دہشت گردی اور رویوں میں منافقت

دہشت گردی کی تاریخ بہت پرانی ہے۔دہشت گردی کی تعریف یہ ہوسکتی ہے کہ بغیر کسے رد عمل کے کوئی ایسا اقدام کرنا تاکہ عوام یا اداروں کو ڈرایا جاسکے اور ان پر دہشت طاری کی جاسکے۔دتاریخ کے مطالعے معلوم ہوتا ہے کہ مخلتف اقوام اور ممالک دوسری اقوام یا ممالک جنہیں وہ اپنا دشمن خیال کرتے تھے یا اپنی بات منوانے یا اپنا اقتدار کی وسعت کیلئے انکے خلاف ایسے اقدام کرتے تھے تا کہ وہ دہشت میں مبتلا ہوکر اپنے آپ کو انکے سامنے سرنڈر کردیں اور اسطرح وہ اپنا مقصد حاصل کرلیتے تھے۔اور جو اقوام اور ملک عزت و آبرو اور سلامتی یا نظریئے کی حفاظت کیلئے اپنے سر دھڑ کی بازی لگا دیتے تھے وہ کامیاب بھی رہتے اورچڑھائی کرنے والے ممالک بھی خود کو پیچھے کینچھ لیتے تھے۔

اس دہشت گردی اور ظلم سے ہرایک شخص چاہے جس مذہب،یا قوم یا عقیدے کا مالک ہو نالاں نظر آتا ہے اور اسکی مذمت کرتا ہوا نظر آتا ہے۔

تاریخ میں اگر نگاہ دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے جو ملک ۱۴۰۰ء سے دوسرے ملکوں اور اقوام پر انہیں اپنے ماتحت رکھنے کیلئے چڑھائی کرتا رہا چاہے وہ ہیٹی پر حملہ ہو یا ونزویلا ،لاطینی ممالک ہوں یا ہزاروں کلومیٹر دور عراق،افغانستان اور دیگر ممالک کوئی بھی اس ناسور سے محفوظ نہیں ہے۔اس سارے منظر نامے کے تانے بانے ایک ہی ملک اور اسکے ہمنوا ملکوں سے ملتے ہیں۔جس نے اپنی ناکامی کو چھپانے کیلئِے ساری دنیا کو اس آگ کی بھٹی میں دھکیل دیا ہے۔اور خود بھی ظاہری طور پراسی آگ میں جل رہا ہے۔لیکن اس کے باوجود انکے رویوں میں منافقت ختم نہیں ہوئی۔جیساکہ آپ اس منافقت کو نچلے درجے سے لیکر اوپر تک بہت اچھے طریقے سے ملاحظہ کرسکتے ہیں۔جس کی ایک مثال یہ ہے کہ جماعت اسلامی کے سابقہ امیر قاضی مرحوم صاحب پر بھی حملہ ہوا لیکن جماعت کے موجودہ سربراہ سے لیکر عام کارکن تک کوئی بھی اسکے ذمہ دار ظالبان کے خلاف زبان تک نہیں کھولی اور مذمت نہیں کی کیا یہ رویے میں منافقت نہیں ہے؟؟

جب امریکہ میں کوئی ایک عام سا انسان مر جائےتو برادر اسلامی ملک فورا اسکی مذمت میں بیان جاری کردیتے ہیں اور امریکہ کے اعلان کرنے سے قبل ہی دہشت گردوں کو مسلمان بنا دیتے ہیں جبکہ پاکستان ہو یا بحرین یا لبنان یا شامو عراق ،وہاں اگر ہزاروں بے گناہ مسلمان مارے جائیں یا انکی فوج مار دے جیسا کہ بحرین میں ہورہا ہے توان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔فلسطین میں ہزاروں بے گناہ مسلمان کی ناکہ بندی کرکے انہیں بھوکا مار دیا جائے لیکن یہ اسرائیل کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں۔

یہاں تک کہ انہیں ایک حملے میں بچ جانے والی ملالہ تو نظر آتی ہے لیکن ڈرون حملوں میں معصوم بچیاں نظر نہیں آتیں!!امریکہ جو اس دہشت گردی کا بانی ہے اسے میراتھن میں مرنے والے امریکی تو نظر آتے ہیں لیکن عراق اور افغانستان میں مرنے والے لاکھوں بے گناہ انسان نظر نہیں آتے؟؟؟

نہ جانے کیوں دہشت گردی کے حوالے سے رویوں میں منافقت کیوں ہے؟؟؟
مومنہ اقبال
About the Author: مومنہ اقبال Read More Articles by مومنہ اقبال: 6 Articles with 4221 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.