محمد یوسف رانا کا شعری مجموعہ”کسک“واقعی دل میں کسک پیدا کرتا ہے

کچھ ایسے افراد ہوتے ہیں جو اپنی شناخت کو پوشیدہ رکھتے ہیں۔وہ ہمارے ہوتے ہیں کسی اور حیثیت سے اور ہوتے کچھ اور ہیں۔انہی میں ایک محمدیوسف رانا بھی ہیں۔جنہیں ہم ” منا“ نام سے پکارتے ہیں۔ہم محمدیوسف رانا عرف منا کو بحیثیت ایک صحافی اور کمپیوٹر ڈیزائینر کے جانتے تھے۔مگر جب گذشتہ دنوں انہوںنے اپنا شعری مجموعہ”کسک“مجھے لا کر برائے تبصرہ لاکر دیا تو میں حیرت سے انہیں دیکھتا رہ گیا اور مجموعے میں شامل ان کے خیالات پڑھ کر اور انگشت بدنداں ہونا پڑا۔پتہ نہیں تھا کہ ہمارے درمیان رہنے والا ایک ہنس مکھ اور زندہ دل انسان اتنی اچھی اور معیاری شاعری پر بھی اپنی پکڑ رکھتا ہے اور ان کی شاعری پر مشہور و نامور ہستیوں کے تبصرے اور اظہار خیال نے بھی ا س پر مہر ثبت کردی کہ محمدیوسف رانا کی یہ کاوش کوئی آج کل کی کاوش و محنت نہیں ہوسکتی اس پروہ برسوں سے پوری لگن اور اعتماد کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ان میں بھدوہی کی صبا خان صاحبہ جو یو پی کے سینٹ زویر ہائی اسکول اینڈ جونئیر کالج کی لیکچرر ہیں ۔محترمہ نے محمدیوسف رانا کے شعری مجموعے پر اپنے خیالات کا اظہار کچھ یوں انداز میں کیا ہے۔”ضروری نہیں کہ ہر کوئی میری بات سے اتفاق کرے ،لیکن یہی سمجھتی ہوں کہ ایک شاعر پر وجدانی کیفیت اورلاشعوری اظہار کا اثر ہوتاہے۔انہیں کیفیات سے سرشار شاعر کی نظر اپنے گردوپیش کے ماحول پر ایک ایسے انداز سے پڑتی ہے جو اور لوگوں سے جدا ہوتی ہے۔محمدیوسف رانا کی فکر میں تازگی دلکشی اوررعنائی ہے۔اسی طر ح عتیق احمد عتیق (مدیر سہ ماہی توازن ، مالیگاؤں)،ممتازفلمی نغمہ نگار ممتاز راشد رقمطراز ہیں ۔محمدیوسف رانا کی شاعری محض لفاظی نہیں ۔بلکہ صفحہ قرطاس پربکھرے ہوئے مختلف احساسات ہیں جن کا تعلق انفرادی واردات قلبی کے ساتھ ساتھ اجتماعیت سے بھی ہے۔ساہتیہ اردو اکاڈمی ،نئی دہلی کے ڈاکٹر مشتاق صدف لکھتے ہیں۔محمدیوسف راناایک معتبر شاعر بھی ہیں اورصحافی بھی ،انہیں غزل اور نظم دونوںپر قدرت حاصل ہے۔ ان کی شاعری اپنی لفظیات ، اپنے رموز و علائم ، اپنی تراکیب اور اپنے لب و لہجہ کے اعتبار سے بہت مختلف ہے۔علاو ہ ازیں تابش مہدی،مشہور و معروف شاعر ،نئی دہلی،اثر صدیقی(شہزا د ہ سخن ، مالیگاؤں)،ڈاکٹر محمد حسین شاہد رضوی،الحاج مختار احمد قریشی نے بھی یوسف انصاری کی شاعری کو قابل قبول اور گہری سوچ ،معیاری اور منفرد قرار دیا ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں محمدیوسف رانا کا تعلق بھی مالیگاؤں سے ہے۔ اور مالیگاؤں علم و ادب کا شہوارہ ہے۔ یہاںکی خاک نے متعدد مصنف ،شعراءدیئے ہیں۔ محمدیوسف رانا بھی چوں کہ مالیگاؤں سے تعلق رکھتے ہیں اس ادب وشاعری ان کے خون میں شامل ہیں۔ 124 صفحات کے مجموعے کی شروعات حمد،نعت سے ہوئی ہے تو ،انہوں نے رومانیت کو بھی نظر انداز نہیں کیا ہے۔اگر انہوں نے ما ں کے بارے میں اپنے لگاؤ کا اظہار کیا ہے تو دوسری طرف اپنی شریک حیات کو بھی فراموش نہیںکیا ہے۔اس مجموعے میں انہو ں نے خود اپنے انمول ہونے کا ثبوت بھی دیا ہے۔جیسے:
