نہ جانے ہمارے سیکولر حضرات کو ایک پیدائشی ،زمینی ،آئینی، دستوری ،بار بار
اورہزاروں بار دھرائی جانے والی حقیقت کیوں سمجھ نہیں آتی․ ․ ․پہلی بات کہ یہ
حقیقت ہے کہ پاکستان پیدائشی طور پر دوقومی نظریہ پر قائم ہواتھا تحریک پاکستان
کا نعرہ کیا تھاپاکستان کا مطلب کیا لاالہ الاﷲ․لے کے رہیں گے پاکستان اوربن کے
رہے گا پاکستان۔ اس کوتخلیق کرنے والے آل انڈیا مسلم لیگ کے لیڈر محترم قائد ؒ
نے برصغیر میں آزادی کے وقت اعلانیہ کہا تھا یہاں دو قومیں آباد ہیں مسلمان اور
ہندو․ قائد اعظمؒ کا دو قومی نظریہ کیا تھا وہ فرماتے ہیں ــ’’ہندو اور مسلمان
دو جدا مذہبی تصورات، سماجی روایات اور ادبیات رکھتی ہیں۔ نہ وہ باہمی شادیاں
کرتے ہیں،نہ ایک جگہ کھانا کھاتے ہیں ۔ بلاشبہ وہ دو مختلف جدا گانہ تہذیبوں سے
پیوست ہیں، جس کی بنیاد میں متصادم تصورات اور زاویہ فکر ہیں۔زندگی سے متعلق
اُن کی سوچیں جدا ہیں ۔یہ بلکل واضح امر ہے کہ ہندو اور مسلمان تاریخ کے مختلف
ماخذوں سے تحریک لیتے ہیں۔اُن کی رزمیہ کہانیاں جدا ہیں، اُن کے ہیروز اور
داستانیں جدا ہیں۔ عموماً ایک کے ہیرو دوسرے کا ولن ہے اسی طرح اُن کی فتوحات
اور شکستیں ایک دوسرے سے گڈمڈ ہیں‘‘۔کانگریس نے کہا نہیں یہ بات نہیں ہے برصغیر
میں ایک قوم آبا دہے ہندستانی قوم ۔اور دلیل دی قومیں اُوطان(وطن کی جمع) سے
بنتیں ہیں یعنی جو ہندوستان میں رہتا ہے وہ ایک قوم ہے۔ اس دلیل پر مسلمان
کانگریسی علماء نے بھی کانگریس کاساتھ دیا تھا مگر عام مسلمان اور علماء ان کے
ساتھ نہیں تھے مولانا مودودیؒنے نظریہ پیش کیا مسلمان قوم اوطان سے نہیں بلکہ
نظریہ پر بنتی ہے ۔
بقول اقبال ؒشاعر اسلام: ۔ اپنی ملت پہ قیاس اقوام مغرب سے نہ کر ․ ․․ خاص ہے
ترکیب میں قومِ رسول ؐہاشمی․․
مولانا مودودیؒ نے مسئلہ قومیت پر مضامین لکھے اورثابت کیا کہ تمام دنیا کے
مسلمان ایک ملت ہیں یہ کتابیں اب بھی مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ آل انڈیا مسلم لیگ
نے ان مضامین کو پورے برصغیر کے اندر پھیلایا جس سے عام مسلمانوں میں تحریک
پاکستان میں شامل ہونے اور پاکستان بنانے کا جذبہ پروان چڑھا اس طرح پاکستان
نظریہ اسلام اور نظریہ پاکستان کے تحت بلا آخر قائد اعظم نے دلیل پیش کر کے
حاصل کیا۔یعنی پاکستان پیدائشی طور پر نظریہ پاکستان کے تحت حاصل کیا گیا․ ․ ․
․ دوسری بات پاکستان بن گیااب پاکستان ایک خطہ زمین پر قائم ہے اور قائم داہم
رہے گا انشا ء اﷲ․ ․ ․ تیسری بات جب پاکستان بن گیا تو اسے اس کی اساس پر قائم
