پاکستان کے سیاسی نظام میں ناکامی کا ایک سبب ناقص منصوبہ
بندی ہے۔ہماری انتظامیہ نااہل ثابت ہوئی ہے۔وہ کسی بھی معاملے میں سنجیدگی
سے منصوبہ بندی کرنے سے قاصر ہے۔ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے ہی آئے دن
پاکستان کسی نہ کسی بحران کا شکار ہوتا رہتا ہے۔کسی بھی معاملے میں منصوبہ
بندی کو اہم مقام حاصل ہے۔بہترین منصوبہ بندی کے بغیر کوئی بھی پروجیکٹ
کامیاب نہیں ہو سکتا۔
معاشی مفادات کا بھی سیاسی عدم استحکام میں بہت ہاتھ ہے۔ہر طبقہ اور گروہ
اپنے مفادات کواہمیت دیتا ہے۔ملکی مفادات کو سب پس ِپشت ڈال چکے ہیں۔ہمارا
ملک کئی سالوں سے سیاسی کشمکش کا شکار ہے۔حکمرانوں میں اقتدار کی اس قدر
ہوس ھے کہ وہ عوامی مسائل کو ایوانوں میں بیٹھتے ہی بھول جاتے ہیں۔سیاسی
استحکام کے لیے مضبوط اپوزیشن کا ہونا شرطِ اول ہے۔کیونکہ اپوزیشن حکومت پر
تنقید کرتی ہے اور حکومت کی کارکردگی کو عوام کے سامنے لاتی ہے پھر چاہے وہ
منفی ہوں یا مثبت۔مگر ہماری تو اپوزیشن بھی نااہل ہے حکومت کی طرح۔
پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کا سہرہ بیرونی طاقتوں کے سر بندھتا
ہے۔پاکستان کے تمام مسائل کی تہ میں کہیں نہ کہیں بیرونی ہاتھ ملوث ہے جو
پاکستان کو ناتواں بنانا چاہتا ہے۔اگر ایسی بیرونی طاقتوں کو خود پے غالب
نہ کیا جائے تو سیاسی استحکام کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔
پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کی بڑی وجہ جمہوریت کی ناکامی ہے۔اگر
پاکستان میں درست جمہوریت کو بقاء اور دوام حاسل ہو جائے تو بہت سے مسائل
سے نبرد آزما ہو جا سکتا ہے۔
پاکستانی عوام کو اس وقت سچے اور مخلص لیڈر کی ضرورت ہے جو عوام کی رہنمائی
بہتر انداز میں کر سکے نہ کہ وہ لیڈر جوصرف اپنی سیاسی دکان چمکانے کے چکر
میں رہتے ہیں۔عوام کو اپنے حقوق کے لیے خود کھڑے ہونا پڑےگااور لیڈر کے
انتخاب بھی ہوشیاری سے کام لینا ہو گا۔وہ یہ فیصلہ تحمل سے لیں نہ کہ
جذباتی ہو کر۔ |