جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے
فتوی ٰ دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو ووٹ دینا شرعاََ حرام ہے ۔ اور
یقین ہے کہ عمران خان یہودی اور احمدی لابی کے ایجنٹ ہیں ۔ مولانا سعید
احمد عثمانی 2010ءمیں انتقال کر چکے تھے لیکن پھر بھی عمران خان نے سعید
احمد عثمانی کے نام پر جعلی فتویٰ دیا۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہاہے کہ مولانا فصل الرحمن اور آصف
زرداری کے ہوتے کسی یہودی سازش کی ضرورت نہیں ۔
مولانا فضل الرحمن کی سیاسی کیریئر پر نظر ثانی ضروری ہے ۔ مولانا فضل
الرحمن پاکستان کے مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علماءاسلام ( ف ) گروپ کے مرکزی
امیر اور اس جماعت کے سابق سربراہ اور صوبہ خیبر پختون خوا (سرحد) کے سابق
وزیر اعلیٰ مفتی محمود احمد کے صاحبزادے ہیں ۔ جو پاکستا ن پیپلز پارٹی کی
5سالہ تاریخی دور کے اہم ترین اتحادی اور ہم کشتی تھے۔پاکستان پیپلز پارٹی
نے انھیں کئی تحفے دیئے ہیں جن میں ان کو رکن قومی اسمبلی کشمیر کمیٹی کے
چیئرمین بھی تحفہ میں ملا ہے ۔ اہل سنت کے مدرسے دیوبند کے پیروکار ہونے کے
باعث مولانا فضل الرحمن دیوبندی حنفی کہلاتے ہیں۔مولانا فضل الرحمن کے
پاکستان میں لاکھوں عقیدت مند ہیں جو ان کو دیوانہ وار چاہتے ہیں ۔ اپنا
قائد سیاست مانتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن کی جماعت جمعیت علماءاسلام
پاکستان کے صوبوں خیبر پختون خواہ اور بلوچستان میں اثر اسوخ رکھتی ہے ۔
بلوچستان میں بہت اثر اسوخ رکھتی ہے ۔بلوچستان میں ہمیشہ ان کی جماعت کے
بغیر کوئی پارٹی حکومت نہیں بنا سکی ہے ۔ اور خیبر پختون خواہ میں گزشتہ
پانچ سالہ پی پی پی صوبائی حکومت میں ان جماعت کااپوزیشن لیڈر تھا اور مشرف
دور میں صوبہ کے پی کے میں جناب اکرام اللہ خان درانی وزیر اعلیٰ بھی تھے۔
اس وقت سینٹ میں مولانا عبدالغفور حیدری حزب اختلاف کے کرسی پر بیٹھے ہوئے
ہیں جو ان کی جماعت کی مرکزی سیکرٹری جنرل اور سینئر رہنماءبھی ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے اتحادی اور مشرف دور میں پاکستان مسلم لیگ ق کے
حکومت میں مولانا فضل الرحمن لیڈر تھے اُس وقت متحدہ مجلس عمل تمام مذہبی
جماعتوں نے مشترکہ دور پر ایک اتحاد بنائی ۔ مشرف دور کے ہونے والے امکانی
غیرشفاف الیکشن اور لال مسجد ، بگٹی اور بلوچستان پر فوجی آپریشن جیسے
سنگین مسائل کی وجہ سے مولانا نے ایم ایم اے کا ساتھ دینے کے بجائے اپنی
دفاع کر لی اور پہلے تو الیکشن میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا مگر زبان
پر پورا اترنا شاید ان کی عادت نہیں جوالیکشن کے قریبی ایام میں ایم ایم اے
