جعلی ڈگری والے محترم سابقہ ممبران اسمبلی اور وزراء حضرات

ہم نہایت ادب سے اپنی اس گستاخی پر شرمندہ ہیں اور معافی کے طلبگار ہیں کہ پورے پانچ سال آپ کی ڈگریوں پر کیچڑ اچھالتے رہے لیکن اب الیکشن کمیشن اور عدلیہ کی جانب سے آپ کی سزا کلعدم قرار دینے کے بعد اب آپ حضرات کو پوری قوم پر ہتک عزت کا مقدمہ قائم کرنا چاہیئیے چونکہ آپ نے اسمبلی کے پورے دور زہنی کوفت اٹھائی کیوں نہ آپ ہرجانہ طلب کریں ۔

اب الیکشن کمیشن نے آپ کے درد کو محسوس کرتے ہوئے آپ کو الیکشن لڑنے کی بھی اجازت دے دی حالانکہ ہونا تو یہ چاہئیے تھا کہ آپ کے حلقے کے تمام دیگر امیدواروں کو بٹھا کر آپ کو بلا مقابلہ منتخب کرانا چاہئیے تھا چلو اس بار نہ سہی آئیندہ ایسے حضرات کو تاحیات اسمبلی کی سیٹ دے دینی چاہئیے۔ اور تمام وی وی آئی پی پروٹوکول بشمول اہل خانہ ملنا چاہئیے کہ ایسے سپوت اس قوم کے لئے مشعل راہ ہیں۔
اب تو ان حضرات کو تمام متعلقہ یونیورسٹیاں اصل ڈگریوں کا مستحق قرر دے کر ڈگریاں جاری کر دیں چاہیئیے وہ ملکی ہو یا غیر ملکی، حکومت اور متعلقہ ادارے بیرون ملک یونیورسٹیوں کو ان ڈگریوں کے اجراء کا پابند کریں۔ لیکن معاف کیجئے گا اب تو ضرورت ہی نہیں ہے چونکہ حلف اٹھا کر غلط بیانی کرنا کوئی جرم نہیں ہے قابل قبول ہے اس پر کوئی سزا کا اطلاق نہیں ہوتا اس لئے ان تمام کی ضرورت نہیں رہی اب تو الیکشن بھی دوبارہ لڑ کر پھر ہماری خدمت کرنے کو الیکشن کمیشن نے اجازت مرہمت فرما کر قوم پر ایک احسان عظیم کر دیا ہے ۔ وہ آیئن کی شق 62 - 63 کے تحت شاید پورے اترتے ہونگے اتنا تو ہمیں اندازہ نہیں ہے ۔ لیکن یہ خوب اندازہ ہے کہ عوام کو بے وقوف بنا کر لوٹ مار کا پیسے منی لانڈرنگ کے زریعے باہر بھجوا دو تمام لوٹی دولت غیر ممالک میں بھیج دو ۔ قرض مکاؤ ملک سنواروکا کروڑوں روپے بیرون ملک منتقل کر دو ، کوئی پوچھنے والا نہ ہو اور ایکشن کمیشن کو اس سے غرض نہیں اور ویسے بھی قوم کو دھوکہ دے کر مال ہڑپ کرنے والوں کا احتساب ان کے اختیار میں نہیں ہے ۔ چونکہ اب کی ان کی باری ہے۔ اس بار بہت باریک بینی سے معملات چلائے جائیں گے۔ اب تو کوئی ڈکٹیٹر ان کو ملک سے بھاگنے پر مجبور نہیں کر سکے گا۔

اب دیکھو اگرملک کے مختلف اداروں میں جعلی ڈگری والے بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہیں تو انہیں بھی تنقید کا نشانہ نہ بنایا جائے چونکہ وہ بہت اہم عہدوں پر متمکن رہ کر قوم کی جتنی خدمت کر سکتے ہیں وہ ڈگری والے جاہل کیا کریںگے جنہیں بیروکریسی کی الف ب کا بھی پتہ نہیں ہے۔ ڈگری والو اصلی ڈگری چھوڑو جالی ڈگری کی تیاری کرو اس میں زیادہ فائدہ ہے بلکہ وارے نیارے ہیں۔

وقت کا تقاضہ تو اب یہ ہے کہ ہم جالیْ گری والوں سے معذرت کریں اوران سے بھی گذارش ہے کہ وہ بھی دل بڑا کرتے ہوئے قوم کو معاف کردیں جوان کی ڈگریوں کا قصہ پورے پچھلے پانچ سال اچھالتے رہے، ہم معذرت خواہ ہیں۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 74947 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More