لڑکا یا لڑکی جاننے کے لیے
سونوگرافی کروانے کاحکم
از:حضرت مفتی نظام الدین رضوی صاحب قبلہ،مبارکپور اشرفیہ
سوال:عورت با وضو تھی اور اس نے اسی حال میں بچے کو دودھ پلا دیا تو کیا
وضو ٹوٹ جائے گا؟
جواب:بچے کو دودھ پلانے کی وجہ سے وضو نہیں ٹوٹتا کیوں کہ دودھ ایک پاک اور
طیب و طاہر چیز ہے اور پاک چیزوں کے بدن سے نکلنے کی وجہ سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
جیسے کوئی تھوک دے تو وضو نہیں ٹوٹا، بدن سے پسینہ نکل گیا تو وضو نہیں
ٹوٹا، آنکھ سے آنسو نکل آیا تو وضو نہیں ٹوٹا اسی طرح بچے کو دودھ پلانے سے
بھی وضو نہیں ٹوٹے گا۔ بدن سے جب ناپاک چیز نکلے گی تب وضو ٹوٹے گا۔
سوال:عورتوں کا بیوٹی پارلر میں جانا اور وہاں اجنبی مردوں کے ذریعے آرائش
و زیبائش کرانا کیسا ہے؟
جواب:یہ حرام اور گناہ ہے۔ ہرگز ہرگز ہماری مائیں، بہنیں، بہوئیں بیوٹی
پارلر میں نہ جائیں اور نہ ہی وہاں کے اجنبی مردوں کے ذریعے بناﺅ سنگھار
کرائیں، نہ اپنا، نہ اپنی بچیوں کا، نہ اپنی دلہنوں کا۔ آپ اپنے گھر میں
رہو، اپنے ہاتھوں سے جو بناﺅ سنگھار ہو سکے کرو اس کی اجازت ہے اور یہ اللہ
تعالیٰ کو پسند ہے۔ ہمیں وہ کام کرنا چاہیے جس سے اللہ اور اس کے رسول راضی
ہوں۔
سوال:عورت کے پیٹ میں لڑکا ہے یا لڑکی یہ جاننے کے لیے سونوگرافی اور لڑکی
ہو تو دل چھوٹا کرنا، غمگین ہونا اور کسی بہانے سے حمل کو گرا دینا کیسا
ہے؟
جواب:بلا ضرورت کبھی بھی حمل والی عورت کو سونوگرافی نہیں کرانی چاہیے کیوں
کہ اس سے بچے کو نقصان پہنچتا ہے اور اس لیے سونوگرافی کرانا تا کہ اگر
لڑکا ہو تو خوشی منائیں اور لڑکی ہو تو غمگین ہوجائیں، اس کو گرا دیں اور
برباد کر دیں یہ حرام اور گناہ ہے۔ زمانہ جاہلیت کے لوگوں کا یہ طریقہ رہا
ہے۔ اس زمانے میں سونوگرافی کی ایجاد تو نہیں ہوئی تھی لیکن جب انہیں پتہ
چل جاتا تھا کہ لڑکی پیدا ہوئی ہے تو غمگین ہو جاتے تھے اور اسے مار ڈالتے
تھے اور آج لوگ پیدا ہونے سے پہلے ہی سونوگرافی کرا کے معلوم کر لیتے ہیں
اور ڈاکٹروں کے ذریعے اسے گرا دیتے ہیں۔ اس گناہ میں عورت بھی برابر کی
شریک ہے، ڈاکٹر بھی اور جو لوگ بھی اس پر راضی ہیں سب برابر کے شریک ہیں،
سب گنہ گار ہوں گے۔ نہ تو عورتوں کو بچی ہونے کی وجہ سے حمل گرانا چاہیے
اور نہ ہی ڈاکٹروں کو ایسا حمل گرانے میں عورتوں کی مدد کرنی چاہیے۔ |