نئی روشنی کا آفتاب

ڈاکٹر یحییٰ صبا کی تحریروں کا تنقیدی جائزہ
نام و پتہ: ہاجرہ بانو
پلاٹ نمبر ۹۳، سیکٹر اے، سڈکو این ۱۳،حمایت باغ،
اورنگ آباد۔ ۴۳۱۰۰۸۔
ریاست مہاراشٹر-

پانی کی طرح شفاف شخصیت کے قلم سے اگر کچھ امید کی جاسکتی ہے تو وہ ہے بلوریں الفاظ کا صفحات پر بکھرنا۔ جس میں کسی رنگ کی آمیزش نہ ہو۔ لیکن جب آفتاب کی کرنں ے پڑیں تو یہی آبدار موتی سات رنگوں کی قوس قزح کو فلک پر بکھیردیں کچھ ایسی ہی تحریر ہے یحییٰ صبا کی۔ مختلف موضوعات پر اپنا قلم اٹھاتے ہیں اور پورا پورا انصاف کرگزرتے ہیں۔ زمین میں پیوست جڑیں اور قلم کی سیاہی کا آمیزہ ہر لفظ میں نظر آتا ہے۔ ارض سے لیکر کائنات کے ذرے ذرے میں پوشیدہ علم کو جاننے کی بے تاب کوشش اور احباب کے ساتھ اپنی خوشی و جذبات کو بانٹنے کی جستجو ان کی طبیعی کی جولانی کو راہ حق کے ادوار بدلنے پر مجبور کرتی ہے۔ ادب کو نئی زندگی کی دینے کی خواہش رکھتے ہوئے ان کی متلاشی نظریں کسی ادبی مجاہد کی تاک میں ہے جو ایک نیا انقلاب لاکر یحییٰ صبا کی امیدوں کو پورا کرسکے۔ انہیں جمود پسند نہیں۔ متحرک رہ کر شاہکار رچنا چاہتے ہیں۔ تہذیبوں کے بدلتے رنگ کی فکر بھی کرتے ہیں ص اور اپنے معدوم ہوتے ادب کو چشم پرنم سے دیکھتے ہیں۔ ادب کی حفاظت کی خاطر سیاسی امدادی ہاتھ کو بھی قبول کرنے میں مصلحت سمجھتے ہیں۔ قدرت کے رنگوں سے مزین انسانی تحریک کو عشق کی طرح زندگی کا حاصل خیال کرتے ہیں۔ ان کی ادبی زندگی کا احاطہ عمیق فکر و نظر کے ذریعہ بھی کیا جانا مشکل ہے۔ ان کی تحریریں ادب میں معاشرے کی بیداری کی اہمیت پر زور دیتی ہیں۔ سماج میں رونما ہونے والا کوئی بھی حادثہ اور واقعہ صبا کے نزدیک نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ ان کے خیال کے مطابق معاشرتی تبدیلیاں ادب پر بڑی حد تک اثر انداز ہوتی ہیں۔

