میاں شہباز شریف کے مہر اشتیاق احمد

میں سیاسی گہماگہمی اور رونقِ بازار دیکھتا ہوا چلتا جارہا تھا۔ مسلم لیگ( ن) کی کارکردگیاں اُنکے آویزاں کردا دیو ہیکل پوسٹروں کی طرح نمایاں تھیں ۔جناب میاں نواز شریف فرماتے ہیں کہ ہمیں موقع ملا تو ڈاکو راج ختم کر دیں گے۔جناب میاں نواز شریف صاحب کے اِس بیان سے یہ ثابت ہو تا ہے کہ انہیں ابھی تک اقتدار میں آنے کا موقع نہیں مِل سکا اِس واضع بیان سے یوں لگتا ہے جیسے کہ وہ قیامِ پاکستان سے لیکر اب تک دو دفعہ مسندِ اقتدار پر جھولتے رہے اور جھولا دینے والا کوئی اور تھا۔خیرلیڈر شپ کی تمام تر نمایاں خصوصیات اُن میں پیوست ہیں اِس بات سے کوئی انکاری نہیں۔کنول کا پھول کِس قدر حسین اور نمایاں ہوتا ہے مگر اُس کی جائے پرورش کیچڑ ہے۔فرعون کے گھر موسیٰ ؑ نے پرورش پائی۔ہاتھ کی پانچوں انگلیاں بھی یکساں نہیں ہوتیں ۔ہر دور اور ہر ادارے میں اچھے بُرے دونوں اقسام کے لوگ موجود ہوتے ہیں۔صرف ایک دو قطرے نیل اگر ایک جگ پانی میں شامل کر دیے جائے تو پورا پانی کا جگ نیلگو مائل ہو جاتا ہے ،مگر اُسی پانی کے جگ میں اگر ایک دو قطرے پاکیزہ نورانی دودھ کے شامل کر دیے جائیں تو پانی سے لبریز جگ کو رائی کے دانہ برابر بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔

کہنے کا مطلب یہی ہے کہ بُرائی خواہ کتنا ہی کم کیوں نہ ہو نمایاں ہو ہی جاتی ہے اور اچھائی اور اچھے لوگ کبھی منظرِ عام پر نمایاں نہیں ہوپاتے ۔بات فل وقت سیاست اور سیاست میں مسلم لیگ (ن )کی ہو رہی ہے تو اِس بات کو مذید آگے بڑھاتے ہوئے عرض کرنا چاہونگا کہ کچھ درویش صفت خوفِ خدا سے لرزنے والے سادہ لوح لوگ خوش قسمتی سے جناب میاں نواز شریف اور جناب میاں شہباز شریف کے دائرہ کار میں بھی نظر آتے ہیں۔ بات زیادہ پرانی نہیں....کِسی مصروفیت کی بنا پر مجھے گزشتہ چھہ،سات برسوں سے لاہور آنے کا اتفاق نہیں ہوپایا۔اب اِن دِنوں زندانِ دِل لاہور شہر کی رونقیں دیکھنے کا موقع مِلا تو رشتے داروں کے ہاں سبزازار میں ہی رہائش رکھی ۔پُرانا سبزازار مجھے کہی بھی دکھائی نہیں دے رہا تھااِس پر میرے کزن نے مزید چوٹ دے ماری اورمجھے ایک ہی دِن میں تقریبا سارے سبزازار کی سیر کرادی۔میرا تجسس قابلِ دید تھا کیونکہ قریباً چھ سال قبل جب مجھے یہاں سبزازار آنے کا اتفاق ہوا تھا تو دھول اور مٹی کی لپیٹ میں آ کر انسان ٹیکنیکلر کا ہو جاتا تھااور مجال تھی کہ ایک سیکنڈ سے بھی زیادہ بوٹوں کی پالش بر قرار رہ پائے۔دھول اور مٹی جِسم پر اگر ڈھائی کِلو چڑھتی تھی تو بزریعہ سانس حلق میں تین سیر جاتی تھی۔اور معصوم بچے اِسی دھول اور مٹی میں نیچے بیٹھ کر بنا پرائمری سکولوں کی سہولت کے اُوپن ائیر پڑھتے تھے۔میں سر تھام کر رہے گیا کہ اتنی جلدی نہ صرف سبزازار سے دھول اور مٹی غائب ہو گئی ہے بلکہ چھوٹے معصوم بچے احاطہ چاردیواری میں ڈیکسوں پر بیٹھ کے پرائمری سکولوں میں تعلیم کی شمع روشن کر رہے ہیں۔

