صوفی محمد غور سے سن لیجیے

کچھ اور تحقیق کرنے کی کوشش کے سبب صوفی محمد صاحب کے بارے میں مزید کچھ باتیں معلوم ہوئیں ہمارے کچھ ساتھیوں کو تو یہ باتیں شاید پہلے سے ہی معلوم ہوں مگر جن کے علم میں نہیں ان کی معلومات کے لیے کچھ باتیں لکھنے کی کوشش کررہا ہوں تاکہ قوم کو یہ تو پتہ چلے کہ نام نہاد شریعت کا جھنڈہ لے کر جو شخص آگے بڑھ رہا ہے اس کا ماضی، حال اور مستقبل (مستقبل تو ویسے اللہ کے ہی علم میں ہوگا ہم تو ایک رائے قائم کر رہے ہیں ایک گمان جو کسی کو اچھا بھی لگ سکتا ہے اور کسی کو برا بھی) کیا ہے۔

تحریک نفاذِ شریعت محمدیہ کے لیڈر صوفی محمد ‘ دیر ‘ (جلدی یا دیر میں نہیں بلکہ صوبہ سرحد کے ایک علاقے دیر میں ) میں پیدا ہوئے۔انہوں نے 1980 میں جماعت اسلامی کے رکن کی حیثیت سے شمولیت لی۔صوفی محمد نے کونسلر کے انتخاب میں بھی حصہ لیا۔ ان کے ساتھیوں نے 2001 میں افغانستان کے جہاد میں حصہ لینے کی کوشش میں جیل کاٹی۔اس پارٹی سے اکثریت رکھنے والوں کا تعلق سوات، مالاکنڈ اور دیر سے ہے۔ پرویز مشرف کے دور میں ١٩٩٩ کو گرفتار کیے گئے اور جمہوریت کی روشنی میں 2008میں جب حالات خراب ہوئے تو انہیں رہا کر دیا گیا۔ مولانا فضل اللہ صاحب صوفی محمد کے داماد ہیں۔

اپنی رہائی کے بعد میں انہوں نے علاقے میں امن قائم کرنے کی ذمہ داری لی۔ اب سے کچھ عرصہ پہلے سرحد حکومت اور صوفی کے درمیان پائے جانے والے معاہدے کی توثیق پارلیمنٹ نے کی۔ اب جبکہ اس معاہدے کو طے پائے کچھ عرصہ ہی ہوا تو صوفی محمد صاحب کے خیالات، بیانات، مقاصد اور اس کے ساتھیوں کے جذبات تبدیل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ان کے ساتھ معاہدہ یہ کیا گیا تھا کہ وہ اپنے علاقے میں امن و امان قائم رکھیں گے اور وہاں شرعی عدالتیں اپنا کام کریں گی۔اب یکسر صوفی محمد صاحب نے فتوی ٰ دیا ہے کہ ہمارے ملک میں جمہوریت غیر شرعی ہے اور تمام عدالتیں غیر شرعی ہیں، نیز یہ کہ علما جو جمہوریت کے حق میں ہیں وہ بھی غیر شرعی ہیں۔

حقیقت کی روشنی میں دیکھا جائے تو صوفی محمد صاحب حکومت کے ساتھ کئے جانے والے معاہدے کی سراسر خلاف ورزی کر رہے ہیں۔صوفی محمد صاحب کو ان کے اکابرین یہ سمجھانے کی کوشش میں لگ گئے ہیں کہ فتویٰ جاری کرنے کیلئے انسان کو اس فتویٰ کے مرتبے پر فائز ہونا چاہیئے یعنی کہ کسی بھی مفتی کے پاس ایک خاص ڈگری یا مقررہ معیار ضروری ہے۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا صوفی محمد کے پاس وہ ڈگری ہے (ڈگری نہیں ہے تو کیا ہے خطرناک اور بے پناہ ہتھیار تو ہیں کسی میں دم ہے تو ڈگری کی تکرار اور فرمائش کر دیکھے، غیر شرعی اور فسادی قرار دینے کے بعد قتل کر دیا جائے گا)۔ صوفی صاحب ایک طرف تو محب وطن ہونے کا نعرہ لگا رہے ہیں اور دوسری طرف پاکستان کے خلاف ہتھیار کشی کرنے والوں کو اپنا ظاہر کر رہے۔ معاہدے کے مطابق وہاں پولیس اور فوج کے علاوہ کوئی ہتھیار لیکر نہیں پھرے گا۔ لیکن ان ایک دو دنوں میں وہاں لوگوں نے طالبان کی سرگرمیوں میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔ اور شانگلہ اور دوسرے علاقوں میں بھی اپنی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔ اب صوفی محمد صاحب کو اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرنے کے لئے پاکستان سے سچی محبت کا اظہار کرنا ہوگا اور اپنے ساتھیوں کو واضح کرنا ہو گا کہ اسلحہ کی نمائش وعدے کی خلا ف ورزی ہے؟

