٭……ذات النطاقین،حضرت سیدتنا
اسماء بنت امیرالمؤمنین حضرت ابوبکرصدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی
عَنْْہَماکی ولادت با سعادت ہجرت سے ۲۷ سال قبل مکۃ المکرمہ میں ہوئی ۔
٭……آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْْہَا جلیل القدر صحابیات میں سے ہیں،آپ
کی ذات ان گنت خوبیوں اورہر طرح کے شرف وبزرگی کی حامل ہے،آپ پیکرِ عشق و
وفا حضرت سیدنا صدیقِ اکبر کی چشم وچراغ ہیں،حبِ نبی اور عشقِ رسالت آپ کو
ورثہ میں ملا،آپ کے عشق وعرفاں اور فدا کاریوں کی داستاں زبان زدِ خواص
وعام ہے،آپ کے پاس سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم
کا جبہ مبارک تھا ،آپ فرماتی ہیں کہ سرکارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَآلِہ وَسَلَّم اسے زیبِ تن فرماتے تھے اورہم اسے دھو کر مریضوں کو پلاتے
اور شفا پاتے ہیں۔
٭……آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْْہَا ساری زندگی اشاعتِ اسلام میں
سرگرمِ عمل رہیں، دین کی خاطر سب سختیاں جھیلیں،تکالیف برداشت کیں،قوتِ
ایمانی کا مظاہرہ کیا،دشمنانِ اسلام کا پامردی سے مقابلہ کیا،تا حیات کلمۃ
الحق کی خاطر ظلم اور طاغوت کے سامنے سینہ سپر رہیں، سخاوت میں ضرب المثل
ہیں،آپ کی خدماتِ جلیلہ سے آج اسلام کے قلب وروح میں اجالا ہے،تمام تر
طاقتوں اور کوششوں کو تبلیغِ دین اور اشاعتِ اسلام میں استعمال کیا،وقتِ
ہجرت آپ کے عشق ومحبت اور شوق وتمنا کی تعبیر پیش کرنے سے الفاظ ومعانی
قاصر ہیں، سامانِ خورد ونوش باندھنے کے لئے جب کچھ نہ ملا تو وارفتگیٔ شوق
میں مچلتے ہوئے اپنے نطاق (کمربند)کو پھاڑ کر سامان کا منہ باندھا اورغار
میں پہنچایا ،سرکارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم نے
خوش ہو کر اس کے بدلے جنت میں دو نطاق کی خوشخبری دی اورآپ کو ذات النطاقین
کالقب عطافرمایا، حضرت ابنِ عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْْہجیسے جلیل
القدر صحابہ کو آپ سے شرفِ روایت حاصل ہے،آپ کی زریں خدمات کی نظیر پیش
کرنے سے عالم اسلام قاصر ہے۔
٭……آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْْہَانے جمادی الاولی ۷۳ ھ بمطابق ۶۹۲ ء
میں وصال فرمایا، مکۃ المکرمہ میں محوِ استراحت ہیں۔ |