خواب

نبی کریم کا فرمان عالی شان ہے کہ” جس نے مجھے خواب میں دیکھا دراصل اُس نے مجھے ہی دیکھا“ اسی دیکھنے کو ہم زیارت کہتے ہیں ۔ہر مسلمان کے دل کی یہ خواہش ہے کہ اُسے خواب میں آقاءدو جہاں حضرت محمد کی زیارت نصیب ہوجائے ۔ خواب انسان کی زندگی میں بہت زیادہ اہمیت رکھتے ہیں ،ہم اکثر مستقبل کی مثبت سوچوں کو خواب کا نام دیتے ہیں جیسا کہ میرا یہ خواب ہے کہ میرابیٹا اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے کسی اچھے عہدے پر فائز ہوجائے ،یاجیسا آج کل سیاست دان خواب دیکھ رہے ہیں کہ وہ الیکشن جیت جائیں ۔چاہے کوئی آزاد اُمیدوار یہ بات جانتا بھی ہے کہ اُسے تو اُس کے گھر والے ووٹ نہیں ڈالیں گے لیکن پھر بھی اُس کا خواب ہے کہ وہ الیکشن جیت جائے ۔ہونا بھی چاہیے کیونکہ ہارے کے لئے توکوئی نہیں لڑتادل میں یہی آس لئے اکھاڑے میں اُترنا چاہیے کہ ہم جیتیں گے ۔خیر ہم بات کررہے تھے خواب کے متعلق۔خواب اصل میں ہیں کیا چیز ؟خواب اُس فلم کو کہتے ہیں جو انسان دوران نیند دیکھتا ہے ٹھیک اُسے طرح جس طرح ہم سینما سکرین کے پردے پر مختلف کرداروں کو مختلف قسم کے رول پلے کرتے دیکھتے ہیں فرق یہ ہے سینما سکرین پرہونے والی اداکاری کو فلم کا نام دیا گیا ہے اور دوران نیند انسانی ذہن کے پردے پر ہونے والی اداکاری کوخواب کہاجاتا ہے ۔خواب کی حقیقت نئی نہیں ہے جب سے انسان روح زمین پر آباد ہے تب سے آج تک خواب انسان کے ساتھ ہیں ۔خواب کے متعلق مختلف لوگوں کی مختلف رائے ہے ۔لیکن 100فیصد درست کوئی ایک رائے بھی نہیں ہے۔ماہرین نفسیات کا خیال ہے کہ انسان جو دن بھر کرتا یا سوچتا ہے خواب اُنہیں خیالات اور سوچوں کی من گھڑت کہانی ہے۔ماہرین کی رائے ہے کہ خواب ہمارے ذہن کی دبی ہوئی اُمنگوں (خواہشات)کاعکس ہوتے ہیں۔اور ان سے کسی شخص کی ذہنی کیفیات اور عملی صلاحیتوںکا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ڈاکٹر حضرات کا بھی خیال ہے کہ خواب کا جسمانی وذہنی صحت سے بہت گہرہ تعلق ہے ۔یعنی اگر انسا ن ذہنی اور جسمانی طور پر باکل تندروست و توانہ ہے تو اُسے آنے والے خوابوں میں زیادہ تر مثبت اور خوش کن ہوں گے اور اگر ذہنی یاجسمانی کمزوری یا بیماری میں مبتلا ہے توزیادہ تر خواب منفی اور ڈارﺅنے ہوں گے۔جب ہم کسی کام کوناممکن یا مشکل سمجھتے ہیں تو اکثرایک دوسرے کو محاورا تن بھی کہتے ہیں کہ خواب دیکھنے پرتو کوئی پابندی نہیں دیکھو،دیکھو جتنے مرضی دیکھو۔ماہرین نفسیات کی رائے کسی حد تک درست ہوسکتی ہے لیکن خواب کے بارے دین اسلام ہماری ماہرین سے زیادہ رہنمائی کرتا ہے ۔ اسلام میں خوابوں کی تعبیر اور سچ کردیکھانے کا ذکر ملتا ہے ۔ سورہ یوسف میں ارشاد ہوا “اسی طرح ہم نے یوسف کواس ملک (مصر)میں سلطنت عطا فرمائی اور اس کوعلم تعبیر سیکھایا“اگر خواب صرف جسمانی کیفیات کی وجہ سے پیداہونے والی پرچھائی ہوتا تو اللہ تعالیٰ اپنے رسول کو علم تعبیر کیوں سیکھاتا؟