کہا جاتا ہے کہ کسی زمانے میں
ایک کفن چور ہوا کرتا تھا جو ُمردوں کے کفن اتار لیا کرتا تھا اس کی اس
حرکت سے علاقے والے بہت تنگ تھے آخر ایک لوگوں کو یہ خوشخبری ملی کہ وہ کفن
کفن چور مرگیا ہے جس پر عوام نے سکھ کا سانس لیا کہ اب کم از کم ہمارے مردے
سکون سے قبروں میں رہ سکیں گے لیکن کچھ ہی عرصہ گزرا تھا کہ وہی پرانا
سلسلہ ایک نئے اور خوفناک سٹائل کیساتھ دوبارہ شروع ہوگیا اور لوگ یہ کہنے
پر مجبور ہوگئے کہ موجودہ کفن چور کی نسبت پرانا کفن چور ہزاردرجے اچھا تھا
جو کم از کم ہمارے مُردوں کی قبر میں بے حرمتی تو نہیں کرتا تھا ۔کچھ یہی
صورتحال آج ہمیں اس وقت نظر آتی ہے جب ملکی تاریخ کے بدترین آمر پرویزمشرف
کی پاکستان آمد ہوئی ہے لیکن اس پر نہ تو عوامی سطح پر کوئی قابل ذکر
احتجاج دیکھنے کو ملا ہے اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت نے اس پر کوئی لب کشائی
کی ہے حالاں کہ اس غدارِ وطن کی پاکستان آمد پر عوام کی خاموشی تو سمجھ میں
آتی ہے کہ وہ بیشک پرویزمشرف کو ایک مصیبت قرارددیتے تھے لیکن گزشتہ پانچ
برسوں میں اس قوم نے غربت ،مہنگائی، بیروزگاری، لوڈشیڈنگ، بدامنی اور کرپشن
کی صورت میں جو عذاب جھیلے ہیں اس کے مقابلے میں پرویز مشرف کے دیئے گئے
دکھوں کی کوئی حیثیت نہیں رہ جاتی لیکن عوام بہرحال ان جمہوری اور سیاسی
جماعتوں سے یہ پوچھنے میں ضرور حق بجانب ہیں جو اب سے کچھ روز پہلے تک
پرویزمشرف کی مخالفت کو اپنے ایمان کا حصہ اور پاکستان کے تمام مسائل کا
ذمہ دار سمجھتے تھے لیکن اب جب کہ پرویزمشرف نہ صرف واپس آچکے ہیں بلکہ
پورے دھڑلے کیساتھ انہوں نے آل پاکستان مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے الیکشن
میں حصہ لینے کا اعلان بھی کردیا ہے اور خود انہوں نے حلقہ این اے 250سے
اپنے کاغزات نامزدگی جمع بھی کروا دیئے ہیں لیکن مجال ہے جو کسی ایک سیاسی
پارٹی کی جانب سے بھی یہ اعتراض اٹھایا گیا ہو۔ اس ننگ وطن شخص نے پاکستان
کا جو حشرکیا اس سے کون واقف نہیں ؟کیا یہ ان سب کو یاد نہیں کہ اسی شخص نے
پہلے ایک منتخب حکومت کو گھر بھیج کر ملک پر قبضہ کیا تھا اور پھر اعلیٰ
عدلیہ پر شب خون مارتے ہوئے دوسری بار آئین توڑا تھا ؟ اب یہ کیوں نہیں
کہتے آمروں نے ملک کا بیڑا غرق کیا انہیں قبروں سے نکال کر انہیں پھانسی دی
جانی چاہئے حالاں کہ اب ایک آمرزندہ سلامت ان کے سامنے کھڑا ان کو چیلنج
کررہا ہے کہ کسی میں جرات ہے تو مجھے گرفتارکرکے دکھائے کیا یہ سب بہرے
ہوگئے ہیں ؟ ۔ابھی کل کی بات ہے کہ سب سیاسی جماعتیں دخترپاکستان عافیہ
صدیقی کو امریکیوں کے حوالے کرنے پر انگارے برساتی نظرآتی تھیں لیکن اب یہی
مجرم جب پاکستان میں آیا ہے تو ان سب کی غیرت ہوا ہوگئی ہے ۔کیا یہ
جماعتیںلال مسجد کی ان پردہ نشیں اور معصوم بچیوں کے خلاف ہونے والاوہ
