اس وقت الیکشن کے حوالے سے
پاکستان میں اور پاکستان سے باہرعوامی حلقوں میں ہر شخص تذبذب کا شکارنظر
آتا ہے 11 مئی2013 کو الیکشن ہونگے یا نہیں کی افواہیں پورے پاکستان میں
محو گردش ہیں۔اور اندرونِِ و بیرونِ ملک تمام تجزیہ کاروں تبصرہ نگاروں کی
نظریں انہی الیکشنوں پر مرکوز ہیں۔او ر یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ اب کی بار
پارلیمنٹ میں میر جعفر و میر صادقوں کی جگہ صادق و امین نظر آئینگے کیونکہ
عوام اب خود صادق و امین بن کر اس ملک کی تقدیر کے فیصلے کرنے جارہی ہے ۔عوام
اس دفعہ الیکشنوں میںصاف ستھرے اور اچھے اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں کو اقتدار
میں لیکر آئے گی اور اُن کرپٹ عناصرکا صفایا کردے گی جو اس ملک کی
جڑوںکوکھوکھلا کرتے آئے ہیں۔پاکستان تبدیل ہورہا ہے پاکستان کی عوام نے
تبدیلی کا آغاز کردیا ہے اب وہ ہونے جارہا ہے جو کبھی نہیں ہواعوام اب کسی
کو اس ملک کی تقدیر کے ساتھ کھلواڑ نہیں کرنے دے گی ۔ کیوں قارئین ہم سچ
کہے رہے ہیں نہ ۔آج کل عوام کو مختلف ذرائع سے اسی طرح کا سبق سنایا اور
پڑھایا جارہا ہے ۔ کچھ دنوں پہلے تک ہم بھی اسی طرح کی انقلابی موجوں میں
غوطہ زن تھے کہ شایدکچھ ایسا ہوجائے اللہ اس ملک کی عوام کو یہ سب جو ہم نے
اوپر بیان کیا ہے کرنے کی ہدایت دیدے ۔سیاستدانوںکو نہ سہی اس ملک کی عوام
کوہی اپنے ملک پر رحیم آجائے کہ شاید یہ خود اپنے آپ کے نجات دہندہ
ہوجائیں۔لیکن پھر مجھے ایک بےن لااقوامی نشریاتی ادارے کی کہی ہوئی وہ بات
یاد آگئی جو اس نے آج سے کئیں سال پہلے پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے
اپنی ایک رپورٹ میں کہی تھی کہ وہ قوم کبھی ترقی نہیں کرسکتی جہاںایڈووکیٹ
اے کے بروہی جیسا اعلیٰ تعلیم یافتہ شخص انتخابات میں ہار جائے اور اس کے
مدمقابل ایک انگوٹھا چھاپ شخص جیت جائے۔بس پھر کیا اس کڑوے سچ کی گھونٹ
ہمیں اس دن پینا پڑی جب اس ملک کے سابق صدر اور سابق (ر) آرمی چیف جناب
جنرل پرویز مشرف نے یہ سوچ کر اپنے ملک میں قدم رکھا کہ مجھے اپنے ملک کی
رہنمائی کرنی ہے اس ملک میں رہنے والے ہر غریب کے درد کو محسوس کرنا ہے اس
کی تکلیف کو دور کرنا ہے سب سے پہلے پاکستان کی بنیاد پر اس ملک کو ایک
جدید ترقی یافتہ ملک کی صفوں میں شامل کرنا ہے ملک میں حقیقی جمہوریت کا وہ
وعدہ پورا کرنا ہے جس کی جھلک اس نے اپنے دورِ حکومت میں دکھائی تھی جسے اس
ملک کے عوام آج تک نہ بھول پائے پاکستان کی معشیت کو ریکارڈ سطح پر لے جانے
والا یہ شخص اپنی پر آسائش زندگی چھوڑ کر غریب و مفلس عوام کو ان کا حق
