مشاہیر علماء کی نظر میں عربی ضروری کیوں؟

حفظ اللغات علینا، فرض کحفظ الصلاۃ
فلیس یُحفظ دین ، إلابحفظ اللغات

امام شافعی : میں نے عربی کے ذریعے فقہ کو پہچانا۔
علامہ سیوطی : عربی زبان کی تعلیم و تعلّم ہر مسلمان پر فرض ہے ۔
ابن تیمیۃ : عربی زبان دین کا حصہ ہے اس کو سیکھنا فرض ہے۔
ابن مبارک : جس شخص کی عربی مضبوط نہیں اس کا علم مضبوط نہیں ۔
امام رازی : قرآن وحدیث کے علوم کے لیے عربی ادب بطور کنجی ہے۔

مجاہد: عربی سے نا آشناشخص پرقرآن کے متعلق لب کشائی حرام ہے۔
خوارزمی: عربی میں اپنی مذمت فارسی میں تعریف سے اچھی لگتی ہے۔
ابن قیم الجوزیہ: قرآن کے فضائل و محاسن عربی کا ماہر ہی جان سکتاہے۔
علامہ شوکانی: اجتھاد کی شرائط میں سے ایک بنیادی شرط عربیت ہے۔
علامہ شاطبی: علمی بحث یا تو عرب کریں یا جو اُن کی طرح عربی جانتاہو۔
امام الہند دہلوی: امام ابوحنیفہ عربی الاصل والنسل تھے۔
حاجی امداد اﷲ: میں نے اپنے شوق سے اولاً عربی کی تعلیم لی پھرتفسیرــ․․․․۔
ابوالکلام آزاد: عربی میری مادری زبان ہے،اردو سیکھی ہے۔ احمد حسن زیات : عربی ادب تمام زبانوں کے ادب سے زیادہ کامل ہے۔ علامہ ابن نجیفی : عربی سے ناواقف مجتہد ’’ضلّ وأضلّ‘‘ کا مصداق ہے۔ علامہ کشمیری : قرآن کے لیے سب سے زیادہ ضرورت لغت کی ہے۔
مولانا اعزاز علی : عربی ادب کا علم تما م علوم کا مجموعہ ہے ۔
مفتی محمد شفیع : ا نسانیت کی سب سے پہلی زبان عربی زبان ہے۔
علامہ بنوری: اسلام اور عربی زبان کا جو باہمی رشتہ ہے وہ محتاجِ بیا ن نہیں۔
مفتی محمود : تفقّہ فی الدین کے لیے عربی ادب ضروری ہے۔

ابوالحسن علی ندوی: عربی کو کبھی بطور زبان پڑھانے کی کوشش نہیں کی گئی۔
خواجہ خان محمد: علمی استعداد عربی کے بغیر ممکن نہیں۔
مفتی احمدالرحمن : علماء عربی زبان میں ضرورمہارت حاصل کریں۔
مولانا لدھیانوی شہید: قرآن وحدیث میں مہارت عربیت پرموقوف ہے۔
مفتی شامزئی شہید: رسوخ فی العلم کے لیے رسوخ فی العربیہ شرط ہے۔
علامہ حیدری شہید: صرف عربی ہی نہیں عربوں سے بھی محبت ضروری ہے۔ علامہ احسا ن ا لہی ظہیرشہید: مسلمان پر عربی زبان بقدر ضرورت فرض ہے۔
ڈاکٹر ذاکر حسین خان: عربی ساری انسانیت کی زبان ہے۔
سرآغا خان : پاکستان کی سرکاری زبان عربی ہونی چاہیے۔
قاضی حسین احمد: ارَبک لینگویج انٹرنیشنل ڈے کا بھرپوراہتمام کیا جائے۔
علامہ عبدالغنی شہید : علوم دین کی عمار ت عربیت پر قائم ہے۔
مولانا بجلی گھر : اس مولوی کو عالم نہیں مانتا جس کو عربی نہیں آتی۔
حضرت شیخ سلیم اﷲ خان : عربی زبان کا ماہر عالم سونے کی چڑیا ہے۔
مولانا عبدالمجید لدھیانوی: علوم ِعربیہ کی عمارت عربی زبان پر استوار ہے۔
حضرت حکیم اختر : عربیت پر قادر علماء کی قدر کرتا ہوں۔

