اسٹرابیری لذید اور مفید پھل

پاکستا ن پھلوں کی سر زمین ہے۔حالیہ برسوں میں یہاں اسٹرابیری کی کاشت بھی ہونے لگی۔اس کا تعلق گلاب کے خاندان سے ہے۔اسکے بیج باغ پر بھی کاشت کیے جاتے ہیں۔زمین جتنی زرخیز ہو گی۔ اسٹرابیری کی فصل اتنی ہی زیادہ پیدا ہو گی۔حیرت انگیز قدرتی اجزاءسے مالا مال لذیذ اسٹرابیری خوبصورتی کے حوالے سے بھی ان گنت فوائد کی حامل تصور کی جاتی ہے۔ اسٹرابیری کا لاطینی نام "Fragaria anamassa" ہے۔یہ دو سو قبل مسیح میں روم میںاُگائی گئی تھی جبکہ حالیہ تاریخ میں فرانس پہلا ملک تھا جس نے بعداز مسیح 1750 میں اسٹرابیری کی فصل کاشت کی تھی۔آجکل اسٹرابیری دنیا بھر کے معتدل درجہ حرارت رکھنے والے خطوں میں بکثرت کاشت کی جاتی ہے۔اس کے علاوہ اسٹرابیری اینٹی او کسی ڈینٹ حاصل کرنے والے ذرائع میںسرفہرست ہے۔یہی وجہ ہے کہ اسٹرابیری بڑے پیمانے پر کھانے پینے کی اشیاءجیسا کہ آئس کریم،جام جیلی،اسکوئش ،سیرپ،مٹھائیوں حتی کہ ادویات میں بھی اسٹرابیری کے خوشنما رنگ اور ذائقے کو شامل کیا جاتا ہے۔اس کا استعمال انسان کو کئی بیماریوں سے دور رکھتا ہے۔ اینٹی او کسی ڈینٹ آپکے جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار کو زیادہ بننے نہیں دیتی جس سے آپ بھوک محسوس کرتے ہیں۔اسلیئے ایسے افراد جنہیں بھوک نہ لگتی ہو وہ اسٹرابیری کا استعمال کریں۔

اس کی اپنی افادیت اور ذائقہ ہے۔یہ خوش رنگ،خوش ذائقہ اور خوشبودار پھل ہے۔جو اپنے غذائی اجزاءکی کژت کی وجہ سےکھانے والوں کو صحت و توانا رکھتی ہے۔ اسٹرابیری کسے نہیں پسند،اس کی آمد کے لوگ منتظر رہتے ہیں۔کیونکہ یہ ذائقہ کیساتھ ساتھ صحت کا سامان بھی مہیا کرتی ہے۔ یہ ذائقہ دار ہی نہیں بلکہ غذائیت بخش بھی ہوتی ہے۔اس لحاظ سے اسے غذا کا حصہ بنانا مفید ہے۔اسکا شمار دنیا کے لذیذ پھلوں میں ہوتا ہے۔ اس میں حراروں کی کم مقدار کھانے والوں کو دبلا بھی رکھتی ہے۔ایک پیالی اسٹرابیری حیاتین ج 85 گرام اور حرارے صرف 45 ہوتے ہیں۔اس میں موجود حیاتین ج تین طرح سے کولیسٹرول کے نقصانات سے محفوظ رکھتا ہے۔یہ خون کی گاڑھی چکنائیوں کی سطح کم کر کے خون کو پتلا کرتا ہے۔حیاتین ج میںمانع تکسید صلاحیت بھی ہوتی ہے۔اسطرح وہ تکسید کی وجہ سے ہونے والی تھکن دور کرتا ہے۔ اسٹرابیری میں فلیوونائڈز بھی خوب ہوتے ہیں۔جن کے غذا میں شامل ہونے سے بعض پرانی بیماریاں جن میں سرطان،قلب کے امراض،ہائی بلڈ پریشراور ہڈیوں کی کمزوری شامل ہے،دور ہو سکتے ہیں۔اسٹرابیری میں سیلی کون بھی خوب ہوتی ہے۔یہ غذائی جز جسم کے ریشوںقلب اور شریانوں کی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔اس میں ایک معدنی جزو بورون بھی ہوتا ہے۔جو خواتین کے جسم میں زنانہ ہارمون کی سطح بڑھا دیتا ہے۔اسٹرابیری دانتوں کی صحت کے لیے بھی مفید ہوتی ہے۔اس کا ٹکڑا چند منٹ دانتوں،مسوڑھوں پر ملنے سے ان پر جما گاڑھا میل دور ہو جاتا ہے۔اس کے استعمال سے بھوک بڑھتی ہے اور پھیپڑوں میں نمی پیدا ہونے سے خشک کھانسی دور ہو جاتی ہے۔اس سے پیاس کم لگتی ہے۔اس میں بڑھاپے کا مقابلہ کرنے والے ۰۲ مختلف اجزاءہوتے ہیں۔ان میںجست(زنک)سیلیم،کرومیئم اور میگنیزیم قابل ذکر ہیں۔اس میں کیلسیئم بھی ہوتا ہے۔

اسٹرابیری جلد دوست پھل ہے۔اسے کھاتے رہنے سے جلد نکھر جاتی ہے۔کیونکہ اس میں جلد کو سکیڑنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔اس کے لیے ضروری ہے کہ اس کے رس یا گودے کو خاص طور پر چکنی جگہ پر لگایا جائے۔اس سے جلد کی چکنائی کم ہو گی اور نکھار پیدا ہو جائے گا۔اس کو کھیرے کی طرح پھولی ہوئی آنکھوں پر لگانے سے سوجن دور ہو جاتی ہے۔

بچے اسٹرابیری خاص طور پر پسند کرتے ہیں۔پھر وہ چاہے اسٹرابیری کیک ہوں،بسکٹ کینڈیز ،یا پھر کچھ اور۔ہر چیز میں اسٹرابیری فلیور بچوں میں آسانی سے پسند آ جاتے ہیں۔ اسٹرابیری پھلوں میں واحد پھل ہے جسکا بیج اسکے چھلکوں میں ہوتا ہے۔ روزانہ تین سے چاراسٹرابیری کھانے سے نظر کمزور ہونے سے بچی رہتی ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Humaira Ashraf
About the Author: Humaira Ashraf Read More Articles by Humaira Ashraf: 5 Articles with 6069 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.