ملک کی واحد جماعت ایم کیو ایم تھی جس نے کمال ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور یہ جانتے ہوئے کہ طالبان نما یہ عسکریت پسند کس قدر خطرناک ہیں اپنے اصولی مؤقف کی بنا پر اس معاہدے اور طالبانائزیشن کیخلاف شروع دن سے شور مچانا شروع کر دیا ہے۔اے این پی نے اپنے لیڈران کی ٹارگٹ کلنگ اور مزید اعلیٰ قیادت کی جان بخشی کی گارنٹی کی صورت میں صوفی محمد صاحب پر اعتماد کیا لیکن اب صوفی محمد صاحب کو بھی تو اعتماد دلا نا چاہیے۔ صوفی محمد صاحب کو چاہیے کہ اپنے ساتھیوں اور مولانا فضل اللہ گروپ سے کہیں کہ وہ سارے ہتھیاروں پھینک کر جتنی چیزوں کو تہہ و بالا و برباد کیا ہے جتنے اسکول کالج دکانیں گھر اڑائے ہیں اور اجڑے ہوئے لوگوں اور تباہ شدہ سوات میں اس کی تعمیر و ترقی میں بھر پور حصہ لیں اور وہ بھی مکمل اپنی صوابدید پر نا کہ حکومتی زرائع و وسائل سے۔

جنگ، لڑائی اور اسلحہ کیا دیتا ہے۔یہ چیزیں موت، خوف اور تباہی کے سوا کچھ بھی تو نہیں۔کسی بھی بے معصوم و غیر جانبدار انسان سے پوچھ لیں وہ بھی اپنے وطن کی حب الوطنی میں اپنے وطن کے اندر کسی دوسری ریاست کے بننے کو نفرت کی نگاہ سے دیکھے گا۔ یہ ملک بہت ہی قربانیوں اور دعاؤں کے بعد حاصل ہوا ہے، اس ملک کو تباہی سے بچانے کے لئے ہم سب کو آگے بڑھنا ہوگا۔ صوفی محمد صاحب آپ سوات میں اسلام کا بول بالا کریں ہم ۔سب پاکستانی آپ کا کام اور آپ کا جذبہ اور نتیجہ دیکھیں گے اور اللہ نے چاہا اور آپکے جذبے صادق ہوئے تو صوفی محمد صاحب ! خدا کی قسم ہم آپ کی بات ناصرف سنیں گے بلکہ آپ سے رہنمائی بھی طلب کریں گے مگر ایک اور بات یاد رکھیے صوفی صاحب! خدا کی قسم اگر آپ دہشت گردی کو پروموٹ کریں گے تو ہم سب پاکستانی کنکریٹ کی دیوار ثابت ہوں گے۔ہم پاکستانی نہ تو امریکہ کی مداخلت کو پسند کرتے ہیں نا ڈرون حملوں کو نا بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ کو اور نہ ہی کسی کی اپنی طرف اٹھی بندوقوں کو ۔اس ملک کا ایک ایک چپہ بہت قیمتی ہے۔ چاہے خون کی ندیاں بہہ جائیں ہم سب کسی دہشت گرد یا دہشت گردی کو برداشت نہیں کریں گے۔جو محب وطن ہے وہ ہمارا بھائی ہے اور جو اس ملک کو میلی آنکھ سے دیکھے گا وہ ہم سب پاکستانیوں کا دشمن اور اسکی آنکھیں نوچنے کی صلاحیت ہے ہم میں ہم کوئی سوات کے بے بس و مجبور انسان نہیں ہیں بلکہ ہم محب وطن پاکستانی ہیں جس کے لیے ہمیں کسی کے فتوے یا سرٹیفیکٹ کی ضرورت نہیں۔ پاکستان انشاﺀ اللہ قائم رہے گا اور انشا اللہ ان آزمائشوں اور مشکلات سے کندن بن کر نکلے گا ہماری خون کی آخری بوند بھی ہمارے جسم میں ہو تو ہم اپنے ملک و قوم کا دفاع کرنے کے لیے موجود رہیں گے۔ باقی رہے نام اللہ کا پاکستان زندہ باد۔ اللہ اکبر۔

بلاشبہ یہ ملک اسلامی اقدار کی سربلندی کے لئے بنا ہے اور اس کو قائم رکھنا صوفی محمد اور ہر پاکستانی کا فرض ہے۔صوفی محمد صاحب نے اگر سوات میں امن قائم کیا تو بہت اچھا کیا اور اگر وہ یا ان کے ساتھی اس معاہدے کی پاسداری نہیں کرتے تو پھر ان کے فتوؤں کی کیا حیثیث؟بونیر کی خراب صورت حال کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے۔ یہ ذمہ داری اب حکومت پر نہیں بلکہ صوفی محمد پر عائد ہوتی۔ خدارا سارے پاکستانی اور پاکستانی سیاستدان جاگ جاؤ۔ کوئی بھی اس وقت انڈیا کی پشت پناہی نہ کرے۔ ہمارے ملک کے حالات خراب کرنے میں کچھ انڈیا نواز این جی اوز اور کچھ انڈین ٹاؤئٹز کا ہاتھ ہے۔سارے اتحاد کرو اور ملک کی سلامتی کیلئے متحد ہو جائو!صوفی محمد صاحب آپ کی شریعت نہیں یہ اللہ کی شریعت ہے۔خدا کیلئے آپ پاکستان کو مضبوط بنائیں۔ ہمارے ملک کے بے گناہ مرنے والوں کی فہرست طویل نہ کریں۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 533831 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.