کو ٹھوکر لگا کر الیکشن میں حصہ لیا اور ذرداری کا خاص اتحادی بننے کا
اعزاز حاصل کی۔
عمران خان ایک عام پاکستانی باشندہ ہے جس نے محنت کر کے سیاسی و سماجی دنیا
میں اپنا الگ نام پیدا کیا ہے عمران خان نے پاکستان کو کرکٹ ولڈ کپ ، شوکت
خانم میوریل ہسپتال،نیمل یونیورسٹی جیسے اہم ترین ادارے قائم کر کے ایسا
کارنامے انجام دیئے ہیں جو پاکستا ن کی تاریخ میںکسی سیاستدان نے اور نہ ہی
کسی جرنل نے سنگ بنیاد رکھی ہو۔
مولانا فضل الرحمن صاحب ! عمران خان ایک عام مسلمان ہے ۔جس کو جھوٹ، فریب،
غلط بیانی اور غیر اسلامی رسومات کی ہر گز اجازت نہیں ہے ۔ہاں انسان سے
غلطیاں ہوتے ہیں ۔ عمران خان نے وہ غلطیاں ضرور کئے ہیں جوکسی حد تک غلط
ہیں ۔ عمران خان کی غلطی صرف عمران خان کے لئے نقصان دہ ہے اور اس کی غلطی
کی اثرات صرف پاکستان میں کچھ ہی لوگوں پر پڑ سکتی ہیں لیکن آپ ایک عالم
دین ہیں، ایک مذہبی جماعت کے امیر ہیں ،آپ کو تو غلطی کی گنجائش نہیں ہے آپ
کی غلطی سے نا صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں ۔ آپ
مسلمانوں کی ایمان اور دین سے وابستہ ہیں ، آپ ایک مولانا ہیں ، لاکھوں
دیوبند شاگرد آپ کے احکامات کو سنتے اور عمل کرتے ہیں ، عمران خان تو ایک
عام مسلمان ہے ۔ جو کسی کی دین و ایمان کے درمیان نہیں آتا ہے ۔ عمران کی
ایک غلط پالیسی یا غلط کام سے صرف چند لوگ متا ثر ہو سکتے ہیں لیکن آ پ کی
غلطی سے لاکھوں کروڑوں کی ایمان و دین کی بات آ جاتی ہے ۔
مولانا صاحب ! عمران خان نے اے پی ڈی ایم میں جو وعدہ کیا پورا کیا مگر آپ
نے وعدہ تو کیا مگر جلدی اپنی زاتی مفادات دیکھ کر الیکشن میں کو د پڑے ۔
عمران خان نے مشرف کا ساتھ دیا تھا جو بعد میں مشر ف نے اس کے ساتھ دھوکہ
کیا اور عوامی مفادات کو نظر انداز کیا تو عمران خان نے غلطی مان لی اور
پوری قوم سے معافی طلب کی( جو اسلام میں ایک اہم عمل ہے ) آج تک اُ س جیسے
کسی دھوکے باز کا ساتھ نہیں دیا نہ ہی مشرف کا آج تک کوئی حمایت کی ہے
۔لیکن آپ نے قائد حزب اختلاف میں رہ کر مشرف کے ساتھ کمپرومائز کی ہے اور
مشرف کا فرینڈلی اپوزیشن کا کردار ادا کیا تھا۔ آپ نے مشرف کے دور کے تمام
غلط پالیسوں جس میں بلوچستان اور بگٹی آپریشن، لال مسجد آپریشن ، امریکہ
دوستی، نیٹو سپلائے ، طالبان کے خلاف جنگ جیسے تمام ناپاک عزائم میں مشرف
کے ساتھ دوستانہ ساتھ دیا ۔
مشرف دور میں آ پ وزیر اعظم کے بعد دوسرے اہم ترین منصب پر فائز تھے لیکن آ
پ اپنی عہدے کے مزے تو لئے ساتھ ساتھ ایم ایم اے کا ختم کر دیا کیونکہ جس
مقصد کے لئے علماءاکرام متحد ہو ئے مقصد پانچ سال میں حاصل نہیں ہوا آ پ کی
دھوکہ بازی سے آگاہ ہو گئے۔
مولانا صاحب ! 2008 ءتا 2013ءکی پی پی پی کی حکومت میں آپ اہم اتحادی تھے ۔
