گوگل گلاس: پرائیویسی کے لیے خطرہ

گوگل گلاس اسمارٹ فون کی طرز کی عینک کی بناوٹ پر تیار کی گئی ایک ایسی حیرت انگیز ایجاد ہے جسے دوران استعمال عینک کی ہی طرح پہنا جاتا ہے۔ اس میں اسکرین نصب ہے جس کے ذریعے گوگل گلاس پہننے والا ویڈیوز یا تصاویر دیکھ سکتا ہے۔ اس ڈیوائس کی مدد سے ناصرف انٹرنیٹ پر سرچنگ کی جاسکتی ہے بلکہ ویڈیو چیٹنگ بھی ممکن ہے۔ اس میں پانچ میگا پکسل کا کیمرہ بھی منسلک کیا گیا ہے جس کے ذریعے سات سو بیس میگا پکسل کی ایچ ڈی وڈیوز بنائی جاسکتی ہے۔

انٹرنیٹ رابطے کے لیے وائی فائی اور دیگر ڈیوائسز سے رابطے کے لیے بلو ٹوتھ کی سہولت موجود ہے۔ چنانچہ گلاس ہر اُس فون کے ساتھ منسلک ہو کر کام کرے گا جس میں بلو ٹوتھ ہوگا، چاہے کوئی پُرانا عام سا فون ہی کیوں نہ ہو۔ تاہم اس ڈیوائس میں موجود مائی گلاس ایپلی کیشن، جو گوگل گلاس میں جی پی ایس استعمال کرنے اور پیغامات بھیجنے کا کام کرتی ہے، وہ صرف اینڈرائیڈ فونز پر ہی کام کرے گی۔
 

image


گوگل گلاس میں ڈیٹا اسٹور کرنے کی استعداد سولہ جی بی ہے، جس میں اضافہ ممکن نہیں، مگر کلاؤڈ اسٹوریج کی سہولت دستیاب ہوگی۔ آڈیو کے لیے گوگل گلاس “بون کنڈکشن” کا استعمال کرے گا۔

ایک مرتبہ چارج کرنے پر گوگل گلاس کی بیٹری چوبیس گھنٹے تک کام کرتی رہے گی۔ ظاہر ہے کہ یہ دورانیہ کچھ زیادہ نہیں، اور یہ دورانیہ اس صورت میں مزید کم ہو جائے گا جبکہ ہینگ آؤٹس نامی سروسز کا استعمال ہوگا، یا طویل دورانیہ کی وڈیوز ریکارڈ کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ گوگل گلاس پراجیکٹ کو ایک سال پہلے متعارف کرایا گیا تھا، اس کے حوالے سے بہت سی باتیں سامنے آئی تھیں، جن میں سے بہت سی غیر مصدقہ تھیں اور سوشل میڈیا پر پھیلتی چلی گئی تھیں۔ شاید اس لیے کہ اس کے ہارڈوئیر کے حوالے سے مصدقہ معلومات موجود نہیں تھیں۔
 

image


گزشتہ ماہ ہی گوگل نے اپنی ویب سائٹ پر تمام ضروری تفصیلات مہیا کر دی تھیں۔ لیکن گوگل گلاس کہاں سے دستیاب ہوگا اور اس کی قیمت کتنی ہوگی، اس حوالے سے اب تک کچھ بھی واضح نہیں کیا گیا۔ اس سے قبل گوگل کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ گلاس 2013ء میں دستیاب ہوگا، لیکن گوگل انتظامیہ کے ایک اہم رکن نے کہا کہ گوگل گلاس پر ابھی کام جاری ہے اور اس کی خامیاں دور کرنے میں کچھ وقت درکار ہے۔

جے فریمین جو ایک پروگرامر ہیں، اور اسمارٹ فون سمیت تمام آئی فون اور اینڈرائیڈ ڈیوائسز کی سیکیورٹی کو توڑنا ان کی پیشہ ورانہ خصوصیت ہے، یکم مئی کو برطانوی اخبار گارجین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق انہوں نے گوگل گلاس کی ایک صلاحیت دریافت کی ہے کہ اس کی بنیادی صلاحیت یہ ہے کہ یہ کسی ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر سے اس میں دی گئی وائرلیس سہولت کے ذریعے منسلک ہوسکتا ہے اور کچھ کمانڈ کے ذریعے کام کرسکتا ہے۔
 

image


لیکن یہی خوبی اس کی بہت بڑی خامی میں تبدیل ہوسکتی ہے، جب اس کے ذریعے کوئی ہیکر اس کو کنٹرول کرنا شروع کردے، یوں آپ گوگل گلاس کے ذریعے جو کچھ بھی کریں گے، مثلاً کوئی وڈیو ریکارڈ کریں گے تو کوئی بھی ہیکر براہ راست اپنے پی سی پر وہ وڈیو دیکھ رہا ہوگا، اور یہی نہیں بلکہ ساتھ ہی ساتھ گوگل گلاس سے منسلک آپ کے آئی فون تک بھی رسائی حاصل کرلے گا، یوں آپ کے آئی فون کا مکمل ڈیٹا اس کی دسترس میں ہوگا۔

گوگل کے ایک ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ“ہم نے اس بات کی اہمیت کو سمجھ لیا ہے کہ اس ڈیوائس کی پروٹیکشن میں اضافہ کیا جائے، اور ہم اس حوالے سے تجربات کررہے تاکہ اس کا حل نکالا جاسکے اور گوگل گلاس کی وسیع پیمانے پر دستیابی کو یقینی بنایا جاسکے۔”

YOU MAY ALSO LIKE:

Google Glass, the wearable computer being developed by the search giant, might be a threat to its owners' privacy because it has no PIN or authentication system, hackers have discovered. Jay Freeman, a Santa Barbara-based programmer who specialises in cracking smartphone security for both iPhone and Android devices, discovered that Glass has a "root" capability which can be enabled by attaching it to a desktop computer and running some commands.