آج ایک منظر دیکھ کر مجھے اپنی حب الوطنی پر شرم آنے لگی
۔ میں اپنے آپ کو بہت بڑا محب وطن سمجھتا تھا لیکن آج مجھے اپنا آپ بہت
چھوٹا نظر آیا میں مارکیٹ میں مرغی کا گوشت خریدنے گیا ۔ دکاندار میرا گوشت
بنانے لگ گیا ۔ وہاں پر ٹی وی چل رہا تھا میں وقت گزاری کے لیے ٹی وی کی
طرف متوجہ ہوا-
ٹی وی پر کوئی انڈین نیوز چینل چل رہا تھا جو کہ سربجیت سنگھ کی ہلاکت پر
پاکستان کے خلاف زہر اگل رہا تھا مجھے انکی باتیں سن کر غصہ آیا لیکن میں
مجبورا" کھڑا سنتا رہا-
اتنے میں ایک پٹھان بزرگ جن کی سفید داڑھی تھی سر پر لکڑیاں اٹھائے پھٹے
پرانے کپڑے پہنے کچھ گوشت لینے آئے ۔ وہ بھی لکڑیاں رکھ کر ٹی وی دیکھنے
لگے تھوڑی دیر بعد جب انہوں نے دیکھا کہ وہ ٹی وی چینل پاکستان کے خلاف زہر
اگل رہا ہے تو انکا چہرہ غصے سے سرخ ہوگیا اور انہوں نے اپنا بھاری جوتی
اتار کر ٹی وی پر دے ماری جس سے ٹی وی سکرین چکنا چور ہوگئی-
ہم سب حیران رہ گئے دکاندار نے ان خان صاحب کو پکڑ لیا اور اپنے نقصان کا
مطالبہ کرنے لگا ، خان صاحب نے پوچھا کہ کتنے پیسوں کا تھا تمہارا ٹی وی ۔
دکاندار نے کہا کہ 3000 کا ۔ انہوں نے اپنی جیب سے ایک بوسیدہ سی کپڑے کی
تھیلی نکالی جس میں نہ جانے وہ کب سے اور کس طرح محنت کرکے پیسے جمع کر رہے
تھے اور 3000 روپیہ نکال کر دکاندار کو دے دیا اور کہا کہ آج کے بعد ایسا
کوئی چینل نہ لگانا جس میں میرے ملک کے خلاف بکواس کی جا رہی ہو اگر تم نے
دوبارہ یہ چینل لگایا تو میں پھر تمہارے ٹی وی کو توڑ دوں گا کوئی میرے
پیارے ملک کے خلاف بات کرے میں یہ برداشت نہیں کرسکا-
یہ باتیں کہہ کر انہوں نے اپنی لکڑیاں سر پر رکھی اور چلے گئے میرا دل کیا
کہ آگے بڑھ کر انکے ہاتھ چوم لوں لیکن میں نم آنکھوں سے انکو جاتا ہوا
دیکھتا رہا آج مجھے پتہ چلا کہ حب الوطنی کس کو کہتے ہیں - |