یحییٰ صبا کے لکھے مضامین طلباء کے لیے جہاں مشعل راہ ہیں وہیں وہ ادب کے سرمایہ میں گراں قدر اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ چاہے وہ آغا شاعر میں لکھا گیا مضمون ہی کیوں نہ ہو۔ اردو شاعری میں تعطل و انحطاط میں آج کی شاعری کا 70, 60, 1950 کے شعراء سے تعلق دکھاتے ہیں۔ شاعری میں افراتفری کے ماحول کو محسوس کرتے ہوئے فکر مندی کا اظہار کرتے ہیں۔ حالات کا تذکرہ صرف ڈر اور خوف پیدا کرنے کے لیے نہیں کرتے بلکہ اپنی دور رس نگاہوں کی بدولت اس پر ہونے والے اثرات بھی دکھاتے ہیں۔ ان کے نزدیک تو تیز روشنی بھی ظلمت کی تاریکی کا باعث بنتی ہے۔ اسی لیے وہ آج کے عہد کو ایک ظلمت کدے سے تعبیرکرتے ہیں۔ شعراء کے عدم تجربے پر فکر کرکے زبان کی لسانیات کی ڈور کو سٹکتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ جس کی بدولت ادب کی کمزور ہوتی جڑوں پر اظہار تشویش کرتے ہیں۔ ان تمام حالات کا ذمہ دار شعراء غیر ادبی ماحول کو ٹھہراتے ہیں۔ اردو زبان کے بدلتے طرز تحریر کو قبل از وقت گردانتے ہیں۔ قومی شعور کے فروغ میں ادب کے کردار کو معاشرے کے تغیر پذیر حالات سے متصل کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ ان کے نزدیک ہر دور، خطے و علاوے کی زبان کے ادب میں قومی شعور کا اظہار ہوتا ہے۔ بہادر شاہ ظفر کے بارے میں جب ان کا قلم انگڑائی لیتا ہے تو ظفر کے جمالیاتی احساس کی فراوانی کو وسعت بخشتا ہے۔ ظفر کے ادوار کا پورا جائزہ پیش کرکے سائنس سے رشتہ بھی بتاکر اپنے درد و کرب پر خود ہی مرہم رکھتے ہیں۔

ڈاکٹر یحییٰ صبا کے نزدیک لوک ادب انسان کے ذہنی ارتقاء کا اعلامیہ ہے۔ وہ لوک ادب کے جنم میں توہمات سے ابھرنے والے احساس اور آزادی کو جستجو کا مرکزی کردار دیکھتے ہیں۔ مختلف موضوعات کا ذکر کرکے انہوں نے لوک ادب کو سمجھانے کی کوشش کی ہے۔ انسان کی ازلی خواہشات اور جذبات کا بھی ذکر کیا۔ اس کے اعتقادات اور پوشیدہ احساسات کی بدرجہ اتم عکاسی بھی کی۔ جذبات کے اظہار میں لوک گیتوں کی اہمیت کو واضح کیا اور پھر اسی کے ذریعہ معرفت کے پوشیدہ راستوں کی نشاندہی بھی کی۔ بے ہنگم، بے ترتیب اور بسا اوقات بے بحر نظر آنے والے لوک گیتوں کے بارے میں وہ بڑا متاثر کن خیال رکھتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ’’لوک گیت لوگوں کے دلوں کی گہرائی سے نکلے وہ جذباتی بول ہیں جو شعری و لسانی ضابطوں اور پابندیوں سے آزاد ہیں۔‘‘

ڈاکٹر یحییٰ صبا کی تحریروں میں اردو تہذیب و ثقافت کی رنگینیاں جا بجا جھلکتی ہیں۔ وہ اپنے وطن سے اتنی ہی محبت کرتے دکھائی دیتے ہیں جتنی اپنے آپ سے۔ ان کے الفاظ میں وطن کی مٹی کی خوشبو صاف محسوس ہوتی ہے۔ ان کا نپا تلا تحریری انداز واضح طور پر یہ اشارہ دیتا ہے کہ وہ اپنے فرائض منصبی سے کبھی نہیں چوکتے۔

بہرکیف ڈاکٹر یحییٰ صبا کا سرمایہ اردو ادب کا مختصر آفتاب ہے۔ امید ہے کہ یہی آفتاب اپنا ہالہ وسیع کرے گا اور خود اپنی روشنی سے ادبی تحریک کا انقلاب لائے گا۔
Dr. Mohammad Yahya Saba
About the Author: Dr. Mohammad Yahya Saba Read More Articles by Dr. Mohammad Yahya Saba: 40 Articles with 121417 views I have Good academic record with a Ph.D. Degree in Urdu “Specialization A critical study of Delhi comprising of romantic verse, earned Master’s Degree.. View More