مجھ سے نہ رہا گیا میں نے اپنے کزن سے سوال کر ہی ڈالا کہ” آخر سبزازار کو ایسا کونسا الہ دین کا چراغ مِل گیا ہے یا علی بابا کی مرجینا لوٹ آئی ہے اپنی ذہانت کے گُر دکھانے جو اِس قلیل مدت میں یہاں کا نقشہ ہی بدل کر رہ گیا ہے“۔کزن نے بتایا کہ”گزشتہ دس سالوں سے یہاں اِس حلقہ پی پی 150سے مسلم لیگ ن کے مہر اشتیاق احمد نامزد ہو رہے ہیں اور وہ انتہائی سادہ لوح انسان دوست لیڈر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے علاقے سبزازار کو مہکا کر رکھا ہوا ہے اور وہ پرائمری تعلیم پر خصوصی توجہ دیتے ہیں“۔مجھے اپنے کانوں پر یقین نہ آیا کہ سیاست دان ووٹ لینے اور جیتنے کے بعد بھی عوام کے دکھ کو محسوس کرتے ہیں ۔اِس سے پہلے کہ میں نیم پاگل ہوتا میں نے کزن کی مدد سے مہر اشتیاق احمد تک ملاقات کی رسائی حاصل کی ۔

اگلے ہی لمحے وہ میرے ساتھ والی چیئر پر یوں بیٹھے مجھ سے ہمکلام تھے جیسے میں اپنے کِسی بے تکلف دوست کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف ہوں۔اِس شخص سے مِل کر مجھے سیاست کا ایک نیا اور حقیقی چہرہ دیکھنے کو مِلاایک ایسا چہرہ جِس نے جو کہا اُس سے بڑھ کر ، کر کے بھی دکھایا۔یقینا یہ اُن کے پیچھے بیشمار دعاﺅں کا نتیجہ ہی ہے کہ انہیں پی پی 150اور این اے 121یعنی صوبائی اور قومی دونوں حلوقوں سے بیک وقت سیٹیں ملیں۔

مسلم لیگ (ن )کے بے تاج و بال بادشاہ میاں نواز شریف کے رائٹ برادر یہ دنیا کا پہلا ہوائی جہاز بنانے والے رائٹ برادر نہیں ہیں یہ حقیقی رائٹ برادر ہیں۔جناب میاں شہباز شریف جنہوں نے سولر پلانٹس ،لیپ ٹاپ ،میٹرو بس وغیرہ کے ذریعے عوام کے دھڑکتے دِلوں میں جگہ بنائی ۔ چھوٹے میاں صاحب چاہتے تو آدھی مالیت کے لیپ ٹاپ نچھاور کرنے کے بعد آدھی مالیت کے پرائمری سکولوں کے افتتاح بھی کر سکتے تھے۔ویسے لیپ ٹاپ مڈل کلاس سٹوڈنٹس جو صرف لیپ ٹاپ کا خواب ہی دیکھتے ہیں اِن میں بھی تقسیم کیے جانے چاہیں۔مہر اشتیاق احمد بھی اِسی پارٹی کا ایک اہم ستون اور وفادار ہیں انہوں کی سوچ انتہائی مثبت اور غریب دوست لگتی ہے،اِن کی سوچ اور کر نے میں دکھلاوا نہیں۔میری اپنی ذاتی رائے کے مطابق اپنے حلقے میںسیاسی مگر مچھوں کے درمیان مہر اشتیاق احمد تنہا ایک ہی مچھلی ہے ۔شاخ پر لگے سینکڑوں کانٹوں کے درمیان گلاب کا ایک پھول ماحول کو خوبصورتی کے ساتھ ساتھ مہکا تو سکتا ہے مگر نرم و نازک ہاتھوں کو زخمی ہونے سے ہر گز بچا نہیں سکتا۔
Muhammad Ali Rana
About the Author: Muhammad Ali Rana Read More Articles by Muhammad Ali Rana: 51 Articles with 41395 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.