پاکستان میں بہت سی سیاسی
جماعتیں کام کر رہی ہیں اور ہر جماعت کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ اس کے ووٹ بینک
میں دن بدن اضافہ ہو اور لوگ اس کی بنائی ہوئی پالیسیوں کو ناصرف پسند کریں
بلکہ ان کی سوچ ان کے ویژن کو دوسرے لوگوں تک بھی پہنچائیں اس حوالے سے اگر
دیکھا جائے تو سبھی جماعتیں پاکستان کے جمہوری نظام میں اہم کردار ادا کر
رہی ہیں اور جمہوریت کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ اپنے ورکروں کے لئے بھی
کردار ادا کر رہی ہیں پاکستان کی بڑی جماعتوں میں پاکستان پیپلز پارٹی ،مسلم
لیگ (ن) (ق) جماعتی اسلامی، متحدہ قومی موومنٹ، جمعیت علمائے اسلام، تحریک
انصاف ،اے این پی اور دیگر نسبتا چھوٹی جماعتیں شامل ہیں اگر دیکھا جائے تو
تمام جماعتیں اپنی اپنی جگہ پر کافی منظم ہیں اور ان کا ایک وسیع ترین ووٹ
بینک بھی ہے -
مگر آج جس بات کو میں موضوع گفتگو بنانا چاہتا ہوں وہ ہے :منظم ترین سیاسی
جماعتیں: ان میں سب سے جو بڑی منظم جماعت ہے وہ جماعت اسلامی ہے جس کو
پاکستان کی منظم ترین جماعت بنانے میں اس کے ورکروں کے علاوہ ان کے لیڈران
نے بہت اہم رول ادا کیا ہے اور جب اس جماعت کی صدارت محترم قاضی حسین صاحب
مرحوم کے پاس آئی تھی تو اس کی طاقت اس کی کارکردگی اور اس جماعت میں شامل
ہونے والے لوگوں کی تعداد میں خاطر خواہ آضافہ دیکھنے میں آیا تھااس جماعت
کے تحت ہونے والے اختجاجی مظاہروں اور ہڑتالوں میں بھی ان کے منظم ہونے کا
واضح اشارہ دیکھنے کو ملتا رہا ہے قاضی صاحب کے دور میں ہونے والے دھرنوں
نے تو کئی مواقع پر وقت کے حکمرانوں کو مشکلات میں ڈالا ہوا تھا اور حکمران
اس بات کو بخوبی جانتے تھے کے جماعت اسلامی کے تحت ہونے والے مظاہرے اور
دھرنے اپنے مقاصد کے حصول تک ختم نہیں ہو تے جس کی وجہ سے ان کے مطالبات کو
تسلیم کرنا ان کی مجبوری بن جاتا تھا اور دوسری بڑی بات یہ ہے کہ جماعت
اسلامی کے جتنے بھی لیڈران گزرے ہیں انھوں نے اپنے مفادات پر جماعت کے
مفادات اور پاکستان کو ترجیح دی جماعت کے بہت ہی کم ارکان اس جماعت کو چھوڑ
کر کسی اور جماعت میں شامل ہوئے ہوں گے اس کی بڑی وجہ جماعت سے ان کی مذہبی
لگاؤ ور جماعت سے ایک مخلص رشتہ بھی ہے جس کی وجہ سے جماعت آج بھی پاکستان
کے سیاسی میدان میں اپنا کردار بخوبی ادا کر رہی ہے اور ہماری دعا ہے کہ
جماعت اسلامی اپنا کردار پاکستان کی مضبوطی عوامی خوشحالی اور یہاں کے عوام
کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ادا کرتی رہے کیونکہ پاکستان کو اگر کوئی جماعت
ان بحرانوں سے نکال سکتی ہے تو وہ یہاں کی کوئی بھی منظم جماعت ہی ہو گی جس
کی پہلی ترجیح قانون اور آئین کی حکمرانی دوسری ترجیح پاکستان کے عوام ہوں
گے اب جو پاکستان کی دوسری منظم ترین جماعت نظر آرہی ہے وہ ہے متحدہ قومی
