خطبہ و تقریر اور الفاظ و انداز

کہتے ہیں کہ کوئی بھی تخلیق دیکھنے اور پرکھنے والوں کے لئے اپنے خالق کا عکس پیش کرتی ہے اور کوئی بھی تحریر و تصنیف مصنف یا لکھنے والے کے جذبات اور شخصیت کی ترجمانی کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ ہر تخلیق کار کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی تخلیق کو مناسب الفاظ اور موزوں طریقہ کار سے شاہکار کرے کہ جو دیکھنے والوں کے لئے قابل ستائش بھی ہو اور اثر پذیر بھی جس کے لئے وہ تخلیق و تحریر کے مطلوبہ تکنیکی و تخلیقی معیارات کو مدنظر رکھتا ہے اور یہ بہترین تخلیق کے لئے ضروری بھی ہے
اسی طرح خطاب و تقریر میں بھی خطیب و مقرر کا بیان خطیب و مقرر کے جذبات و شخصیت کی ترجمانی کرتا ہے

کسی بھی تقریر یا خطبہ میں الفاظ کو اساسی حیثیت حاصل ہے اور یہ الفاظ ہی ہیں جو مخاطب و سامع پر مقرر و خطیب کی تقریر و خطبے کا مقصد و مفہوم واضح کرنے میں معاونت کرتے ہیں اس کے ساتھ ہی مقرر و خطیب کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ دوران خطاب الفاط کے ساتھ ساتھ انداز کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے بیان جاری رکھیں

الفاظ و انداز کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے بلکہ دیکھا جائے تو بیشتر مواقع پر الفاظ سے زیادہ انداز تقریر و خطبہ پر اثر انداز ہوتا ہے جہاں الفاظ مفہوم واضح کرنے سے قاصر رہتے ہیں وہاں مؤثر انداز تخاطب مخاطب و سامع پر مقصد و مفہوم کی وضاحت کے عمل کو سہل کرتا ہے بلکہ خطبہ و تقریر کو مزید پر اثر بنانے میں معاون ثابت ہوتا ہے

مختصر یہ کہ دوران تخاطب مناسب الفاظ کے ساتھ ساتھ تناسب الفاظ کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے الفاظ و انداز میں توازن ہونا چاہیے الفاظ و انداز کا یہ توازن ہی خطبہ و تقریر کو مخاطب و سامع کے لیے زیادہ دلپذیر و مؤثر بناتا ہے
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 488804 views Pakistani Muslim
.. View More