فحش پشتو فلموںکےخلاف صف بندی اہم ضرورت

گزشتہ دنوں پاکستانی فلمی صنعت کی زبوں حالی کے تناظر میں پشتو فلم انڈسٹری میں موجود کالی بھیڑوں کو بے نقاب کیا تو جیسے ، پشتو فلم انڈسٹری میں بھونچال آگیا ، سینکڑوںکی تعداد میں پیغامات ، ای میل اور ٹیلی فونز نے مجھے گہری سوچ میں مبتلا کردیا کہ اس موضوع پر کسی جانب سے آواز کیوں نہیں اٹھائی گئی؟۔ پشتو فلموں میں بڑھتی ہوئی افسوس ناک فحاشی،عریانیت اور منفی کردار نگاری نے پختون باشعور حلقوںمیں ایک بے چینی پیدا کی ہوئی تھی ، میرے قلم سے نکلنے ولے الفاظوں کو جیسے اُن کی زبان مل گئی ، پاکستان اور بیرون ملک سے جب مجھ سے فلم ستاروں کی پرستار تنظیموں نے رابطہ شروع کیا تو میری حیرت دیدنی تھی کہ فحاشی و عریانیت کےخلاف فحش فنکاروں کے پرستاروں میں بھی شدید اضطراب اور غم و غصہ موجود تھا ، انھوں نے میرے دونوں کالموں کو زبردست پزائری بخشی ، اخبارات نہ ملنے پر کالم کی فوٹو کاپیاں بنا کر احباب میں تقسیم کیں ۔ قابل ستائش وہ تنظیمیں ہیں جو شاہد خان ، ارباز خان اور جہانگیر خان کو سپورٹ کرتی ہیں لیکن ان کیجانب سے بھی مثبت پیغامات نے ثابت کردیا کہ پختون اپنی روایات کا امین ہوتا ہے ،کسی بھی فلم ستارے سے محبت ،لگاﺅ اپنی جگہ لیکن جب بات اپنی قوم کی حرمت پر آجائے تو پھر ، ملک و قوم کی غیرت فوقیت حاصل کر جاتی ہے۔ماضی میں کچھ پختون صحافیوں نے پشتو فلموں کے گرے معیار اور فحاشی کے خلاف آواز بلند کرنے کی کوشش کی لیکن فلم سے وابستہ جریدوں کو مختلف نام نہاد تنظیموں کی جانب سے دہمکیاں اور خود فلم سٹارز کی جانب سے ٹیلی فون کئے جانے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ۔پشتو فلموں میں فحاشی کےخلاف زرخیل پشاورے کا نام تعارف کا محتاج نہیں ، جنھوںنے بےباک صحافت کرنے کی کوشش کی لیکن ، پشتو فلموں میں عریانیت کے پرچارک مافیاﺅں کےخلاف ناکام ہوکر فلمی صحافت سے کنارہ کش ہوگئے، اسی طرح معروف فلمی جریدوں میں پشتو فلمی ڈائری لکھنے والے عبد الرﺅف خان عالی کو بھی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور انھوں نے بھی دل برداشتہ ہوکر فلمی صحافت سے کنارہ کشی اختیار کرلی ۔ پشتو فلموں میں فحاشی کےخلاف پہلی عملی کوشش آل پاکستان پر اسٹار شاہد خان فیڈریشن(ننگیالئے گروپ) کے چیئرمین بابر زئی پختون یار اور اکبر علی نے کی اور انھوں نے پشتو فلموں میں پشتو فلم میں عریانیت کے خلاف کراچی پریس کلب پر مظاہرے کا ارادہ کیا اور باوجود اس کے یہ تنظیم شاہد خان کی پرستار ہے ، لیکن پختون قوم کی بے عزتی پر مجبور ہوکر احتجاجی پروگرام ترتیب دیا تو پشاور سے انھیں اپنے معروف فنکاروں کیجانب سے شدید تنقید اور دہمکیاں ملیں اور انتہائی اخلاقی دباﺅ ڈال کر مظاہرہ رکوا دیا ، جس پر احتجاج کرتے ہوئے علی اکبر تنظیم سے مستعفی ہوگئے ۔کمال حیرانی یہ ہے کہ فلمی صحافت سے وابستہ معروف صحافی ایس رحمان آصف ناز ، فلمی انسکائیلوپیڈیا ہیں ، پاکستان فلمی انڈسٹری کی تاریخ ازبر یاد ہی نہیں بلکہ فلمی صحافت میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں ، وہ بھی اپنی قوم کے خلاف عریانیت کی سازش کو روکنے میں ناکام ہوئے اور اب صرف" تعریفیں" کرتے ہیں جبکہ ، ان کے پاس تنقید کےلئے بہت کچھ ہے ، لیکن وجہ نہیں معلوم کہ یہ سچ لکھنے سے کتراتے ہیں یا انھیں خوفزدہ کردیا گیا ہے۔بد قسمتی سے فلمی صحافت میں اُیسے بڑا صحافی سمجھا جاتا ہے جس کے پاس اخبار کےلئے اشتہارات زیادہ ہوں ، یہ درست ہے کہ اشتہارات اخبار کےلئے اکسیجن ہیں لیکن فحاشی اور ثقافت کےخلاف آواز نہ اٹھانا ایک قومی جرم ہے ، قابل تحسین ہیں وہ اخبارات جو چاہتے ہیں کہ ثقافت کے نام پر پھیلائے جانے والی بے باک ننگی کہانیوں سے قومی ثقافت کو نقصان نہ پہنچے ۔