ایک مرتبہ امیرالمومنین حضرت علی
رضی اللہ تعالیٰ عنہ پرانے وبوسیدہ کپڑوں میں ملبوس شکستہ و خستہ حال بیٹھے
تھے اور ذکر وتسبیح میں مشغول تھے کہ ابومریم (ایک غلام) حاضر خدمت ہوئے
اور متواضعانہ انداز میں دوزانوں بیٹھ کر عرض کیا ”یاامیرالمومنین! میں آپ
کے پاس اپنی ایک درخواست لے کر آیا ہوں“ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے درخواست
کے متعلق پوچھا تو ابومریم کہنے لگے میری درخواست یہ ہے کہ آپ اپنے جسم سے
یہ چادر اتار دیں کیونکہ یہ بہت پرانی اور بوسیدہ ہے۔“
یہ سن کر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے چادر کا ایک کونا اپنی آنکھوں پر رکھا
اور زارو قطار رونے لگے یہ منظر دیکھ کر ابومریم بہت شرمندہ ہوئے اور عرض
کیا ”اے امیرالمومنین! اگر مجھے معلوم ہوتا کہ میری اس بات سے آپ کو تکلیف
ہوگی تو میں کبھی آپ کو چادر اتارنے کا نہ کہتا“
”اے ابو مریم! اس چادر سے میری محبت روز بروز بڑھتی جاتی ہے کیونکہ یہ چادر
مجھے میرے حبیب اور خلیل نے تحفہ دی تھی“۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ گویا ہوئے۔
”اے امیرالمومنین! آپ کے خلیل کون ہیں؟“ ابومریم نے بنظر استعجاب دریافت
کیا۔
”میرے خلیل حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہیں بلاشبہ عمر رضی اللہ عنہ
اللہ کے ساتھ تو مخلص تھے اور اللہ تعالیٰ نے بھی ان کے ساتھ بھلائی کی۔“
یہ فرما کر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ دوبارہ رونے لگے حتیٰ کہ آپ رضی
اللہ تعالیٰ عنہ کے سینہ مبارک سے گونج دار آوازیں آنے لگیں- |