مشرف صاحب انتخابات پر اثرانداز ہوسکتے ہیں؟

سیاسی پارٹیاں اپنے انتخابی منشور کا پینڈورہ بکس اٹھا کر انتخابی میدان میں کود چکی ہیں اور ایسے ایسے سبز باغ دکھا رہی ہیں جنہیں دیکھ کر یقین ہوجاتا ہے کہ ایسا منشور صرف وہی پیش کرسکتا ہے جسے ہری ہری سوجھیں۔ خیر انتخابی دنگل میں ڈھول کی آواز آہستہ آہستہ بڑھتی چلی جارہی ہے اور دوسری طرف میڈیا نے نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر مشرف صاحب کی پٹاری کھولی ہوئی ہے اور ہر روز خبروں کا ایک بڑے حصہ مشرف صاحب کے ساتھ مخصوص ہے۔

ہمارے سامنے سوال یہ ہے کہ کیا واقعی مشرف صاحب اور ان کی مسلم لیگ موجودہ انتخابات پر اثرانداز ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے؟ کیا واقعی مشرف صاحب اور ان کی پارٹی انتخابات میں موثر کردار ادا کرنے کی طاقت رکھتی ہے؟ کیا پاکستان میں عوام کا کوئی حلقہ ایسا جو اب بھی جنرل صاحب کی محبت میں مبتلا ہو؟ میڈیا کی خبریں اور تبصرے تو یہ ظاہر کررہے ہیں کہ مشرف صاحب کا چودہ روزہ ریمانڈ ختم ہونے کی دیر ہے اور اس کے بعد جیسے ہی وہ عدالت کا رخ کریں گے انکے ساتھ وہی سلوک ہوگا جو کسی گیدڑ کے ساتھ شہر کا رخ کرنے کی صورت میں ہوتا ہے۔ لیکن ہمارے قومی مزاج کے مطابق بہت سے لوگ آج بھی مشرف صاحب کو جھنڈے نہیں بلکہ اس کے ساتھ لگے ہوئے ڈنڈے کی وجہ سے پسند کرتے ہیں۔

مشرف صاحب کو اتنے وسیع پیمانے پر میڈیا کوریج کی وجوہات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ پاکستانی عوام اقتدار سے جدا ہونے والے حکمران نفرت کرتے ہیں یا صحیح لفظوں میں کہا جائے کہ اظہار محبت نہیں کرپاتے اور اپوزیشن سمیت انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتیں عام طور پر اسی نفسیاتی مسئلہ کو بنیاد بناکر اپنی توپوں کا رخ سابقہ حکومت کی طرف کرتی ہیں اور اپنی مقبولیت کے گراف سمیت انتخابات میں خاطر خواہ کامیابی حاصل کرلیتی ہیں۔ مشرف صاحب کی آمد کو پیپلزپارٹی کے لیے ایک بہترین تحفہ قرار دیا جارہا ہے ، کیونکہ ان کی آمد کی وجہ سے ایک طرف بہت سی چیزوں سے پردہ اٹھانے والا میڈیا سابقہ حکومت سے قدرے غافل ہوکر مشرف کے پیچھے ہاتھ دھوکر پڑگیا ہے اور دوسری طرف انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتیں خاص طور پر نون لیگ جنہیں اپنی کامیابی کے بارے میں غلط فہمی کی حد تک یقین ہوچلا ہے ، وہ بھی فیصلہ نہیں کرپا رہی کہ انتخابی مہم میں کس کا کچا چٹھا کھولے پیپلزپارٹی کا یا اقتدار کی دیوی سے جداکرنے والے جنرل مشرف کا؟! یا سب کو چھوڑ چھاڑ تحریک انصاف سے چھیڑچھاڑ کرے!

میرے خیال میں جنرل مشرف اور ان کی لیگ یا بہتر طور پر کہیں کہ مشرف الیون (اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ مشرف صاحب کے ساتھ صرف گیارہ آدمی ہیں) انتخابات میں صرف اسی حد تک اثر انداز ہورہی ہے کہ لوگوں کی توجہ پیپلزپارٹی کے بجائے جنرل مشرف کی طرف رہے اور لوگ پیپلزپارٹی کو ایک مرتبہ پھر وفاق کی علامت تسلیم کرتے ہوئے وفاق میں بھیج دیں۔

جواد احمد
About the Author: جواد احمد Read More Articles by جواد احمد: 10 Articles with 7360 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.