دینے اور دلانے کے ارادے سے آیا تھا۔لیکن قارئین آپ نے دیکھا کس طرح ایک
محبِ وطن کو اپنے ملک و قوم کے ساتھ محبت کی سزا دی جارہی ہے کس طرح حاسدی
سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار جنرل مشرف کا میڈیا
ٹرائل کررہے ہیں ۔جنرل مشرف مخالف پارٹیوں کے آلہءکار عوامی صفحوں میں شامل
ہوکر ایک مہذب معاشرے کی تمام حدوں کو پھلانگ کر جہالت گردی کا مظاہرہ دکھا
رہے ہیں کوئی جوتے اچھال کر اس کا عملی ثبوت دے رہا ہے تو کوئی کرسیاں
مارکر اپنی وحشِیت بتا رہا ہے۔غلط پروپگنڈا کر کے عوام کو گمراہ کرنے کی
کوشش کی جارہی ہے ۔ کوئی پوچھے ان سے آخر اسے کس بات کی سزا دی جارہی ہے
جنرل مشرف نے اپنے دورِحکومت میں عوام کو شعورِآگہی دی کیا انھیں اس بات کی
سزا دی جارہی ہے اس ملک کی اکانومی کو مضبوط کیا جو اس سے پہلے کوئی
سیاستدان نہ کرسکااور جنرل مشرف نے کردکھایا کیا انھیں اس بات کی سزا دی
جارہی ہے ۔ملک کی تاریخ میں پہلی بار حقیقی عوامی جمہوریت کی بنیاد ڈالی
اور عوامی حکومتیں قائم کیں کیا انھیں اس بات کی سزا دی جارہی ہے۔تعلیم کے
فروغ اور ایک پڑھا لکھا معاشرہ تشکیل دینے کے لیے پارلیمنٹ میں گریجویشن کی
شرط رکھ کر ملک کو اور ملکی عوام کو نااہلوں اور کرپٹ سیاستدانوں سے
چھٹکارہ دلانے کی کوشش کی کیا انھیں اس بات کی سزا دی جارہی ہے ۔قارئین آپ
یاد کریں اکبر بگٹی اور لال مسجد کا شور مچانے والے کیا یہ بھول گئے کہ ان
لوگوں نے کس طرح کی روش کو اپنا یا ہوا تھاہمارا وہ میڈیا جودراصل آج حب
علی کی آڑ میں بغضِ ماویہ نکال رہا ہے وہ خودان سب معاملات میں گواہ ہے کیا
لال مسجد والوں نے حکومتی رٹ چیلنج نہیں کی تھی کیا حکومت کو خود کش
دھماکوں کی دھمکیاں نہیں دی تھیں کیا اکبر بگتی نے بلوچستان میںاپنی ذاتی
ملیشیا نہیں بنا رکھی تھی جو حکومتی تنصیبات کو نشانہ بناکر اسے بلیک میل
کرتے رہے ہیں۔ اور باوجود اس کے اگر جنرل مشرف پر کسی قسم کے الزامات ہیں
بھی توملک میں آزاد عدلیہ موجود ہے صبر کریں صبروبرداشت کادامن تھامیں
رکھیں انشاءاللہ عنقریب سب دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔لیکن
جس طرح پاکستان میں جنرل مشرف کی ہر سطح پر کردار کشی کی جارہی ہے یہ کسی
بھی جمہوری اور مہذب معاشرے کی روایت نہیں۔ لہذا انصاف کے اصولوں اور
جمہوریت کے تقاضوں کو سامنے رکھا جائے ۔ قارئین یاد رکھیں جب تک اس ملک کی
عوام خود صادق و امین بن کر اپنے ووٹ کا سہی استعمال نہیں کریگی تب تک
پرویز مشرف جیسے پڑھے لکھے لوگ اے کے بروہی کی طرح شکست کھاتے رہنگے اور ہم
پر میرجعفر میر صادق ہی صادق وامین بن کر حکمرانی کرتے ہے۔ |