رکھنے کے لیے انگریز کے متحدہ ہندوستان کے آئین جو غلام قوم کے لیے
بنایاگیاتھاکو تبدیل کر کے اسکو اسلامی آئین دینے کی کوششیں شروع کر دی گئیں
پاکستان میں چلائی گئی دستوری مہم کی رودادکے طور پر آج بھی اخباروں ،رسالوں
اور کتابوں میں موجود ہیں اس کے نتیجے میں پہلے قراداد مقاصد کو آئین میں
دیباچہ کے طور پر شامل کیا گیا پھر اسے آئین کا حصہ بنا دیا گیا اور بلا آخر
۱۹۷۳ ء میں موجودہ اسلامی آئین وجود میں آیا تو معلوم ہوا کہ پاکستان آئینی طور
پر نظریہ پاکستان پر بنا ہے اس کی پارلیمنٹ نے اپنی آزاد رائے اور قانون سازی
کر کے اسے اسلامی جمہوریہ پاکستان بنایا ہے․ ․ ․ ․ چوتھی بات کہ دستور پاکستان
میں یہ بات تحریر ہے کہ اسلام کے خلاف پاکستان میں کوئی بھی قانون نہیں بن سکتا
اور نہ اس پر عمل ہو سکتا ہے۔اگر آئین پاکستان میں کوئی بھی غیر اسلامی دفعات
ہیں تو انہیں عدالتی کاروائی کے ذریعے سے اسلامی دفعات میں تبدیل کیا جا سکتا
ہے اس کے لیے مسلمانان پاکستان نے سود کے خلاف درخواست دائر کی تھی تو شریعت
کورٹ نے سودی نظام کو ختم کرنے کا حکم صادر کیا تھامگر نواز شریف کے دور حکومت
میں اس کے خلاف اپیل دائر کی گئی جو آج تک زیر التوا ہے تو اس کاروائی سے معلوم
ہوا کہ پاکستان اپنے دستور کی رو سے نظریہ پاکستان پر قائم ہے․ ․ ․ ۔آخری بات
کہ نظریہ پاکستان کو اس کی خاموش اکثریت دل وجان سے چاہتی ہے اور پاکستان کا
مطلب کیا لا الہ اﷲ کا نعرہ ہر قومی اور مذہبی دنوں پر شروع ۱۹۴۷ء سے دھراتی
رہتی ہے نظریہ پاکستان سے والہانہ محبت رکھنے والی سیاسی اور دینی پارٹیاں بھی
اس نظریہ کو قیام پاکستان سے لیکر آج دھراتی ریتی ہیں ملک کے تمام ادارے اس پر
قائم ہیں اور اس کا اظہار بھی گائے بگائے کرتے رہتے ہیں نظام مصطفٰے، حکومت
الہیا اور اسلامی نظام اسی نعرے کے مختلف نام ہیں ہماری افواج پاکستان کا مستقل
نعرہ (نعرہ تکبیر) ہے یہی نظریہ اسلام ہے یہی نظریہ پاکستان ہے کہــ’’ کوئی
نہیں اﷲ کے سوا اور حضرت محمد ؐ اﷲ کے رسول ہیں‘‘اب نظریہ پاکستان کے مخالفوں
یہ بات اچھی طرح سمجھ آ جانی چاہیے اور مخالفت بند کردینی چاہیے․ ․ ․ ہماری
افواج کے سپہ سالارجنرل اشفاق پرویز کیانی صاحب نے پاکستان ملٹری اکیڈمی کا کول
سے فارغ التحصیل فوجی جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اسلام کے نام
پر وجود میں آیا ہے اسلام کو پاکستان سے کبھی الگ نہیں کیا جا سکتا اسلام ہی
پاکستان کو متحد رکھنے والی واحد قوت ہے۔ پاک فوج ملک کو حقیقی اسلامی جمہوریہ