opration silenceبھول گئیں جس پر زمین و آسمان کے فرشتے بھی چیخ اٹھے ہوں
گے۔اب ان کی زبانیں اکبر بگٹی کے قتل پر بھی گنگ ہوچکی ہیں جس کے نام پر یہ
سب بلوچستان میں اپنی سیاست چمکاتے رہے ہیں اور کیا یہ سب ان 650زندہ
پاکستانیوں کو بھی بھول گئے جنہیں گرفتارکے امریکہ کو بیچنے کا اعتراف
پرویزمشرف خود اپنی کتاب in the line of fireمیں کرچکے ہیں اور وہ اب بھی
گوانتاناموبے جیسی جیلوں میں گل سڑرہے ہیں اور کشمیر کے نام پر عوام سے ووٹ
اور نوٹ لینے والی جماعتیں بھی مہربلب ہیں کیا وہ نہیں جانتیں کہ یہ وہی
ڈکٹیٹر ہے جس نے تحریک آزادی کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا اورسب سے
بڑھ کر یہ کہ وہ ڈرون حملے جوابتک ہمارے ہزاروں پاکستانی بھائیوں کی
زندگیاں چھین اور بیشمار لوگوں کو معذوری کے عذاب میں دھکیل چکے ہیں کی
ابتدا بھی اسی پرویز مشرف کے دورِ سیاہ میں ڈمہ ڈولہ کے مدرسہ میں
83طلباءکی شہادت سے ہوئی تھی لیکن لعنت ہے ایسی سیاست پر جو ان جرائم میں
ملوث اس امریکی پٹھو کو پھانسی کی بجائے گارڈآف آنرپیش کرتی نظرآتی ہے ۔کیا
یہ تمام حقائق یہ سمجھنے کیلئے کافی نہیں کہ مملکتِ خداداد پاکستان پر
جمہوریت کے نام پر ان گِدھوں کا قبضہ ہے جو گزشتہ 66سالوں سے ہماری
بوٹیاںنوچ اورہمارا خون چوس رہے ہیں لیکن ان کو ہمارے لہو کی لت ایسی پڑی
ہے کہ وہ ختم ہونے میں نہیں آرہی ۔اور انسانی لہو کا یہی چسکا پرویز مشرف
کو ایک بار پھر پاکستان لے آیا ہے اور آتے ہی اس نے اپنے اوپر لگنے والے
تمام الزامات کو بڑی ڈھٹائی کیساتھ مسترد کردیا ہے حالاں کہ اپنے دور حکومت
میں غروروتکبر کا یہ مجسمہ آئے روز میڈیا پر اپنے مخالفین کو مکے
دکھایاکرتا تھا اور اکبر بگٹی کو دھمکی دیتے ہوئے اس نے کہا تھا کہ ''میں
تمھیں ایسی جگہ سے ٹارگٹ کروں گا کہ تمھیں پتہ بھی نہیں چلے گا''اورلال
مسجد کے بارے میں اس نے پریس کانفرنس میں کہا کہ صرف 94ہلاکتیں ہوئی ہیں
اول تو کسی ایک انسان کی جان بھی لینا بھی پوری انسانیت کو قتل کردینے کے
مترادف ہے لیکن اس کا لغو دعویٰ معروف سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کے اس
وقت کے بیان سے ثابت ہوتا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ لال مسجد کے
شہداءکیلئے 1800کفن دئیے جاچکے ہیں اور مزید 300مزید مانگے گئے ہیں ۔بلوچستان
کے رہنما ایک عرصے سے یہ مطالبہ کرتے آرہے ہیں کہ پرویز مشرف کو سزادینے سے
صوبے کے حالات بہت حد تک ٹھیک ہو جائیں گے لیکن موصوف کراچی ایئرپورٹ پر
بڑے جوش سے یہ اعلان کررہے ہیں کہ میں کسی سے نہیں ڈرتا پرویزمشرف کی واپسی
عدالتوں اور الیکشن کمیشن کیلئے ایک امتحان ہے کہ اگر پرویزمشرف آئین کی
دفعہ 62 اور63پرپورا اترتا ہے تو پھر آئین سے اس شق کو ختم کردینا چاہئے کہ
پرویزمشرف کے جرائم کے سامنے تو اس ملک کے بڑے بڑے چوروں ڈاکوؤں اور لٹیروں
کی حیثیت طفل مکتب کی بھی نہیں ۔ |