وہ کوئی اور ہوں گے جن کی قیمت کچھ نہیں
جو یوسف ہیںہمیشہ اونچے ہی داموں میں رہتے ہیں
اسی طرح ماں کے بارے میں وہ کہتے ہیں:
شدت کی دھوپ میں جیسے کہ سائباں
اس کی ہر اک ادا میں محبت کی داستاں
فردوس اس کے پاؤں کے نیچے ہے خیمہ زن
وہ کائنات حضرت آدم کی پاسباں
محمدیوسف رانا نے استاد کو بھی نظر انداز نہیں کیا ہے وہ رقمطراز ہیں:
تیرے الطاف کسی ابر کرم جیسے
گھر سے سورج کی طرح جب بھی نکل پڑتا ہے
دست قدرت کی عنایت ہے معلم یوسف
اس کی تکریم زمانے پہ ہے لازم یوسف
اسی طرح شریک حیات کے بارے میں ان کا خیال ہے
جان یوسف اس سے بہتر تو تری پازیب ہے
کچھ نہیں ہے اس آگے آبشاروں کی کھنک
علاوہ کچھ اور اشعار جو ان کے دلنشیں خیالات اور فکر کی ترجمانی کرتے ہیں۔
میں نے ہی قتل خود کو کیا یہ پتہ چلا
لکھوانے میں جب بھی تھانے میں اپنی رپٹ گیا
یہ شہروں کا دھواں تو جان لے کر ساتھ چھوڑے گا
چلو یارو!کسی شاداب قصبے کے لئے لوٹیں
مہینے بھر کی محنت کا صلہ ہے چند سکے
مہینہ ختم ہو تو آس ساری ٹوٹ جاتی ہے
گر پرندوں کی طرح رب کی عبادت کرتے
تم بھی افلاک کے گوشوں میں تلاوت کرتے
راہزنوں کے ٹولے آکر یوں ہی وار نہیں کرتے
شاید اپنا فرض مکرم اپنا رہبربھول گیا
آساں ہوجائیں گے معمے تیری دنیا داری کے
سب کے حل تو حاصل کرلے مسلم اور بخاری سے

ان اشعار سے محمدیوسف رانا کی ذہنیت ،قابلیت اور فنی ہنرمندی کا انداز لگایا جاسکتاہے۔ صاف ستھری طباعت کتاب کی دلنشینی کو دوبالا کرتی ہے۔کاغذبھی اچھے معیار کا استعمال کیا گیا ہے۔کتا ب کی قیمت دو سو روپے ہے۔ جو کہ اس مہنگا ئی کے دور میں مہنگی نہیں۔آج جب کہ چائے اور پان دس سے پانچ روپے کے ہوگئے ہیں جنہیں ہم پی کر اور کھاکر تھوڑی دیر کے لئے اپنی تشنگی مٹا لیتے ہیںمگر اس طرح کے شعری مجموعے جو برسوںتک اور ہربار مطالعہ کرنے پر ہمیں روح کی تازگی بخشیں اور زندگی کے حقائق سے باخبر کریں اور ہماری تشنگی کا سامان فراہم کریں ۔اس کے لئے دو سو روپے جیب سے خالی کرنا افسوس کی بات نہیں رہتی۔شعری مجموعے ” کسک“کی ترتیب کار ممبئی کی ایڈوکیٹ ریکھا روشنی جب ناشر الحاج مختار احمد قریشی ہیں۔شاعر نے ممبئی کے بک اسٹالوں نہ جانے کس مصلحت کے تحت نظر انداز کردیا اس لئے کہ مجموعے میں کتاب ملنے کے پتوں میں یوپی ، پٹنہ،دہلی ، جبل پور،ناسک،برہان پور، اور مالیگاؤں کے ہی نام ہیں۔البتہ ممبئی کے شعرو ادب کا ذوق رکھنے والوں کےلئے انہوں نے اپنا رہائشی پتہ دیا ہے۔ جوکہ ممبئی کے ملاڈ مالونی گیٹ نمبر۷کا ہے۔بہرحال ” کسک“پڑھنے سے واقعی دل میں کسک پیدا ہوتی ہے اوراسے جلد سے جلد ختم کرنے کا تجسس بھی پیدا ہوتا ہے۔ اگر ممبئی میں اس مجموعے کو حاصل کرنے کے لئے شاعر سے ذاتی طور پر رابط قائم کیا جاسکتا ہے۔جن کا رابطہ نمبر 08149902086ہے ۔
مبصر : شاہد اختر
ایکزیکیٹیوایڈیٹر:روزنامہ ہندستان،ممبئی
Muhammad Yousuf
About the Author: Muhammad Yousuf Read More Articles by Muhammad Yousuf: 5 Articles with 5930 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.