آپ نے بڑے بڑے مصور دیکھیں ہوں گے مگر ایسی خاتون نہیں
دیکھی ہوں گی جن کی ہتھلیاں ہی ان کی تصاویر کا کینوس بن جائیں۔ جی ہاں
ماسکو کی 30 سالہ مصورہ سویتلانہ کولوسوا اپنے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو
اپنی تصوراتی تصاویر کا کینوس بناتی رہتی ہیں۔
مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ تصاویر ایک دن بھی نہیں چلتی کیونکہ اس کے
بعد وہ صاف ہوجاتی ہیں۔
وہ عام طور پر ایک سے 3 گھنٹے کے دوران اپنے ہاتھ کو خوبصورت تصاویر سے سجا
لیتی ہیں جو دیکھنے والوں پر سحر سا طاری کردیتی ہیں۔
|
|
انکا کہنا ہے کہ وہ پہلے کاغذ پر تصاویر بناتی تھیں تاہم 5 سال قبل انھوں
نے اپنی ہتھلیوں پر مصوری کا طریقہ ایجاد کرلیا جس کے بعد کوئی اور چیز دل
کو ہی نہیں بھاتی۔
سویتلانہ ایک شاعرہ بھی ہیں اور انہوں نے اپنی مصوری کی شروعات پتوں پر
خزاں کے مناظر بنا کر کی لیکن انہوں نے اپنے ہاتھوں کا استعمال اپنی ہی
لکھی گئی نظموں سے متاثر ہو کر کیا-
سویتلانہ سب سے پہلے gel pen کی مدد سے اپنے ہاتھوں پر تصویر کی منصوبہ
بندی کرتے ہوئے اس کی آؤٹ لائن تخلیق کرلیتی ہیں٬ جس کے بعد وہ مکمل پینٹنگ
میں صرف واٹر کلر کا ہی استعمال کرتی ہیں-
|
|
ان کے تخلیق کردہ مناظر مختلف معروف مصنفین سے متاثر ہو کر بنائے گئے ہوتے
ہیں جیسے کہ Hans Christian Andersen اور Antoine de Saint Exupery-
سویتلانہ کا خیال ہے کہ اپنے جسم پر مصوری کرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا
ہے کہ یہ تصاویر جامد نہیں ہوتیں-
|
|
وہ کہتی ہیں کہ “ آپ ان تصاویر کو حرکت دے سکتے ہیں- اگر آپ اپنے ہاتھوں کو
بند کریں یا پھر کھولیں گے٬ انگلیوں کو پھیلائیں یا سکیڑیں گے تو ان تمام
حرکات کے ساتھ یہ تصاویر بھی حرکت ہوئی محسوس ہوں گی“-
سویتلانہ اس حقیقت کو بھی قبول کرتی ہیں کہ جب انہیں اپنے ہاتھوں سے ان
تصاویر کو صاف کرنا پڑتا ہے تو اس وقت وہ انتہائی افسردہ ہوجاتی ہیں-
|
|
“ ایک تصویر زیادہ سے زیادہ ایک دن ہی زندہ رہ سکتی ہے٬ جس کے بعد اسے
دھونا پڑتا ہے“-
|
|