عمران خان شہید ؟

پاکستان تحریک انصاف الیکشن 2013میں پورے جوش ولولے اور طاقت کے ساتھ حصہ لی رہی ہے ۔اب تو عمران خان کے پاس نہ تو روپے پیسے کی کمی ہے ناامید واروں اور نا ہی’’ امیدوں‘‘کی اور کہتے کہتے تو میں یہ بھی کہہ جاؤں گا کہ امید واروں کے’’ واروں‘‘ کی بھی کمی نہیں ہی ہے
سب کچھ ہونے کہ باوجود اگر عمران خان کا سونامی بدنامی کی نظر ہو جائے تو یہ اچنبے کی بات ہو گی۔یعنی اگر 12مئی کے اخبارات میں یہ خبر آئے کہ’’ عمران خان کے غبارے سے ہوا نکل گئی ‘‘ہو سکتا ہے خبر یوں آئے کہ’’ عمران خان کو قریبی حریف سے 3کے مقابلے میں 103سے شکست‘‘ یاآئے کہ’’ تین میں نا تیرہ میں‘‘۔اخبار نویس یوں بھی خبر تراش سکتا ہے کہ ’’دل کے ارماں آنسوں میں بہہ گئے ‘‘

اگر ایسا کچھ بھی ہوا تو یہ عمران خان کا نہیں بلکہ اس کی پارٹی میں موجود نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں کا قصور ہو گاجن کی دلی ہمدردیاں اب بھی اپنی پرانی پارٹیوں کے ساتھ ہیں اس کی مثال میں بہت دور سے تو نہیں فیصل آباد سے ہی لیتا ہوں جس میں ٹکٹ تقسیم کرتے وقت مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے امید واروں کے مفادات کو زیادہ مدِنظر رکھا گیا ہے ۔ٹکٹوں کی تقسیم کو دیکھ کر سونامی لیگ کے کارکنو ں کا کے جذبوں کو کچھ زنگ سا لگا ہے یوں لگتا ہے کہ ptiپنجاب اور فیصل آباد کے صدور کے ہاتھوں ہائی جیک ہوگئی ہے این اے 81,83,84میں امید واروں کے ساتھ ٹکٹ ڈرامہ کر کے زمانے کو اپنے اوپر ہنسنے کا موقعہ فراہم کیا اسکے علاوہ ظفر سندھو،ندیم صادق ڈوگر ،شہزاد معظم،ککو گجر اورراؤ آصف اقبال وغیرہ جیسے مظبوط امیدواروں کو نا جانے کس کس پارٹی کے کہنے پر ٹکٹ نہیں دئے گئے۔الیکشن 2013 میں ٹکٹوں کے نام پر پکنے والی کھچڑی چکھنے کے بعد عین ممکن ہے کہ عمران کھان اپنا باورچی بدل لیں۔
بحر کیف اوور آل کچھ بھی وثوق کے ساتھ نہیں کہا جاسکتا الیکشن سے پہلے روز بروز مقبولیت کا گراف اوپر نیچے ہو رہا ہے۔کون کس کو گرا دے کسی کو خبر نہیں ۔الیکشن بھی کرکٹ کی آخری گیند تک بائی چانس گیم ہے۔ ایک بات جیسے عمران خان کے حامی اور مخالف مانتے ہیں وہ یہ ہے کہ الیکشن 2013میں جتنی بھی رونق ہے وہ عمران خان کی ہی وجہ سے ہے۔وگرنہ اب کہ بار ٹرن آوٹ 20%سے اوپر نہ جاتا ۔اب یہ بیس فیصد ووٹ ہی سابقہ حکمرانوں کے ہیں اس سے اوپر جتنے فیصد ووٹ پڑیں گے وہ عمران خان کا حصہ ہونگے۔پی ٹی آئی کی اصل جیت ووٹر کے پولنگ بوتھ پر آنے سے پوستہ ہے۔

میرے ایک دوست حافظ صاحب پچھلے دنوں برطانیہ سے پاکستان صرف اس لئے آئے کہ وہ تبدیلی چاہتے تھے ان کا ذہن تھا کہ وہ ptiکے کسی ینگ امید وارکی کمپئین پر محظ اس لئے لاکھوں روپے لگائیں گے کہ با آسانی چینج آسکے۔لیکن جب اس نے دیکھا کہ پاکستان تحریک انصاف کا ایم این اے اپنے ضلعی اور پنجاب کے صدر کو لاکھوں دے کر ٹکٹ لے رہا ہے اور اسکے بعد وہ اس سے دوگنی رقم اپنے ایم پی ایز سے حاصل کرتا ہے اور تو اور حلقہ میں بھی انکو وہی منافقانا اور روایتی سیاست کاحصہ بنتے دیکھا جس میں امید وار ایک ووٹ اپنے اور دوسرا شیر کے لئے مانگ رہے تھے تو ایسے میں میرے دوست حافظ صاحب ہمیں یہ کہہ کر خدا حافظ کر گئے کہ پاکستان کا اﷲ ہی حافظ ہے ’’یہ قوم اگلے پچاس سال بھی نہیں بدلے گئی‘‘