بنانے کے خواب کی تکمیل کرتی رہے گی جس کا خواب علامہ اقبالؒ نے دیکھا تھا اور
قائد اعظم نے اس کی تکمیل کی ۔بری فوج کے سربراہ نے ان خیالات کا اظہار ۱۲۷ وین
پی ایم اے لانگ کورس چھیالیسوں انیٹگریٹڈ کورس اور پہلے مجاہد کورس کی پاسنگ
آوٹ پریڈسے بطور مہمان خصوصی برادر اسلامی ملکوں فلسطین،سوڈان اور ترکمانستان
کے کیڈٹ بھی شامل ہیں۔ میدان عمل میں جانے والے فوجی افسران سے بری فوج کے
سربراہ کا موجودہ خطاب اہمیت رکھتا ہے فوج کی پشت پر قوم کے ہونے کی بات کی گئی
ا س وقت پاکستان ایک سامراجی اور عالمی جنگ کا میدان بنا ہوا ہے اندرونی خطرات
پیدا ہو چکے ہیں نظریہ پاکستان کو متنازہ بنانے کی کوششیں ہو رہی ہیں سابق فوجی
آمر جنرل مشرف نے اس جنگ میں امریکا کا کرائے کا سپاہی بننے کا فیصلہ کیا جس سے
فوج اور قوم باہم متصادم ہو گئی فوج کاقوت کی بنیاد پربار بار منتخب حکومتوں کا
تختہ الٹنا، قبائلی علاقوں،سوات،بونیر،بلوچستان میں فوجی آپریشن ،لال مسجد
سانحہ اورلا پتا افراد کا مسئلہ ایسے اقدام ہیں جن کی وجہ سے فوج اورعوام کے
درمیان فاصلے پیدا ہو گئے ہیں ۔لیکن یہ بات قابل اطمینان ہے کہ موجودہ فوجی
قیادت نے سیاسی معاملات میں دخل نہیں دیا مذید فوجی آپریشنز سے اجتناب
کیا۔پاکستان میں سابق فوجی آمر مشرف کی امریکا کو دی گئی ناجائز مراعات کو ایک
ایک کر کے ختم کیا اب بھی قوم کا مطالبہ ہے کہ ہماری فوج کو امریکی جنگ سے باہر
آنا چاہیے ،اپنے ملک کے لوگوں سے جنگ کی بجائے مذاکرات کرنے چاہیے، ملک میں امن
وامان قائم ہوناچاہے اورکچھ بھی ہو جائے الیکشن وقت پر ہونے چاہیے۔
قارئین! پاکستان اسلام کے نام سے بنا ہے اسلام کے نام سے ہی متحد رہ سکتا ہے
پاکستان کے اندر آبادقوموں کا وجود صرف پہچان کے لیے ہے اسلام میں اچھا وہ ہے
جو زیادہ تقویٰ والا ہو قوموں کے نام پر ایک دوسرے کے گلے کاٹنا اسلام کے خلاف
ہے اسلام اورپاکستان کے محافظ مسلح افواج کے سپہ سالار کا کہنا کہ نظریہ
پاکستان ،اسلام ہی قوم کو متحد رکھ سکتا ہے کے بیان سے ایک طرف سیکولر طبقے کی
نظریہ پاکستان کے مخالف چلائی جانے والی مہم پر کاری ضرب لگی ہے تو دوسری طرف
ان کے نظریہ پاکستان اور اسلام سے گہری محبت اور بے خوف حمایت اور بیان سے سے
پاکستانی قوم کے سر فخر سے بلند ہو گئے ہیں ساری قوم مسلح افواج کے ساتھ ہے اور
نظریہ پاکستان اور اسلام کی حفاظت کے لیے ہر دم تیار ہے چاہے دشمنوں کتنا ہی
ناگوار ہو۔ اﷲ ہمارے پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین |