رحمان ملک کا سچ

62-63کی شقوں کو ہمارے یہاں جس طرح الیکشن کے ان ایام میں ملغوبہ یا ملعوبہ بنایا گیا ہے ،اس سے اندازہ ہوتاہے کہ یہ قانونِ توہین رسالت ﷺ کی طرح متنازع ہو جائے گا ،بالخصوص انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی تنظیمیں اس کے خلاف واویلا شروع کر دیں گی۔عین ممکن ہے کہ ’’صادق وامین‘‘ کے جو معنیٰ یہاں لیے جارہے ہیں،وہ ایک مذاق بن جائے،چنانچہ اس کو بنیاد بنا کر ختم کرنے کی کوششیں شروع ہو جائینگی۔

دعائے قنوت،شش کلمے ،سورہ ٔکوثر تو ہمارے یہاں3سے لیکر7 سال کی عمر میں اکثر بچوں کو یاد ہو جاتے ہیں،پارلیمنٹ میں جانے کے لیے ایک طرف ہائی ڈگریوں کولازم کیا گیا،کہیں ڈگریاں جعلی قرار دے کر متعدد ممبران کو فارغ بھی کیا گیا ،جبکہ طرفہ تماشایہ کہ الیکشن کمیشن کے ذمہ دارخود پریپ ون اور پریپ ٹو کے مواد کا امتحان لے رہے ہیں،کم از کم ــ’’الصادق الامین‘‘کے لغوی اور اصطلاحی معنیٰ پوچھتے، یہ وہ صفات تھیں جن کی وجہ سے جنابِ محمدرسول اﷲ ﷺ کو مکہ کے مشرکین،قیصر ِروم اور نجاشی جیسے لوگ صادق اور امین باور کرتے تھے،ہمارے ملک میں دھوکہ دہی ،فراڈ،غبن اور کرپشن کر کے لوگ وطن سے ہجرت صرف اس لیے کرتے ہیں ،کہ ان کے پاس جو ناجائز کمائی ہے ،اسکا احتساب نہ ہو،میرے ماں باپ ان پر قربان،کہ وہ جب ہجرت فرما رہے تھے تو پائی پائی کا حسا ب حضرت علی رضی اﷲ عنہ کو سمجھا کر اور تفصیلات کے ساتھ ان کی پوٹلیاں بتا کر نکلتے ہیں،تاکہ ان کی امانت پر حرف نہ آئے،امانت ودیانت کے متعلق ذخیرہ احادیث میں بیشمار روایتیں اگرآپ کی ہیں تو یہ آپکو زیبا بھی ہیں۔

صادق کے ساتھ قرآن کریم میں ایک اور لفظ ملا کر حضرت اسماعیل علیہ السلام کے حوالے سے یوں کہا گیا ہے ’’اِنہ کان صادق الوعد ‘‘ کہ وعدے میں سچا ہو،یہاں وعدوں کا لحاظ نہ کر نے کے لیے جواز یہ پیش کیا جاتا ہے کہ وعدہ ہے،کوئی قرآن کی آیت تو نہیں،ارے بھائی وعدے کے متعلق احکام اور یہ لفظ وعدہ قرآن کریم میں ہی تو ہے ۔

حضرت اسماعیل علیہ السلام نے کسی سے وعدہ کیا کہ فلاں جگہ فلاں وقت ملیں گے،حسبِ وعدہ تشریف لے گئے ،وہ صاحب ایک دو دن کے بعد آئے ،حیران رہ گئے کہ حضرت اسماعیل وہاں وعدے کے مطابق دو دن سے انتظار میں ہیں۔ابن جریر طبری نے اپنی تفسیر میں مذکورہ واقعہ بھی اور یہ بھی لکھا ہے کہ انہیں صادق الوعد اس لیے کہا جاتا تھا کہ جب انہوں نے والد گرامی حضرت ابراہیم علیہ السلام سے عرض کیا کہ آ پ اپنے خوا ب کے مطابق مجھے ذبح کرنے کا عمل کر گزریے ،میں انشاء اﷲ ثابت قدم رہوں گا ،موت کو وعدے کے سامنے آتا دیکھ کر بھی وہ ذرہ برابر تذبذب کا شکار نہ ہوئے،اس لیے انہیں صادق الوعد کے لقب سے خود باری تعالیٰ نے نوازا۔

اب مشرف صاحب ایک الیکشن آفیسر کے پا س صادق اور امین ہے ، دوسرے کے پاس نہیں ،ایاز میر اور مسرت شاہین کا بھی یہی معاملہ ہے ، جمشید دستی اور ملک بھر میں مشرف کا ساتھ دینے والے اور انہیں بار بار باوردی صدر منتخب کرنے والے، حتی کہ امیر مقام جیسے آدمی جو ان کے خادموں کو بھی آقا کہتے تھے،وہ سب صادق اور امین ہیں،وہ خود نہیں۔

ہمشہ جھٹلانے والے نبیل گبول اورذوالفقارمرزاکو چیلنج کرکے رحمان ملک نے صدی کا سب سے بڑا سچ بولا کہ میں انتخابات میں اس لیے حصہ نہیں لے رہا کہ صادق اور امین نہیں ہوں ۔سورۂ اخلاص میں ان سے غلطی ہوئی تھی، وہ غلطی اسے آج بھی یاد ہے ، کیا دنیا کی کوئی طاقت ان کے سچ کوجھٹلاسکتی ہے،لیکن شایدپھربھی ان کے صدق وامانت میں شکوک اور شبہات پیدا کیے جاتے ہیں، تا کہ وہ انتخابی عمل سے باہر ہی رہیں۔ ’’الصادق،الامین ‘‘ جناب نبی کریم ﷺ کی اور دیگر انبیاء وملائکہ علیہم السلام کے مبارک القاب ہیں ان کو اس طرح بازیچہء اطفال نہ بنایا جائے کہ کل کلاں جب بھی ان الفاظ کا تذکرہ ہو،تو ہمارے یہاں کے وہ صادق اور امین حاشیہ خیال میں آ کروارد ہوتے ہوں جواپنے اقوال وافعال میں صدق وامانت کے متضاد واقع ہوئے ہوں۔ اگر صادق اور امین معلوم کرنے ہیں تو ایک آسان حل ہے درخواست گزار سرکاری یا غیر سرکاری جس شعبے سے بھی آیا ہو وہاں کی n o c ان سے طلب کی جائے ، یہ نہیں کہ ان کی رٹہ میں مہارت و ذہانت کا امتحان لیا جائے۔
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 818133 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More