اسلام میں ظلم کے خلاف خاموش رہنے والے اور ظلم سہنے والوں کو بھی ظلم میں
برابر شریک ٹھہریا ہے کیونکہ اگر مظلوں اور معاشرہ میں لوگ ظالم کے خلاف
کھڑا ہو کر اُسے ہاتھ ، زبان سے روکنے کی کوشش کریں گے تب ظلم کرنے والے کا
حوصلہ شکنی ہو جائے گا جس سے وہ ظلم کرنا بند کرے گا تو معاشرے میں کوئی
دوسرا ظلم کرنے کے بارے کبھی سوچئے گا بھی ہر گز نہیں ۔ عالم دین مولانا
فضل الرحمن سے مجھے افسوس ہوتا ہے کہ ایک مشہور سیاستدان ، سیاسی جماعت کے
سربراہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عالم دین بھی ہیں لیکن مولانا نے خود ہی
اسلام کی قوانین و نظام کی دھجیاں اڑائی ہیں شاید مولانا سمجھتے ہیں لوگ
بھیڑ بکریاں ہیں عالم دین کے تمام کہے ہوئے باتوں پر یقین رکھیں چاہئے وہ
انتہائی جھوٹ اور غلط فتویٰ ہی کیوں نہ ؟ جیسا کہ گزشتہ رو مولانا نے فتوی
ٰ دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو ووٹ دینا شرعاََ حرام ہے ۔ اور یقین ہے
کہ عمران خان یہودی اور احمدی لابی کے ایجنٹ ہیں ۔ مولانا سعید احمد عثمانی
2010ءمیں انتقال کر چکے تھے لیکن پھر بھی عمران خان نے سعید احمد عثمانی کے
نام پر جعلی فتویٰ دیا۔
میں عمران خان کے ساتھ وقت تو نہیں گزارا مگر دیکھنے اور سننے میں عمران
خان ایک عام اچھے مسلمان اور پاکستانی ہیں ۔
ووٹ دینا شرعاََ اُس شخص کو دینا حرام ہے جو شراب پیتا ہو، عیاشی کرتا ہو،
نماز ادا نہیں کرتا ہو، جوا کھیلتا ہو، جھوٹ بولتا ہو، منافقت رکھتا ہو،
دھوکہ کرتا ہو ، کرپشن اور عوامی تجوری سے ناجائز اخراجات استعمال کرتا ہو،
عوام کی فلاح و بہبود کو نظر انداز کرتا ہو ، اسلام دشمن عناصر کے ساتھ
اُٹھتا بیٹھتا ہو ، عورت پر بُری نظر رکھتا ہو اور معاشرے میں دہشت پھیلاتا
ہو بالکل ایسے ناپاک شخص کو ووٹ دینا حرام ہے ۔
مولانا صاحب ! آپ نے مشرف کا ساتھ دیا جب مشرف نے اسلام دشمن امریکا کے
ساتھ تعلقات کو فروغ دیا ، جب افغانستان میں افغان طالبان کے خلاف امریکا
نے جنگ کا باقاعدہ اعلان کیا اور پاکستان کو اپنا معاون بنایا تو مشرف نے
قبول کیا، جب مشر ف نے بلوچستان میں فوجی آپریشن کیا اور بگٹی کو قتل کیا آ
پ نے ساتھ دیا تھا ، لال مسجد آپریشن میں بھی آپ ساتھی تھے، اسی دوران
پاکستان میں ہزاروں لوگ بے گناہ قتل، اربوں روپیہ کا کر پشن ہو ا ، چوری
ڈکیتی کہنے کا مقصد دنیا کو ظلم پاکستانی عوام کے ساتھ ہوا۔
مشرف کے دور میں آپ اپوزیشن لیڈر تھے آ پ نے خود کو صرف بیانات تک محدود کر
دیا تھا۔
اے پی ڈی ایم اور ایم ایم اے نے متوقع غیر شفاف الیکشن بائیکاٹ کیا تھا اور
آپ نے بھی بائیکاٹ کیا مگر عمران خان ،قاضی حسین احمد مرحوم ، اختر مینگل،
محمود اچکزئی و دیگر اپنی زبان پر قائم رہے لیکن آپ نے وقت آنے پر اے پی ڈی
