ان دنوں وطنِ عزیز پاکستان کے ہر شہری کی سوچ وفکر کا محور 11 مئی 2013ء کو
ہونے والے انتخابات اور نئی حکومت سے وابستہ قومی وملکی مفادات بنا ہوا ہے
۔ ہر محب وطن کی خواہش ہے کہ نیک، صالح ،منصف مزاج ، رعایا پرور ، اسلام
اور وطن دوست حکمران آئے ۔ یہ ہمارا ملکی ایشو ہے ۔
آنے والے انتخابات میں ہم نے ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت مہیا کرنا ہے ہم نے
اپنی جان سے پیارے ملک میں ایسے افراد کا انتخاب کرنا ہے جو ہماری ہمہ قسمی
ضروریات ومشکلات سے واقف ہوں اور ان کو حل کرنے کی اہلیت بھی رکھتے ہوں ۔
ہماری نسل نو کو علم وکردار کی راہ پر لا بھی سکیں اور پروان بھی چڑھا سکیں
۔ہمارے تعلیمی نظام ، اقتصادی نظام اور معاشی نظام کو مستحکم کر سکیں ۔
زمینی حقائق اس پر شاہد ہیں کہ متذکرہ بالااوصاف کا حامل وہ طبقہ جو لیاقت
و استعداد اور قابلیت کے ساتھ ساتھ اخلاص وتقویٰ ، فہم و ذکاء ، بصیرت
وفراست، قانون سازی ، معاملہ فہمی اور اصول ہائے جہانبانی کو بروئے کار لا
کر معاشرے میں امن وسکون ، راحت وچین ، سلامتی ووقاراور ترقی وخوشحالی
لاسکتا ہے وہ؛وہ طبقہ ہے جو محسن ِ انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات
کا شناور ہو ۔
جو آفاقی قوانین،سماوی اصول وقواعد سے واقف ہو، جو عدل و انصاف کو معاشرے
کی اہم ضرورت سمجھتا ہو اور عملا ً اس کا نفاذ بھی کر سکتا ہو، جو آئین اور
قضاء کا بخوبی علم رکھتا ہو ، جو تعزیرات اسلامیہ اور ملکی قوانین کو جانتا
بھی اور اس کا دفاع بھی کر سکتا ہو اور وہ طبقہ میری نظر میں اہل حق علمائے
کرام ہیں ۔ جو خوف خدا سے بہرہ ور ہوکر اس ملک کے عوام کی تقدیر بدلنے کے
لیے میدان میں آئے ہوئے ہیں ۔
ایسے پرآشوب حالات میں جب استعماری قوتیں ، لادین طاقتیں،غیر مسلم لابیاں
اور دین دشمن طبقات کے شر انگیز شرارے ہمارے اعتقادت ، ہمارے کلچر ، ہماری
تہذیب ، ہماری ثقافت ، ہماری طرزِ معاشرت یہاں تک کہ ہماری پہچان کو جلا کر
بھسم کرنے پر تلے ہوں،تو ہماری ملکی وقومی دینی وایمانی غیرت اور وقت کا
تقاضا بھی یہی ہے کہ ہم اپنے اس انتخابی عمل میں ان لوگوں کو منتخب کریں جو
تدبر وسیاست کے میدان میں ہمارے موجودہ اور آنے والے مشکلات و خطرات کو
بالکل ختم نہ سہی کم تو ضرور کر سکیں ۔
قیامت کے آثار و علامات میں سے ایک نشانی یہ بھی ارشاد فرمائی گئی ہے اِذَا
وُسِّدَ الْاَمْرُ اِلٰی غَیْرِ اَہْلِہِ فَانْتَظِرِالسَّاعَۃَ جب معاملہ
ایسے لوگوں کے سپرد کر دیا جائے جو اس کے اہل نہ ہوں تو قیامت کا انتظار
کرو ۔
یاد رکھیے !اگر ایک شخص نے بھی اپنی شرعی شہادت کا صحیح استعمال نہ کیا اور
کرپٹ قسم کے نااہل بے دین لوگوں کو لالچ یا دھونس دھمکی سے ڈر کر غلط ووٹ
کاسٹ کیا تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی اور ہم پھر
ایک طویل عرصے تک ترقی یافتہ معاشرے سے کوسوں میل پیچھے جا کھڑے ہوں گے ۔بعد
میں حسرت وافسوس سے ہاتھ ملتے رہیں گے اور ندامت و ناامیدی کی اس زندگی کا
ایک ایک سانس ہم سے شکوہ کناں ہوگا یہ نہ ہو کہ ہم پھر بحیثیت قوم یہ رونا
روتے رہیں کہ
؏ لمحوں نے خطا کی صدیوں نے سزا پائی
محمد الیاس گھمن
|