ناجرین بھارت دیش کے مشہور
کھبروں کے چینل میں آپ کا سواگت ہے۔ ہمیں ابھی ابھی ایک تاجہ کھبر ملی ہے
کہ پاکستان کے ڈرون جہاج ہمارے دیش کی جاسوسی کر رہے ہیں۔ ہمارے پڑوس میں
پاکستان وہ دیش ہے جو ہر وقت بھارت کو جرب لگانے کی تاک میں رہتا ہے۔ آتنگ
وادی اور سدھائے ہوئے پرندے پاکستان کے ایسے مجبوط ہتھیار ہیں جنہیں وہ
ہمیشہ سے ہمارے دیش کے کھلاف استعمال کرتا رہا ہے مگر اب اُس نے ڈرون
جہاجوں کو بھی جاسوسی پر لگا دیا ہے۔ ہم نے اس کھبر کی تفصیل جاننے کیلئے
اپنے سموارداتا سے رابطہ کرنے کی انتھک کوشش کی لیکن ہمارے سموارداتا بھی
تو آخر بھارت دیش سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔ وہ بھی ایسے ہی ہیں جیسے ہم ہیں۔
انہوں نے ہمیں بتایا کہ وہ سرکار کی مرجی کے بگیر براہ راست ٹی وی پر
پاکستان کے کھلاف کوئی کھبر نہیں دے سکتے، کیونکہ ایسی کھبروں کے ساتھ
سرکار نے مرچ مصالحہ بھی لگانا ہوتا ہے۔ اس لیے انہوں نے ایک گھنٹہ انتجار
کرنے کو کہا ہے۔ اب وقت ہونے جا رہا ہے ہمارے چینل کے مشہور پروگرام جس کا
نام ہے ”پروپیگنڈہ“ ایک بریک کے بعد آپ اس پروگرام کو دیکھ سکیں گے اور اگر
ہمیں اجاجت مل گئی تو پھر ہم نے بھی اس کھبر کو لگانے کیلئے مصالحہ تیار کر
رکھا ہے اور اس مصالحے دار کھبر کے ساتھ دوبارہ آپ کی سیوا میں حاضر ہوں گے۔
ناجرین اس وقت آپ بھارت دیش کا مشہور پروگرام ”پروپیگنڈہ“ دیکھ رہے ہیں۔ آج
ہم اپنے پروگرام میں بتائیں گے کہ پاکستان کس طرح دیش بھارت کے کھلاف
ساجشیں کر رہا ہے۔ تاجہ کھبر یہ ملی ہے کہ پاکستان ڈرون جہاجوں کی مدد سے
دیش بھارت کی جاسوسی کر رہا ہے۔ اس کھبر کے بارے میں آپ کو اجاجت ملنے کے
بعد ہی بتائیں گے مگر یہ بتاتے چلیں کہ ماضی میں بھی پاکستان کبوتروں کے
جریعے ہمارے دیش کی جاسوسی کرتا رہا ہے اور اب اس نے ترقی کرکے ڈرون جہاج
بنا دیئے ہیں۔ دو سال پہلے دیش پاکستان کے اس جاسوس کبوتر کو ہماری پولیس
نے کٹھن مکابلہ کے بعد دھر کرلیا تھا اور پھر اسے پولیس کے اسپیشل انویسٹی
گیشن روم میں رکھا گیا جہاں اس کی کھسوسی تفتیش کی گئی لیکن جاسوس بہت
ٹرینڈ مانی سدھایا ہوا مالوم ہوتا تھا، تبھی وہ ”گٹرگوں، گٹرگوں“ کے سوا
کچھ نہیں بولا۔ اس لیے بعد میں اس کبوتر کو ریمانڈ پر محکمہ وائلڈ لائف کے
حوالے کر دیا گیا جو ابھی تک اس کی تکھویل میں ہے۔ اُس وقت بھی ہمارے
سموارداتا اشوک گنگولی نے سرکار سے اجاجت ملنے پر مرچ مصالحے کے ساتھ ایک
کھسوسی رپورٹ تیار کی تھی، آیئے وہی رپورٹ دوبارہ دیکھتے ہیں۔
”انیسویں صدی کے لوگوں نے جب کبوتروں کو پیغام رسانی کے لیے شروع کیا تو
پاکستانیوں کو اس میں دِکھ گیا بھارت کے کھلاف نیا اٹوٹ ہتھیار۔ اس نے بگیر
وکت گنوائے آتنگ وادی تنظیموں سے سانٹھ گانٹھ کرکے کبوتر سدھائی سیکھی اور
بنایا ایک ایسا ہتھیار جس پر کسی کو شک بھی نہ گزر سکتا ہے۔ یانی سانپ بھی
مر جائے اور لاٹھی بھی نا ٹوٹے۔ جی ہاں! ایک ایسا کبوتر جو رکھ سکتا ہے
بھارتی سیتاﺅں کی نکل و ہرکت پر نظر اور دے سکتا ہے پاکستانی سیناﺅں کو پل
پل کی کھبر۔ پاکستان کی طرف سے بھیجا جانے والا یہ کبوتر نکلا جاسوسی کرنے
لیکن بھارتی جوان بن گئے اس کی راہ میں چٹان۔ اس جاسوس کبوتر کے پروں پر
لگی مہر ایک کھاس کسم کی روشنائی سے لگائی ہے جو اس بات کی نشانی ہے کہ
پاکستانی سائنس دانوں نے اس کبوتر کو کہوٹہ ایٹمی ری ایکٹر میں ٹیسٹ بھی
کیا ہے۔ کاغذ پر آتنگ وادیوں کے ٹریننگ کیمپ کا لکھا پتا اورساتھ ہی تھا
ایک ربر بینڈ جو ہتھیاروں کی بناوٹ میں بھی کام آتا ہے۔ اس کبوتر کا شریر
جتنا سفید دکھتا ہے اتنا ہی اس کا دھن کالا ہے۔ بالکل پاکستانی نیتاﺅں کی
طرح جو ایک اوڑ تو بھارتی اٹوٹ انگ پر مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو دوسری
اوڑ ایسے سدھائے ہوئے کبوتروں کو بھارتی زمین پر جاسوسی کیلئے بھیجتے ہیں۔
یہ ہے بھارت کیلئے کھترے کی ایک اور گھنٹی اور وکت ہے پاکستان کے کھلاف
ایسے ہتھیار تیار کرنے کا جو کبوتروں اور کبوتریوں کو اپنے جال میں پھانس
سکیں۔ کیمرہ مین راجیش ڈسولا کے ساتھ اشوک گنگولی، امرتسر پنجاب۔“
یہ تھے ہمارے سموارداتا اشوک گنگولی جو بتا رہے تھے جدید ترین پاکستانی
کبوتر کی کہانی اور جگا رہے تھے ہم سب ہی دیش سیواﺅں کو جنہیں جرورت ہے
پاکستان کے کھلاف اُٹھ کھڑے ہونے کی۔ ناجرین جیسے ہی ہمیں سرکار کی طرف سے
اجاجت ملی ہم پھر ایک کھسوسی رپورٹ کے ساتھ آپ کی سیوا میں حاضر ہوں گے۔ اب
چلتے ہیں مامول کی نشریات پر اور دیکھتے ہیں پروگرام نا کوئی ہم جیسا!!! |