ارض پاک پر پہلی دفعہ پانچ سال حکومت پوری
کرنے پر جہاں مسرت ہو رہی تھی وہاں اپنے دور کو سنہری دور کہنے والوں کی
خود فریبی پہ دکھ بھی ہورہا تھا۔ یہ یقینا خوشی کی بات ہے کہ پاکستان کی
تاریخ میں پہلی بار کوئی حکومت اپنی مدت پوری کر سکی۔ عوام یا اپوزیشن نے
حکومت کے غلط اقدامات کے خلاف آواز ضرور اُ ٹھائی،لیکن تنقید برائے تنقید
کی روش اپنانے یا حکومت کا تختہ اُلٹنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ دوسری جانب
پیپلز پارٹی کی حکومت نے پانچ سال تو پورے کرلئے لیکن ملک کومسائل کی جس
دلدل میں چھوڑ گئی، شائد ہی ہم ان سےکبھی نکل سکیں۔ ان مسائل میں سر فہرست
مہنگائی ہے۔ اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور
غریب عوام کی قوت خرید جواب دے رہی ہے۔ بے روز گاری عام ہے۔ اعلٰی تعلیم
یافتہ نوجوان ڈگریاں ہاتھوں میں لئے بہتر مستقبل کے لئےقسمت آزمائی کرتے
رہتے ہیں ،لیکن سفارش اور رشوت وہ پھندے ہیں کہ جو اُن کے خوابوں اور
ارمانوں کا گلا گھونٹ دیتے ہیں۔ یوں کئی نوجوان تنگ آکر یا تو خود کشی کر
لیتے ہیں یا نشے کا سہارا لیتے ہیں جو موت سے بھی بڑ ھ کر ہے۔ غریب عوام جن
کو دو وقت کی روٹی بھی ملنا مشکل ہو گیا ہے۔ اپنے بچوں کو اچھی تعلیم کیسے
دلائیں؟ دہشت گردی کا بھوت پہلے سے کہیں بڑھکر اور ہیبت ناک صورت میں ہمارے
سامنے ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ پاکستان کے کسی شہر میں کوئی بم
دھماکہ یا خود کش حملہ نہ ہو۔ پانچ سال میں کتنے انسانوں کا خون بہا، کتنے
بچے یتیم ہوئے،کتنی بہنوں کے سہاگ اُجاڑے گئے،کتنی ماؤ ں کی گود اُجاڑی
گئی،کتنے باپ ایسے ہیں جن کے بڑھاپے کا سہارا چھین لیا گیا۔ اس کا اندازہ
شاید موجودہ حکومت کو نہیں۔ آ ج وطن عزیز میں انصاف گندے کیڑے کی طرح
رینگتا پھر رہا ہے، اور اس کا حصول ایک خواب سا بن کے رہ گیا ہے۔ بجلی و
گیس کا بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔ ایسی صورت حال میں خود ہی تعریفوں کے
پُل باندھنا خود فریبی نہیں تو اور کیا ہے؟
“عزیز مصر نے خواب دیکھا کہ سات موٹی گائیں ہیں جن کو سات دُبلی گائیں کھا
رہی ہیں۔ اور سات خوشے سبز ہیں اور سات خشک۔ حضرت یوسف نے خواب کی تعبیر یہ
بتائی کہ تم لوگ سات سال متواتر کھیتی کرتے رہوگے۔ تو جو غلہ کاٹو تو تھوڑے
سے غلے کے سوا جو کھانے میں آئے باقی کو خوشوں میں ہی رہنے دو۔ پھر اس کے
بعد خشک سالی کے سخت سات سال آئیں گےکہ جو غلہ تم نے جمع کر رکھا ہو گا۔ وہ
اس سب کو کھا جائیں گے۔ صرف وہی تھوڑا سا رہ جائے گا۔ جو تم احتیاط سے رکھ
چھوڑو گے۔پھر اس کے بعد ایک سال آئے گا کہ خوب مینہ برسے گا اور لوگ اس میں
رس نچوڑیں گے“
الیکشن کمیشن کی جانب سے گیارہ مئی الیکشن کا دن مقرر ہو چکا ہے۔ سیاسی
پارٹیوں کی جانب سے انتخابی جلسوں، جلوسوں کا آغا ز ہو چکا۔ چاروں صوبوں
میں نگران سیٹ اپ قائم ہو گیا ہے۔ جوں جوں الیکشن کے دن قریب آرہے ہیں لگتا
ہے خشک سالی کے دن گزر رہے ہیں اور گیارہ مئی وہ دن ہوگا جب لوگ رس نچوڑیں
گے،ابر کرم خوب برسے گا۔ نئی حکومت کا انتخاب ہو گا، جن سے عوام کو بہت سی
اُمیدیں وابستہ ہیں۔ خدا کرے کہ یہ دن وطن عزیز کےلئے قطرہ نیساں ثابت
ہو۔۔۔۔۔بقول شاعر۔
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اُترے
وہ فصل گل کہ جسے اندیشہء زوال نہ ہو۔ |