حرمت رسول کے حوالے سے آزادی اظہار پر پابندی سو فیصد ضروری ہے

فتح بیت المقدس کے موقع پر حضرت عمر فاروقؓ جب رومیوں سے شہر کی کنجی لینے کیلئے تشریف لے گئے اور شہر کے قریب پہنچے تو لشکر اسلامی کے سپہ سالار ابوعبیدہ ؓ چند مسلمانوں کے ہمراہ حضرت عمر ؓ کے استقبال کیلئے نکلے۔ جب حضرت عمرؓ کی جماعت ایک ایسی مقام پر پہنچی کہ جہاں پر پانی جمع تھا تو آپؓ اپنی اونٹنی سے اترے پاﺅں سے چرمی موزے اتار کر کاندھے پر ڈال لئے اور اونٹنی کی مہار پکڑ کر شہر کی طرف چل دیئے۔جب شہر کی فصیل کے قریب پہنچنے لگے تو حضر ت ابو عبیدہؓ سے رہا نہ گیا۔عرض کی! حضرت آپ کیا کررہے ہیں؟ آپ کا پیرہن پیوندہ زدہ ہے موزے آپ نے اپنے کاندھوں پر ڈالے ہوئے ہیں اور اونٹ کی نکیل تھام کر چل رہے ہیں ۔ جناب سارا شہر آپ کی زیارت کیلئے امڈا ہوا ہے ۔ خلیفة المسلمین کو اس حلیہ میں دیکھ کر لوگ کیا کہیں گے اس طرح تو ہماری سبکی ہوئی اور مذاق اڑے گا، خدا کیلئے آپ ذرا اچھا لباس پہن لیں شان سے سواری پر بیٹھیں،تب شہر کی فصیل کے قریب تشریف لے جائیں۔

ابو عبیدہؓ کی یہ بات سن کر حضرت عمر فاروق جلال میں آگئے اور فرمایا کہ ابوعبیدہ آج تمہاری جگہ کوئی اور ہوتا اور یہ بات کرتا تو خدا کی قسم اسے ایسی سزادیتا کہ پوری دنیا کیلئے مثال عبرت بن جاتا۔پھر فرمایا کہ ابو عبیدہ ہم سب کم درجے کے لوگ تھے، دنیا کی کوئی قوم ہمیں منہ لگانے کو تیار نہ تھی، اللہ نے ہمیں اسلام اور محمد رسول اللہﷺ کے ذریعے عزت دی۔ یاد رکھو کہ جو عزت ہمیں اللہ نے دی ہے ا سکو چھوڑ کر کسی اور چیز یعنی لباس اور سواری کے ذریعے اگرہم عزت چاہینگے تو خدا ہمیں ذلیل و رسوا کردیگا اور جو عزت ہمیں ملی ہے چھن جائے گی ۔

یہ واقعہ کوڈ کرنے کا مقصدپاکستانی گورنمنٹ کو یہ باور کرانا ہے کہ امریکہ کے پاس کوئی اختیار نہیں کہ وہ تمہیں عزت دیگا تو تمہاری عزت ہوگی۔ اگر امریکہ تمہیں پیسے دے گا تو تمہارے گھروں کا چولہا جلے گا ہاںیہ تو ہو سکتا کہ چند ضمیر فروش اور بے غیرت قسم کے لوگ اس کے پٹھوﺅں کا کردار ادا کرکے ان سے پیسے بٹور لیں اور جزوی وقتی شہرت حاصل کرلیں لیکن یاد رکھیں کہ اگر حرمت رسول اور عظمت رسول پر کوئی سودابازی یا سمجھوتہ کیا گیاتو دنیا میں ان کا نام لیوا کوئی نہ ہوگا خدا کے ہاں دیر ہوسکتی ہے لیکن اندھیر نہیں کہ گستاخ رسول اور ان کے بے غیرت و بے ضمیر معاونین اس دنیا میں زیادہ عرصے تک عزت سے رہ سکیں۔اور یہی وجہ ہے کہ جب سے گستاخ رسول اور لعنتی خبیث نے گھٹیا ذہنیت کی عکاس فلم بنائی اور ریلیز کی ہے اس وقت سے لیکر آج تک امت مسلمہ غم و غصہ میں ڈوبی اور بھری ہوئی ہے ہر مسلمان یہ چاہتا ہے کہ ان تمام ملعونوں کو جنہوں نے کسی بھی طرح سے اس فلم حصہ لیا ان کو اپنے ہاتھوں سے قتل کرکے عشاق مصطفی کے جلوس میں شامل ہو جائے بالخصوص ملعون پادری ٹیری جونز اور فلم ڈائریکٹر کو تو لازمی طور پر جہنم واصل کردیا جائے-