اللہ تعالیٰ نے سرکار دوعالم حضرت محمد کے خواب کے متعلق قرآن کریم میں کچھ اس طرح ارشاد فرمایاہے کہ” اللہ نے اپنے رسول کے خواب کو سچ کردیکھایا“یہاں اہمیں اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حبیب نبی نے آنے والے زمانے کا خواب دیکھا جسے اللہ تعالیٰ نے وقت آنے پر پورا کردیا۔حضرت ابراہیم کوخواب میں یہ بشارت ہوئی کہ وہ اپنے بیٹے کوذبح کررہے ہیںتودونوں باپ بیٹا نے اس حکم الٰہی کی عملا تعمیل کرڈالی ۔اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم کی قربانی قبول کرتے ہوئے قیامت تک طاقت رکھنے والے مسلمان پر قربانی فرض کردی ۔اس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں کچھ اس طرح ارشاد فرمایاہے“اے ابراہیم بے شک تونے اپنے خواب کوسچ کردیکھایا ہے اور ہم اپنے نیک بندوںکواسی طرح اجر دیاکرتے ہیں“بات غور کرنے کی ہے کہیں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ بے شک ابراہیم نے اپنا خواب سچ کردیکھایا اور کہیں فرماتا ہے کہ ” اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے خواب کو سچ کردیکھایا“کہیں اللہ تعالیٰ کا نبی خواب دیکھ کر اپنے رب کے حکم پر اپنے بیٹے کوقربان کرنے کے لئے تیار ہوجاتا ہے اور کہیں اللہ تعالیٰ اپنے رسول کے خواب کوحقیقت میں بدل دیتا ہے ۔اس ساری صورت حال کوغور سے دیکھاجائے تو پتا چلتا ہے سب اور سب کے خواب ایک جیسے نہیںہوتے اور نہ ہی اُن کی اہمیت ایک جیسی ہوتی ہے
ایک جگہ سرکار دوعالم حضرت محمدنے ارشاد فرمایا کہ بُرا خواب شیطان کی طرف سے ہوتا ہے ،چناچہ ایساخواب آنے کی صورت میں انسان کو چاہیے کہ جب آنکھ کھل جائے توتین(3) مرتبہ بائیں تھتکار دے ،اور شیطان سے اللہ کی پناہ مانگے اور اس خواب کا کسی سے ذکر نہ کرے اس طرح صاحب خواب بُرے خواب کی اذیت سے محفوظ رہے گا،مزید ارشاد فرمایا کہ آنکھ کھلنے پر کروٹ بدل لے تو ایسا خواب دوبارہ آنے کی اذیت سے محفوظ رہے گا۔ مذہبی نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے توحاکم اور محکوم کے خواب کوایک جیسی حیثیت حاصل نہ ہے بالعموم بادشاہ کاخواب نسبتاسچا ہوتا ہے اور نبیوں کے خواب باکل سچے ہواکرتے تھے۔مفتی ،قاضی،عالم ،فقیر(گدا گر نہیں)اوراللہ تعالی ٰکے پسندیدہ بندوں کے خواب بھی عام عوام سے درست ترہوتے ہیں۔پچھلے دنوں تحریک انصاف کے سربرہ عمران نے بھی ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ایک خواب کا ذکر کیا ،اُن کہنا تھا کہ ”میں نے خواب میں دیکھا کہ تحریک انصاف نے الیکشن میں پورے ملک سے کلین سوپ کرلیا ہے میں (عمران خان)پاکستان کا وزراعظم بن گیاہوں“ میرے خیال میں اگر عمران نے ایسا خواب دیکھاتھا تو سرعام بتانے کی ضرورت نہیں تھی ،ہاں اگر یہ خواب دیکھتا کہ تحریک انصاف نے الیکشن کلین سوپ کرنے کے بعد ملک سے مہنگائی، دہشتگردی،بے روز گاری،بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ،ناانصافی،کرپشن،بھتہ خوری،اقرباءپروری،جھوٹ کی سیاست،بے حیائی ،فرقہ واریت،پاکستان کے اندرونی معاملات میں