موومنٹ بہت سے لوگ شاید میری اس بات سے اتفاق نہ کر رہے ہیں لیکن یہ ایک
اٹل حقیقت ہے کہ پاکستان کی سیاسی ہسٹری میں ایم کیو ایم وہ واحد سیاسی
جماعت ہے جن کے ورکراور لیڈر ایک ہی صف میں بیٹھے نظر آتے ہیں اور یہ وہ
واحد سیاسی جماعت ہے جس کا کوئی ایک بھی لیڈر اسکی پالیسیوں سے ناراض ہو کے
کھبی بھی جماعت کو چھوڑ کے نہیں گیا ہے فلوقت یہ جماعت کراچی تک محدود ہے
لیکن اب اس جماعت نے اپنے آپ کو پورے پاکستان کے سیاسی نظام میں اور زیادہ
ایکٹو کرنے کے لئے ہاتھ پاؤں مارنا شروع کر دیے ہیں جس کی وجہ سے ان کے
چاہنے والے دوسرے پاکستان کے علاقوں میں بھی دیکھے جا سکتے ہیں اور اگر کسی
موقع پر ان کی سیاسی قیادت جو کہ بیرون ممالک میں ہے وہ پاکستان واپس آئی
تو اس جماعت کا نا صرف ووٹ بینک زیادہ ہو جائے گا بلکہ اس کا شمار بھی
پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں میں ہونے لگے گا میرے قائرین ضرور یہ سوچ رہے
ہوں گے کہ میں نے پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں جن مین پاکستان پیپلز پارٹی
،مسلم لیگ (ن) (ق) اے این پی شامل ہیں ان کو منظم سیاسی جماعت کیوں نہیں
کہا تو جناب اس کا سیدھا ساداسا جواب ہیں کہ ان جماعتوں کے جو لوگ جو ان کے
ٹکٹ سے منتحب ہوتے ہیں ان میں ننانوے فیصد ایسے ہیں جو ہر دور الیکشن میں
اپنی جماعت کو چھوڑ کے جا چکے ہوتے ہیں جس طرح کی صورت حال آج کل چل رہی ہے
ان جماعتوں کا ہر تیسرا لیڈر اپنی جماعت کو صرف اور صرف اپنی مفادات کی
خاطر قربان کرتا نظر آرہا ہے اور اہم بات یہ کہ یہ لوگ عوامی مفادات کی
خاطر نہیں نہ ہی پاکستان کے مفادات کی خاطر اپنی پارٹیوں کو چھوڑتے ہیں
بلکہ اپنے کاروباری مفادات کی خاطر ان پارٹیوں کو اپناتے اور چھوڑتے ہیں جس
کی وجہ سے ان کے لیڈر شپ پر بھی ان کی جوڑ توڑ کا الزام آتا ہے اور مزے کی
بات یہ ہے کہ زیادہ تر وہ لوگ پارٹی کو چھوڑتے یا اپنا تے ہیں جو کہ سرمایہ
دار ہوتے ہیں وہ اصولوں پر الیکشن میں نہیں جا رہے ہوتے بلکہ اپنے سرمائے
کی بنیاد پر الیکشن کو جیتنے کی کوشش کرتے ہیں اس لئے تمام ہی جماعتوں کے
دروازے ایسے لوگوں کے لئے ہمیشہ کھلے ہوئے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان غیر
منظم بڑی سیاسی جماعتوں میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل سارا سال ہی جاری رہتا ہے اور
ایک حیران کن بات یہ ہے کہ ان غیر منظم جماعتوں کے ممبران میں کرپشن کی
شکایات بھی سب سے زیادہ دیکھنے آتی ہیں اور جتنے بھی سکینڈل اس وقت سامنے
آئے ہیں ان میں اکثریت ان کے لوگوں کی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام اس
بارے میں اپنا ووٹ کاسٹ کرنے سے پہلے ضرور سوچیں کہ جو شحص اپنی جماعتوں کے
ساتھ مخلص نہیں ہے وہ پاکستان اور اس کے عوام کے ساتھ کیونکر مخلص ہو گا ۔ |