یقینی طور پر فحاشی اور جرم کی ترغیب دینے والی فلموں ،ڈراموں پر پروڈیوسرز کے لاکھوں روپے ،فلموں پر لگتے ہیں ، لیکن یہ پروڈیوسرز تفریح کے نام پر جرائم ،فحاشی کی ترویج کر رہے ہیں ان کو کسی قوم کی غیرت سے کوئی سروکار نہیں بلکہ یہ صرف فحاشی کے نام پر پیسہ کمانا جانتے ہیں ، ملک میں باصلاحیت فنکاروں ، لکھاریوں ، اور شاعروں کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن یہ پیسوں کے پجاری صرف ہوس زر میں کسی بھی قوم کی ثقافت و غیرت کو پیر تلے روندنے سے باز نہیں آتے ۔ میں اپنے اس کالم میں پاکستانی پشتو فلموں کی ستاروں کی پرستار تنظیموں سے ملتمس ہوں کہ آپ نے کالموں کو پذیرائی دی جس پر ممنون ہوں کیونکہ آپ سمجھتے ہیں کہ پختون قوم کی ثقافت کو چند لوگ ہوس زر میں نقصان پہنچا رہے ہیں ، اسلئے آپ مجھے ستائشی کلمات ارسال کرنے کے بجائے اپنے فلم سٹار پر دباﺅ بڑھائیں کہ ہم آپ کی ہر اچھی فلم دیکھیں گے ، لیکن چرس پینے کے طرےقے ، بدمعاشی کے نام پر قومی لباس کی پامالی اور سر کی عزت کی چادر کو زمین میں رگیدتے ہوئے خاک میں ملانے کی اجازت نہیں دیں گے ، خصوصی طور آل پاکستان سپر اسٹار شاہد خان اینڈ ارشد خان فیڈریشن (چیئرمین فقیر سیلاب)،آل پاکستان سپریم اسٹار ارباز فیڈریشن (مردان) (چیئرمین واجد علی اظہار)، آل پاکستان ہر دل عزیز ہیرو عجب گل فیڈریشن (چیئرمین نیک محمد ندیم) ، لائف ٹائم کمبائنڈ فیڈریشن (چیئرمین طاہر نواب ، ڈپٹی چیف آرگنائزر پرنس نور محمد خان)،آل پاکستان جنگجو ہیرو شاہد خان فرینڈز سوسائٹی(چیئرمین سلیمان خان)، آل پاکستان اسٹوڈنٹ ارباز خان فیڈریشن (چیئرمین عارف شاہ)،آل پاکستان عجب گل ایسوسی ایشن (چیئرمین مشتاق گل)، آل پاکستان شاہد خان فیڈریشن ننگیالئے گروپ (چیئرمین بابر زئی پختون یار)آل پاکستان لیجنڈ اسٹار آصف خان اینڈ عوامی ہیرو ارباز خان فیڈریشن (چیئرمین رحمت علی شباب)،عجب گل منوال گروپ (چیئرمین اسد علی)،آل پاکستان بدرمنیر فیڈریشن (شرین زادہ بدر)آل پاکستان ٹرینڈ سینٹر ہدایتکار لیاقت علی خان فیڈریشن (چیئرمین واحد ساگر)دلبر منیر فیڈریشن (چیئرمین بہادر علی بدر)اور دیگر علاقائی و ملکی و بیرون ملک فین کلب اور تمام عہدےداران اور فلم بینوں سے گزارش کرونگا کہ آپ آگے بڑھ کر اپنا مثبت کردار ادا کریں ۔عہد عصر میں پاکستان کی فلم انڈسٹری تباہ اوراردو ، پنجابی فلمیں بننا بند ہوچکی ہیں ، اب صرف پشتو فلمیں ہی محدود تعداد میں بن رہی ہیں لیکن، تفریح کے نام پر اب ان فلموں میں منشیات ، بد معاشی اور عریانیت کا بے شرمی سے پرچار کیا جارہا ہے جیسے آپ اخلاقی دباﺅ ڈال کر روکوا سکتے ہیں۔اگر آپ اس عریانیت اور پختون ثقافت کے خلاف بننے والی فلموں کی جھوٹی تعریفیں اور توصیفی بیانات لگواتے رہیں گے اور انھیں سر پر بیٹھاتے رہیں گے تو انھیں درست راستہ کون دیکھائے گا ؟ ۔تفریح کے نام پر بد قماشی ، بد معاشی اور عریانےت ناقابل برداشت ہے۔ مجھے یقین ہے کہ جس سکوت سمندر میں ، میں نے اپنے کالموں سے ہلچل پیدا کی ہے ، ایسے طوفان میں آپ بدلیں گے اور انھیں سمجھائیں گے کہ معیاری فلموں کے علاوہ انھیں غیر معیاری ، فحش فلمیں قبول نہیں ہے ، اگر یہ فحش فلمیں بنانا بند نہیں کریں گے تو عوام رہے سہے سنیما میں جانا بھی بند کردیں گے۔اگر فحش فلم کے بنانے والے اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئے تو میں واضح طور پر دیکھ رہا ہوں کہ عوامی جذبات شدید مشتعل ہوچکے ہیں اور جذبات سے مغلوب ہوکر بہت کچھ اور اس سے بھی بڑھ کر سب کچھ کرسکتے ہیں ، اس لئے ایسا وقت آنے سے قبل فحش پروڈیوسر ز راہ راست پر آجائیں ۔
Qadir Afghan
About the Author: Qadir Afghan Read More Articles by Qadir Afghan: 399 Articles with 296069 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.