غیرملکی دخل اندازی،صحت و تعلیم کے شعبوں سے سیاست کا خاتمہ اور دیگر مسائل کو جڑسے ختم کرکے عام آدمی کو آئین و قانون کی نظر میں خاص اور امیر طبقے کے برابر کردیا ہے تو اپناخواب خوشخبری سمجھ کر عوام کو سناتے لیکن یہ کہناکہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں ملک کاوزیراعظم بن گیا عمران خان سے معذرت کے ساتھ کہ ایسے خواب تو میرے سمیت پاکستان کا ہر شہری ہرروز سوتے جاگتے دیکھتا ہے ۔میں نہیں جانتا کہ عمران خان کا خواب کس قدر سچا اور قابل تعبیر ہے کیونکہ میں اپنی عقل اور شعور کے مطابق سوچ سکتا ہوں ،کسی کے بارے میں رائے قائم کرسکتا ہوں لیکن ہوسکتا ہے کہ میری سوچ اور رائے ناقص ہو،لیکن ایک بات حقیقت ہے کہ جس تبدیلی کی ضرورت پاکستان کو ہے وہ ابھی نہیں آئی ،ہم یہ جانتے ہیں کہ سرمایہ دار،جاگیرداراور کرپٹ لوگوں کو ووٹ دیناغلط ہے لیکن یہ غلط کام کرنے پرہم مجبورہیں ۔اگر عمران خان ایسے لوگوں کواپنی پارٹی میں شامل نہ کرتا ،یاکم ازکم تحریک انصاف کی طرف سے ایسے لوگوں کوپارٹی ٹکٹ نہ دیئے جاتے توآج پاکستانی عوام کے پاس ایک ایسی جماعت ہوتی جسے ووٹ دیتے وقت ضمیر ملامت نہ کرتا ۔لیکن بد قسمتی سے عمران کو بھی وہی لوگ ملے جو باقی سیاسی پارٹیوںکے پاس ہیں۔عمران خان کا یہ کہنا کہ کپتان ٹھیک ہوتوٹیم اچھا کھیلتی ہے ۔میرے نزدیک انتہائی غلط بات ہے ،اگر ایساہے توسیاسی نہ سہی لیکن ہاکی یا کرکٹ ٹیم میں تو مجھے بھی جگہ ملنی چاہئے ،قارئین محترم ذرہ غور کریں اور اس بات کاخود فیصلہ کریں کہ کپتان اچھا لے کر باقی تمام کھلاڑی میری طرح کے بھرتی کرنے سے کیا ٹیم کوئی میچ جیت سکتی ہے ؟مثال کے طور پر جب1992ءمیں عمران خان کی کپتانی میں پاکستان کرکٹ ورلڈکپ جیتا تھا کیا کپتان کے علاوہ ساری ٹیم نکمی تھی ؟کیا انضمام الحق ،وسیم اختر،جاوید میاں داد،سیلم ملک،رمیض راجا سیمت سب کھلاڑی اسی طرح بھرتی کئے گئے تھے جس طرح کہ آج تحریک انصاف کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے ؟خان صاحب معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ اگر آپ وقع ہی ملک و قوم کا بھلاچاہتے ہیں تو پھر وزیراعظم بننے کے خواب کو ترک کرکے تحریک انصاف کے ساتھ انصاف کریں اور ایک ماہر اور مخلص ٹیم کے ساتھ میدان میں اُتریں کیونکہ کوئی بھی اکیلا شخص ملک کے نظام کو نہیں چلا سکتا بلکہ صاف ستھرے کردار کے ساتھیوں کے ساتھ ساتھ عوام کوبھی اعتماد میں لیاجانا ضروری ہے ،اگر عمران خان اپنے موجودہ ٹیم کے ساتھ نیا پاکستان بنا نے یا کوئی مثبت تبدیلی لانے کی بات کررہے ہیں تو ایک بار پھر معذرت کے ساتھ کہ ایسے لوگ تحریک انصاف سے زیادہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے علاوہ بھی کئی پارٹیوں کے پاس ہیں،اگر اسی طرح تبدیلی آنی ہے تو پھر عمران خان کے خواب کی تعبیر ابھی بہت لیٹ ہے-
Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 565049 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.