میں آج دنیا کے ان نام نہاد انسانی حقوق کے علمبرداروں کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ تم جس کی شان میں گستاخی کو نعوذباللہ آزادی اظہار کا نام دے رہے ہو وہی شخصیت اور ہستی دنیا میں انسانیت کی سب سے بڑی علمبردار اور عملی نمونہ ہے۔ دنیا میں آج تک ان سے بڑا انسانیت کا خیر خواہ اور علمبردار نہ تو آج تک پیدا ہوا ہے اور نہ ہی کبھی قیامت تک پیدا ہوسکتا ہے۔آپﷺ وہ عظیم ہستی ہیں کہ جنہوں نے ہمیشہ انسانیت کی فلاح و بہبود کو اپنی ترجیح قرار دیا۔ آپ کی زندگی ایسے بے شمار واقعات سے مزین ہے ۔اگر یہ ملعون و بے غیرت لوگ آپ کی سیرت کی تھوڑی سی بھی جھلک دیکھ لیں اور محسوس کرلیں تو یقینا یقینا انہیں سب معلوم پڑ جائیگا کہ انسانی حقوق کیا ہوتے ہیں۔ان کی پاسداری کیا ہے تم تو اس کی ابجد سے بھی واقفیت نہیں رکھتے ہو اور دعوے کرتے ہوئے ٹھیکیدار بننے کے ۔

ہمارے نبی ﷺ کو اس دنیا میں سراپا رحمت و شفقت بنا کر بھیجا گیا اور اس کی بہت سی مثالیں صفحہ قرطاس پر کندہ و تابندہ ہیں کہ آپ تو انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں پر بھی رحم و شفقت کا درس دیا کرتے تھے۔لیکن اس کا مقصد ہرگز ہرگز یہ نہیں ہے کہ اگر آپ سے کوئی محبت و صلہ رحمی سے پیش آئے تو آپ اس کی عزت و ناموس کی دھجیاں اڑانا شروع کردو اور اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر ہمارے ہی نبی نے یہ بھی کہا کہ وہ شخص واجب القتل ہے جو میری شان میں گستاخی کا مرتکب ہوتا ہے اور فتح مکہ وہ تاریخی فتح ہے کہ جس میں آپ نے اپنے تمام مخالفین اور دشمنان اسلام کو عام معافی دے کر ایک بے مثال مثال قائم کی لیکن ان میں اس معافی سے چند لوگ مثتثنی تھے یہ وہ لوگ تھے جو آپ کی شان اقدس میں گستاخی کے مرتکب ہوئے تھے اور آپ نے فرمایا کہ ان کو قتل کرنے والوں سے میں جنت کا وعدہ کرتا ہوں۔ جس کا مطلب واضح ہے کہ اسلام عفو درگزر کے ساتھ ساتھ غیرت و حمیت کا سبق بھی دیتا ہے کہ جب پانی سر سے گزر جائے بات عزت و ناموس کی آجائے تو پھر تلوار نیام سے باہر آنی ہی چاہئے۔

ہر چیز کی حدود قیود ہوئی ہیں اور جب کوئی ان حدود تو پھلانگتا ہے توبات violation تک جا پہنچتی ہے اور اظہار آزادی کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کے گندے ذہین میں جو ناپاک خیال آئے اور ناپاک زبان جو بکواس کرے اسے آزادی اظہار کا نام دے دیں چاہے اس سے کسی کے جذبات کتنے ہی مجروح کیوں نہ ہوں اچھی آزادی ہے ہم ایسی اظہار پر سو بار لعنت بھیجتے ہیں اور اس کا دم بھرنے والوں پر کروڑوں لعنتیں۔
liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 194353 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More