یہ 4 اپریل 1979 کا دن تھا اس صبع بھٹو کو پھانسئ دئ گئ
تھئ اور پھانسئ کا لفظ تب میں نے زندگئ میں پھلئ بار سنا تھا میں نے دیکھا
کہ ہر آنکھ اشکبار تھئ دکھ مجھے بھئ ھوا جب مجھے پتا لگا کہ پھانسئ کیا
ھوتئ ھے۔
بھٹو کا دور بھئ بڑا زبردست تھا سب ان سے بھت پیار کرتے تھےان کئ تقریر
سننے کے لئے سارے کام چھوڑ کر ٹئ وئ کے آگے بیٹھ جاتے تھے ان کئ تقریر ھوتئ
ھئ اتنئ ولولہ انگئز تھئ اور کچھ انکئ شخصئت کا بھئ اثر تھا۔
آج جب میں عمران خان کو دیکھتئ ھوں تو مجھے بھٹو اور انکا وہ دور یاد آ
جاتا ھےبالکل وھئ جذبہ وھئ جنون ویسے ھئ جوانوں کا اس سے والہانہ پیار
عورتوں اور بزرگوں کا اس سے امیدیں وابستہ کرنا۔ویسا ھئ نڈر اور دلیر۔میں
جب اسکئ تقریر سنتئ ھوں تو ایسا لگتا ھے جیسے اسکئ ھر بات اسکے دل کئ آواز
ھو کیونکہ وہ "میں" نہیں "ھم" (عوام) کئ زبان بولتا ھے۔اسکے دل میں اپنے
لوگوں کا درد ھے میں نے اسے اپنے سپورٹرز کے درمیان انہئ کئ طرح بارش میں
بھیگتے دیکھا ھے،پسینے میں شرابور،چلچلاتئ دھوپ میں کھڑا دیکھا ھے،۔کیا ایک
لیڈر کے سچے ھونے کے لیے یہ خوبیان کافئ نہیں۔یا وقت کے ساتھ ساتھ جیسے ھم
بے حس ھو چکے ھیں ویسے ھئ ھمارا کسئ کئ خوبیاں جانچنے کا پیمانہ بھئ بدل
چکا ھے۔بجاۓ اسکے کہ ھم اسکے اچھے اقدامات کئ تعریف کریں ھم اس پہ مسلسل
تنقید کیے جا رہے ھیں ابھئ تو انہیں حکومت ملئ ھئ نہیں اور سب پہ لرزا طارئ
ھے انکے جلسے انکئ ریلیاں دیکھ کر سب کئ کمانون کا رخ انکئ طرف ھو گیا ھے
لیکن وہ ان سب سے ڈرنے والا نہیں کیونکہ وہ ایک پشتون ماں کا بھادر بیٹا ھے
بقول اقبال کہ،
کافر ھے تو شمشیر پے کرتا ھے بھروسا"
"مومن ھے تو بے تیغ بھئ لڑتا ھے سپاھئ |