شیخ الاسلام محمد تقی عثمانی :علماکاعربی پر مکمل عبور حاصل کرنا ضروری ہے ۔
ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر: عوام کیلیے ایمہ ٔمساجد عربی کی تعلیم کا اھتمام کریں۔
شیخ مغفوراﷲ: سلف نے عربی اسلوب وطرزِتکلم کے لیے دور کے اسفار کیے۔
مولانا فضل الرحمن : پاکستان میں عربی لازمی مضمون کر دیں گے۔
محترمہ بینظیر بھٹو: میرا خاندان یمنی الاصل عرب ہیں۔
مولانا محمد احمد لدھیانوی: کارکنوں کو عربی سیکھنے کا حکم دیتا ہوں۔
جنرل حمیدگل: عربی زبان اسلام کی اساس ہے۔
مولاناشیرانی : ملک میں عربی زبان لازمی قرار دینا آئین کا تقاضا ہے۔
ڈاکٹر شیرعلی شاہ: عرب ممالک ویزے کے لیے عربی زبان شرط بنائیں۔
حافظ حسین احمد : دوقومی نظریے کے مطابق مسلم قوم کی زبان عربی ہے۔
سید سلمان ندوی: علماء کے لیے عربی فرض عین ہے۔
مولانا طارق جمیل: ہم نے اپنے یہاں بول چال عربی میں لازم کی ہے۔
ڈاکٹر امجد: بچوں کو شروع ہی سے عربی زبان مکمل سکھادینا ضروری ہے۔
شیخ شفیق بستوی: علوم دینیہ میں مہار ت عربی ادب میں پختگی پرموقوف ہے۔ شیخ یوسف القمر: عربی عالم ِاسلام کی سرکاری زبان ہونی چاہیے۔

ڈاکٹر خالد سومرو: علومِ شریعت میں پختگی عربیت پر موقوف ہے۔
مولانا رفیق اﷲ خان : عربی اور اسلام دونوں مربوط ہیں۔
قاری حنیف جالندھری: عربی اسلام اور علم کی زبان ہے۔
مفتی منیب الرحمن: عشقِ مصطفی میں عربی سیکھنا فرض ہے۔
مفتی فیروز الدین ہزاروی: پاکستان میں عربی کی ترویج ضروری ہے۔
مولاناادریس سومرو: عربی زبان کے بغیر دینِ سلام کا صحیح فہم مشکل ہے۔
محمودشام: اہلِ پاکستان عصرِ حاضر میں عربی پر توجہ دیں۔
حاجی مسعود پاریکھ: عربی زبان سیکھنا مسلمانوں پر فرض ہے۔
شیخ محمود سامرائی: اگلی صدی اسلام اور عربی کی صدی ہے۔
یحییٰ پولانی : عربی اور انگریزی فی زمانہ میں مسلمان کے لیے ضروری ہے۔
غنی خان : عربی تحریروتقریر میں مجھے پشتوکی طرح کوئی تکلف نہیں ہوتا۔
حاجی ہارون: عربی بین الاقوامی طورپرتسلیم شدہ زبان ہے۔
ڈاکٹرعبد الرشید: عربی کی طرف عالمی سطح پر رُجحان بڑھ رہاہے۔
ڈاکٹر محسن نقوی : علوم دینیہ کے لیے عربی ادب بلاشک وشبہ ضروری ہے۔
ڈاکٹر دانش: عربی کے لیے اب ٹھوس پلاننگ کی شدید ضرورت ہے۔

ڈکٹر عامر لیاقت: عربی کی اہمیت کو میڈیا میں مؤثر طریقے اٹھاناہوگا۔
ڈکٹر قبلہ ایاز: عصری جامعات میں عربی کو فروغ دیا جائے۔
ٓآسیہ عارف: میں اپنی زندگی عربی کے لیے وقف کرتی ہوں۔
جاوید چودھری: قرآنی اصطلاحات کی تہ تک رسائی بغیر عربی کے ممکن نہیں۔
شیخ سمیع اﷲ عزیز: مدارس کے بجائے عوام میں عربی کے لیے کام کیاجائے۔
مولانا عبدالہادی: انگریزی کی طرح عرَبک لینگویج سینٹرزکی حاجت ہے۔
شیخ موسی العراقی :عرب لیگ وخلیج اتحاد کو عربی زبان پر بھی توجہ دینی چاہیے۔
عظمت علی رحمانی: پاکستان عربی تہذیب علَم بردار دوسرا مصر بن سکتاہے۔
رعایت اﷲ فاروقی:برصغیر میں عربی کے فروغ کے لیے مربوط کام کرنا ہوگا۔
خلیل بُلیدی: عصرِ حاضر کی عربی شاعری بھی نصاب میں شامل ہو۔
خالد حجازی: جدید عربی کے لیے جدید ذرائعِ اِبلاغ کی طرف جانا ہوگا۔
آئینِ پاکستان: عربی کو فروغ دینے کے لیے حکوت اقدامات کریگی۔
اقوامِ متحدہ: عرَبی ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے توسط سے عالمی زبان ہے۔

zubair
About the Author: zubair Read More Articles by zubair: 40 Articles with 70472 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.