ویسے یہ بات تو کسی حد تک ٹھیک ہے کہ آخر کس طرح تبدیل ہو گا پاکستان ؟

آخر ہم لوگوں نے خود کو کتنا بدلا ہے؟کتنے لوگ ایسے ہیں جو دریا کے مخالف سمت چل کر تھوڑا فاصلہ طے کر کے منزل حاصل کرنا چاھتے ہیں اور کتنے لوگ ایسے ہیں جو پانی کی روانی کے ساتھ ہی چل رہے ہیں چاہے سفر کتنا ہی طویل کیوں نا ہو؟اگر جذباتی ہوئے بغیر دیکھا جائے تو آپ بھی میری ہاں میں ہاں میلائیں گئے کہ بہت کم لوگ ایسے ہیں جو تبدیلی کہ لئے خود کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں ۔تو تبدیلی کیسے آخر کیسے ؟

جب کچھ بھی نہیں بدلا نہ الیکشن سے پہلے اورنہ بدلے گا الیکشن کے بعد۔

پاکستان تحریک انصاف کے الیکشن رزلٹ کے بارے میں میں دعا کرتا ہوں ایسا نا ہوں جیسا میں سوچتا ہوں۔میری ذاتی رائے ہے کہ PTIکی جتنی سپورٹ ہے اگر اس سے آدھے ووٹ بھی اس کو پڑھ گئے تو یہ پارٹی الیکشن 2013 میں پورے پاکستان میں کلین سویپ کرے گی۔لیکن افسوس جو ہونا ہے وہ یہ ہے کہ تحریک انصاف پاکستان پھر میں اپنے چند ایک ناموں کے علاوہ جو ذاتی طور پر سیٹیں جیتنے کا ہنر جانتے ہیں کے علاوہ باقی سب لوگ دھاندلی کا راگ الاپتے نظر آئیں گے کہیں گے سپورٹ بہت تھی ووٹ نا جانے کون بد بخت لے گیابہت سے پرانے ’’سیاہ ست دان‘‘ جن کو سیٹیں وراثت میں ملی ہیں وہ اب کے بار بھی فتح یاب ہوں گے اس بات سے قطع نظر کہ’’ عمران کھان‘‘ صاحب نے تبدیلی کا نعرہ لگا رکھا ہے ،PTI اپنی اننگ صفر سے سٹارٹ کر رہی ہے جس میں چوکوں چھکوں کی قطعی امید نہیں کیوں کہ زیادہ ترکھلاڑی مخالف ٹیم کے کھیل رہے ہیں۔ ایسے میں رنز یقینا 30 سے زیادہ نہیں بن پائیں گئیں یعنی 30 سے زیادہ سیٹس ہر گز نہیں ۔اگر عمران خان کہیں کہ وہ 100یا 200 نشستوں سے کامیابی حاصل کر لئیں گے تو یہ میرے نزدیک دیوانے کے خواب سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ۔اتنی بڑی کامیابی حاصل کرنے کے لئے عمران خان کو کم از کم بینظیر بھٹو جتنی بڑی قربانی دینا ہوگی ۔ میری دعا ہے کہ اﷲ عزوجل عمران خان کو لمبی عمر دے اور اور جلد از جلد وزارتِ اعلی اور عظمی دے(یہاں عظمی سے مراد بیوی بھی لی جاسکتی ہے)ملک بھر میں انتخابی قافلوں پرقاتلانہ حملے اور خودکش دھماکے ہورہے ہیں تو ایسے میں عمران خان جیسے مخلص محب وطن پاکستانی کی سلامتی کے لئے دعائیں لبوں پر مچلتی رہتی ہیں ۔بیشک کم ہی ہو لیکن نمائندگی تو ہو۔ اے کاش کے عمران قوم کے مفادات کو صیح طریقے سے پیش کر سکیں۔

اور ویسے بھی ہم اب دعا کرتے ہیں کہ یا اﷲ ہم گنہگار ہیں خطا کارہیں مگر اب کی بار ہم پہ ہم سا حکمران مسلط مت فرمائیو بلکہ ایسا حکمران عطا فرمائیو جو قوم و ملت کے لئے مخلص ہو اور تیرے نزدیک پسندیدہ ہو۔ آمین ثم آمین
ختم شد
muhammad adil gulzar
About the Author: muhammad adil gulzar Read More Articles by muhammad adil gulzar: 4 Articles with 3666 views m kuch b nhen hoon.. View More