میں زکر کررہا ہوں کراچی کی اس
سیاسی جماعت کا جس کے جبری ناخن تاحال عوام کے جسم میں گڑھے ہوئے ہیں مختلف
تنظیموں کی کئی کوششوں پر بھی وہ عوام کو ان دہشت گردوں سے نجات نہیں
دلاسکے پھر آہستہ آہستہ اس جماعت نے لوگوں کو اپنے ظلم سہنے کا عادی بنا
دیاجس کی بناءپر شہر کراچی آج تک یرغمال بنا ہواہے لوگ سرے عام اس جماعت
کانام لینے سے ڈرتے ہیں لیکن میں جس جماعت کا حصہ ہوں اس کی قیادت نے ہمیں
جان ہتھیلی پر رکھ کر جینے کا فن سیکھا یا ہے ہم خدا کے علاوہ اور کسی سے
نہیں ڈرتے اور نہ ہی کوئی طاقت ہمیں جھکاسکتی ہے آپ سب اس جماعت کو متحدہ
قومی موومنٹ کے نام سے جانتے ہیںلیکن زبان پر نہیں لاتے خیرحال ہی میں اس
جماعت کا ایک اور گھناﺅنا عمل منظر عام پر آگیا جس کی بناءپر لوگ اس جماعت
کے عزائم سے بخوبی واقف ہوگئے ہیں کہ یہ جماعت کراچی پر قبضے کے لیے کس حد
تک جاسکتی ہے گزشتہ شب رینجرز حکام کی مددسے جب لانڈھی سیکٹر یونٹ83 پر
چھاپہ مارا گیا تووہاں سے برآمد ہونے والے سامان نے عوام کو حیران کردیا اس
سامان میں غیر قانونی اسلحہ،اسلحے کی لسٹ اور شناختی کارڈز کی بوریاں تھیں
جو موجودہ انتخابی عمل میں دھاندلی کے غرض سے رکھی گئی تھیں ایک ذرائع نے
بتایا کہ یہ کراچی پر اب تک اسی جعلسازی سے حکومت کرتے آئے ہیں حقیقت میں
نہ کبھی ان کا کوئی عوامی مینڈیٹ تھا اور نہ ہے یہ عوام کو دباﺅ میں لاکر
اپنا مفاد نکلوا لیتے ہیں اور جان کے خوف سے عوام ان کے آگے بے بس ہو جاتی
ہے اور وہ لوگ جو اس عمل کو برا سمجھتے ہیں یا اس عمل کے ردعمل میں کچھ
کرنا چاہتے ہیں انھیں یہ لوگ موت کی نیند سلادیتے ہیں۔ متحدہ شہر بھر سے
الیکشن فنڈ کے نام سے بھتہ وصول کر رہی ہے جسے یہ اپنی عسکری طاقت کومضبوط
کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے آج تک کتنا فنڈکس کس نام سے جمع کیاگیا اس کا
کچھ پتہ نہیں چلا۔ ذرائع کہتے ہیںکہ اس جماعت نے جس طرح شہر کراچی کو
یرغمال بنا رکھا ہے اس کو ختم کر ممکن نہیں لیکن میں کہتا ہوں کہ اگر عوام
یک جان اور تبدیلی کا تہیہ کر لیں تو کچھ ممکن نہیں کیونکہ عوامی طاقت سے
بڑھ کر کوئی اور طاقت نہیں ۔
ہم انتظار کر رہے ہیں عوام کے بیدار ہونے کا تاکہ عوام اپنی طاقت کو پہچان
سکے اور ملک دشمن عناصر کو انجام تک پہنچاسکیں۔
ٓآج کئی سالوں بعد مجھے عوام میں وہ جوش اور وویلا دیکھائی دے رہا ہے جو
1995 کے جلسے میں شاہ فیصل عیدگاہ گراونڈ میں دیکھا گیا تھا عوام کس بے
چینی سے اپنے حقیقی قائد جناب چیئرمین آفاق احمد کا انتظار کر رہی ہے جو
دیکھنے کے قابل ہے دراصل عوام کی یہ قیادت دس سال اسیری کے بعد عنقریب اپنے
عوام کے روبرو ہونگے مہاجر قوم کا یہ مان کے جس قیادت پر وہ ناز کرتے ہیں
اس کا کوئی ثانی نہیں۔ شہر قائدؒ کے عوام اسی قیادت کے شانہ بشانہ کھڑے
ہوکر اپنی امیدوں کو پورا کرے گی۔ انشاءاللہ |