پاکستان کے مایہ ناز صحافی نجم
سیٹھی نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ایک پروگرام میں
اینکر کے سوال کے جواب میں کہا کہ صاف اور شفاف انتخابات کے علاوہ صحت اور
تعلیم کی صورتحال میں بہتری ان کی اولین ترجیح ہوگی نجم سیٹھی صاحب کا یہ
عزم بلاشبہ قابل تحسین ہے کیوں کہ کسی بھی قوم کی ترقی کیلئے ان دونوں
شعبوں کی صورتحال میں بہتری ضروری سمجھی جاتی ہے امید ہے کہ نجم سیٹھی جیسا
قابل اور جہاں دیدہ صحافی اپنی نئی ذمہ داریوں کو احس طریقے سے پورا کرے
گاان کا پروگرام آپس کی بات میں بہت غوراورشوق سے دیکھتا ہوں جس میں سیٹھی
صاحب کے دلچسپ اور مفید تجزیوں سے تو لوگ مستفید ہوتے ہی رہتے تھے اب جب
قدرت نے خود انہیں ایک بڑے عہدے پرفائزکیا ہے تو یہ ان کیلئے ایک امتحان
ہوگا جس کو وہ امید ہے کہ اچھی طرح نبھائیں گے اور اپنی وزارت کی ابتدا میں
ہی انہوں نے یہ بہت اچھی بات کی کہ وہ ہر صورت الیکشن وقت پر شفاف کرانے کی
کوشش کریں گے اور اگر الیکشن لیٹ کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ استعفیٰ دے کر
گھر آجائیں گے اور دوسری بات جس کی جانب انہوں نے اشارہ کیا وہ انتہائی
توجہ کے لائق ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں کسی بھی حکومت نے تعلیم و صحت
جیسی بنیادی سہولیات عوام کو فراہم کرنے کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں
کئے ہیں جس پر مجھ جیسے بیشمار اوورسیزپاکستانی کڑھتے رہتے ہیں جس کا
اندازہ مجھے اس وقت زیادہ شدت کیساتھ ہوا جب میں گزشتہ دنوں جب پاکستان میں
تھا تو وہاں میں نے دیپالپور میں صحت کے حوالے سے ابتر صورتحال کو دیکھتے
ہوئے وہاں میں نے غریب عوام کیلئے جدید سہولتوں سے آراستہ ایک ہسپتال بنانے
کے عزم کا اظہار کیاجس کو انشااللہ جلد عملی جامہ پہنایا جائے گا خیر اس کے
بعد جب میں امریکہ آیا تو مجھے دوستوں نے نہ صرف میرے اس پروجیکٹ کو خوب
سراہا بلکہ خود انہوں نے بھی اپنے علاقوں میں ایسے پروجیکٹس پرکام کرنے کا
وعدہ بھی کیا بلکہ اس سے بھی زیادہ مجھے خوشی اس وقت ہوئی جب میں نے
نیویارک میں اوورسیزپاکستانیزکی میٹنگ کے دوران پاکستانی دوستوں کو اس
حوالے سے پرجوش پایا کہ وہ ان دونوں شعبوں میں بہتری لانے کیلئے پاکستان
میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن اس کیساتھ
مجھے یہ بتاتے ہوئے بہت افسوس ہورہا ہے کہ اس سلسلے میں انہوں نے جس چیز کو
پاکستان میں investmentنہ کرنے کی بڑہ وجہ قراردیا وہ کرپشن اور سیکیورٹی
صورتحال ہے یعنی اگر وہ یہاں کچھ investment کرتے ہیں تو انہیں اس بات کی
کوئی گارنٹی نہیں کہ یہ منصوبے زیادہ دیر تک چل بھی پائیں گے یا نہیں
بہرحال میں سیٹھی صاحب کی خدمت میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ وہ اگر اضلاع
میں ایماندارافیسران ہی تعینات کردیں تو اس طرح یقیناََ کرپشن کا خاتمہ
ہوگا اور عوام کو بہت سی سہولیات اور تحفظ مل سکتا ہے کیوں کہ اس ملک کا
ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ جب بھی کسی علاقہ میں کوئی ایماندار افسر
تعینات ہوتا ہے اور عوام کے مفاد میں اور چوراچکوں اور عوام دشمنوں کے خلاف
وہ سخت رویہ رکھتا ہے تو اس کو یا تو کام نہیں کرنے دیا جاتا یا اس کو
باربار تبادلوں کے چکر میں پھنسادیاجاتا ہے اس کی ایک مثال میرے اپنے علاقہ
میں گزشتہ برس ایک ایماندار اے ایس پی ڈاکٹر رضوان کے تبادلے کی صورت میں
نظرآئی جس نے چند ہی دنوں میں دیپالپور کومجرموں اور قانون شکن لوگوں کیلئے
جہنم بنادیا تھا اور کسی بھی بڑی شخصیت کو نظرانداز کرتے ہوئے ان کو جیلوں
میں بندکیا تھا لیکن افسوس کہ مسلم لیگ نواز کے چند چہتوں کی شہہ پر ڈاکٹر
رضوان کا تبادلہ کردیا گیا جس پر وکلاء ،سول سوسائٹی اور عوام سڑکوں پر نکل
آئے میں نے بھی مئی 2012میں اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے دوکالم لکھے
جوروزنامہ پاکستان میں شائع ہوئے جن میں میاں شہبازشریف کو درخواست کی گئی
کہ آپ کو ڈاکٹر رضوان کے بارے میں misguideکیاگیا ہے ان کا تبادلہ واپس لیا
جائے لیکن ایسا نہ ہوسکا جس کا خمیازہ عوام بھگت رہی ہے اور آج دیپالپور
عدم تحفظ کا شکارہوکر پھر کسی ڈاکٹر رضوان کی راہ دیکھ رہے ہیں ۔اس کے
علاوہ جواہم ترین مسئلہ سیٹھی صاحب کی بھرپور توجہ چاہتا ہے وہ لوڈشیڈنگ ہے
جس نے عوام کو شدید ڈپریشن میں مبتلا کررکھا ہے غضب خداکا پنجاب میں
20,20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے جو کہ پنجاب کے ساتھ امتیازی سلوک ہے
نگران حکومت کو چاہئے کہ وہ اس مختصر عرصہ میں اس مسئلے کو مستقل طور پر تو
حل نہیں کرسکتی کم ازکم یہ تو کرسکتی ہے کہ تمام صوبوں میں یکساں لودشیڈنگ
کی کوشش کرے ورنہ نگران حکومت پر لگایا جانیوالا یہ الزام درست ہوسکتا ہے
کہ لوڈشیڈنگ بھی الیکشن نتائج پر اثرانداز ہونے کیلئے کی جارہی ہے ۔جبکہ
ضرورت اس چیز کی ہے کہ نگران حکومت غیرجانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات کے
انعقاد کیلئے بھرپور کوشش کرے تاکہ پاکستان کا مستقبل محفوظ اور ایماندار
ہاتھوں میں جاسکے اور ملک میں جمہوریت کا تسلسل بھی قائم رہ سکے۔ |