ان سرکسوں کا کوئی فائدہ دکھائی نہیں دے رہا اگر ان کا کوئی فائدہ ہوتا تو شیخ رشید آج سب سے اونچی جگہ پر بیٹھے ہوتے اگر عوامی محبت سے اقتدار ملتا تو ڈاکٹر عبد القدیر خان وطن سنبھالے ہوئے ہوتے اگر یہ سرکس کامیابی دلواتے تو عمران خان کامیاب سیاستدانوں میں سر فہرست ہوتے ۔ان سرکسوں میں پیسہ پانی کی طرح بہایا جاتا ہے وہ لوگ جنھوں نے اقتدار کے مزے نہیں لوٹے ان کے پاس بھی وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے لیکن یہ خفیہ رکھا جاتا ہے کہ آتا کہاں سے ہے ؟ہر مرتبہ کی طرح اب بھی مداریوں کے سرکس کی تیاریاں عروج پر ہیںاور الیکشن جیتنے کے لیے تمام حیلے کیے جارہے ہیں۔مداری ایک دوسرے کو بے نقاب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔الیکشن سے پہلے والا مہینہ دراصل سیاسی مداریوں کا موسمی ہوتا ہے ۔سرکس کے علاوہ بھی روزانہ ایک دوبیان دینا ان دنوں مداریوں پر فرض ہوتا ہے اور بعض لوگ ایسے بیان دے جاتے ہیں جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہوتا مخالف کی ذاتی باتوں ایشو بنا لیا جاتا ہے ۔

در حقیقت ان سب سیاسی لوگوں کوغریب عوام سے کوئی مطلب نہیں کیونکہ یہ سب منہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہوئے ہیں یہ کیا جانیں غریب کا درد ،دکھی ماں کی ہائے ،مظلوم کی مظلومیت اور روٹی کے لیے مرنے والوں کی جانی اہمیت ........ اِ ن کا احساس تو وہی کر سکتا ہے جو ان حالات سے گزرا ہے ۔کوئی مداری جتنے بھی دعوے کرے جتنا بھی خود کو ہمدرد ثابت کرے لیکن برتری کی دُھن اس میں ہمیشہ رہے گی ....عوام سے برتری کی دُھن....اور جب تک یہ دھن زندہ رہے گی اس وقت تک عوامی ہمدردی کا احسا س پیدا ہونا نہایت مشکل ہے۔ افسوس کی بات ہے یہاں سیاست صرف ان لوگوں کے ہاتھ میں ہے جن کے پاس مال و دولت یا پھر ضمیر فروش ہیں۔غریب طبقے کا سیاست میں کچھ حصہ بھی نہیں ہے ۔اگر ان غرباءپر بھی سیاسی کرم نوازی کی جاتی تو یوں غریب بڑے مداریوں کے آگے سوال کرنے کے لیے جان کا نذرانہ پیش نہ کرتے ۔پچھلے سالوں کی جمہوریت ہی کو لے لیجیے ،عوام کو کیا ملا جمہوریت سے.... لوڈ شیڈنگ میں اضافہ پیٹرول،ڈیزل ،آٹا ،چینی ،سونا اور بجلی ۔آخر کس ثیز میں کمی ہوئی feb_2008سے feb_201تک۔اگر یہ جمہوریت ہے تو ذلالت کیا ہے ؟میں اس کو جمہوریت نہیں کہتی، نہیں مانتی اسے جمہوریت ........غریبوں کا خون چوسنا اگر جمہوریت ہے تو نہیں چاہیے ہمیں ایسی جمہوریت ۔ میرے خیال میں ۹۹ فیصد مداری ضمیر فروش صرف ۱ فیصد باضمیر ہوتے ہیں اور قوم انھیں سرکس میں آنے سے پہلے ہی کھو لیتی ہے۔

سیاسی مداری توآپ نے سرکس میں دیکھے ہوں گے ان کے چہرے ہشاش بشاش ،تماشائیوں کی طرف مسکرا کر دیکھنے والے اور جذبات میں ہاتھ ہلانے والے ....انکا اصلی چہرہ کبھی دیکھنا ہو تو ان کے گھر تشریف لے جائیے (خصوصاََ مرد حضرات) جان جائیں گے کہ دو غلی پالیسی کیا ہوتی ہے اور بقول اُن کے سیاست کیا ہوتی ہے۔میرا اشارہ کسی ایک سیاسی مداری کی طرف نہیں ہے بلکہ ان تمام مداریوں کی طرف ہے جو سرکس لگا کر اپنی میٹھی باتوں اور مخالف مداری کے خلاف مضحکہ آمیز باتوں سے شائقین کا دل بہلاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم اقتدار میں آکر یہ کریں گے وہ کریں گے لیکن حال تو آپکے سامنے ہی ہے کیونکہ پاکستان بنے ۶۶ سال تو ہو ہی گئے ہیں اور ان مداریوں کی کارکردگی بھی دیکھ ہی لی ہے۔وطن عزیز کے حالات دن بدن بدتر ہی ہوتے جارہے ہیںاور ان مداریوں کو سرکس سے فرصت نہیں تو جانیے !جتنا خرچہ یہ مداری ایک سرکس میں کرتے ہیں اس خرچے سے کئی ہزار غریبوں کی زندگیاں کھل سکتی ہیں ،کئی باپوں کی بیٹیاں حنا ہاتھوں میں لگا سکتے ہیں اور کئی غریب مزدور زندگی بھر اپنی اولاد کا پیٹ پال سکتے ہیں ۔معاف کیجئےے گا میں ان سیاسی مداریوں کو لیڈر اور انکے سرکس کو جلسہ نہیں کہہ سکتی اور میری تمام پاکستانیوں سے ”گزارش“ہے کہ خدا را ! اس بار ایسے سیاسی مداریوں کا انتخاب نہ کریں جوخون کی ندیاں بہاکر بولیں” ہم امن پسند ہیں“۔
Fozia Chaudhry
About the Author: Fozia Chaudhry Read More Articles by Fozia Chaudhry: 3 Articles with 1937 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.