ایم اور ایم ایم اے کے ساتھ دھوکہ کرتے ہوئے الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ
کیا ۔
سابقہ سید یوسف رضا گیلانی کے دور حکومت میں آ پ کی جماعت نے تقریباََ نیم
درجن ایم این اے اور خیبر پختون خواہ ، بلوچستان اسمبلی میں بھی زرداری
گروپ کا ساتھ دیا ۔ پانچ سال تک بلوچستان کی حکومت ، کے پی کے کی حکومت اور
وفاقی حکومت میں اتحادی بن گئے تھے۔
گیلانی اور راجہ کی دور ِ حکومت پاکستان کی بد ترین دور حکومت تھا جس میں
مہنگائی ، بے روزگاری، بد امنی، کرپشن، لاقانونیت، بیرونی و اندرونی دہشت
گردی، بیرونی قرضے جیسے انتہائی دل گیر مسائل نے عوام کا جینا دشوار کر دیا
تھا۔ ہزاروں لوگ بے گناہ قتل ہوئے ہیں ، سینکڑوں لوگوں نے بے روزگاری اور
مہنگائی سے تنگ آ کر خود کشیاں کی ہیں،ہزاروں معصوم یتیم بن گئے ، عوام نے
جس قدر مشکلات کا سامناکیا ہے ان کو بیان کرنا میری بس کی بات نہیں ہے۔
کہنے کا متن ہے کہ پاکستان کی مکمل آبادی حکومتی مسائل سے دو چار ہو گئی۔
مولانا صاحب! آ پ کی منتخب شدہ حکومت کی ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاؤس کی
روزانہ کی اخراجات آٹھ آٹھ لاکھ سے زائد تھا ، حکومت کے تمام ارکان کے ساتھ
لاکھوں درجنوں گاڑیاں، کروڑوں کی بنگلے ، لاکھوں روپیہ یومیہ خرچہ، حالانکہ
آپ کے پاس اور آپ کے جماعت کے تمام صوبائی و وفاقی علماء وزراء کے ساتھ بھی
لاکھوں کی مرات حاصل تھے لیکن دوسری جانب پاکستان میں 8کروڑ سے زائد
پاکستانی ایک وقت کی ڑوٹی پر گزارا کر رہے ہیں،5کروڑ سے زائد صاف پانی پینے
کے لئے ترس رہے ہیں اور ناقابل استعمال پانی کھانے پینے کےلئے استعمال کرتے
ہیں،2کروڑ سے زائد بچے غربت کی وجہ سے سکول تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں ،
37لاکھ سے زائد معصوم بچے مہنگائی کی وجہ سے چائلڈ لیبر کا شکار ہیں
،لاکھوں لوگ ایک وقت کی روٹی کے لئے جسم و ایمان فروشی پر اُتر آئے ہیں اور
اسلامی جمہوریہ پاکستان کی لاکھوں سفید ریش بوڑھے ، بچے ، خواتین بھیک مانگ
کر اپنا گزارا کرنے مجبور ہیں حالانکہ اسلام مین بھیک ، جسم فروشی اور
ایمان فروشی کی سخت ممانت ہیں۔
مولانا صاحب ! شاید آپ کو حضرت عمر ؓ کی حکمرانی کی ایام یاد نہیں ہوگا ۔
حضرت عمر نے فرمایا تھا کہ'' اگر بھوک و افلاک کی وجہ سے دریا فرات کے
کنارے میں ایک کتا بھی ہلاک ہو جاتا ہے تو اس کا بھی مجھے جواب اللہ کو
دینا ہوگا" اس سے مراد ہے کہ حکومت کی زمہ داری ہوتی ہے کہ عوام کی تمام
ضروریات پوری کرے و دیگر صورت زمہ دار و جواب دہ ہوگا۔ مولانا صاحب ! عوام
نے اپ کو ووٹ اس لئے نہیں دیا تھا کہ آپ جا کر اسمبلی میں شرابیوں و بے
ایمانوں کے ساتھ جا کر بیٹھ جاؤ اور ملک کی عوام کے ساتھ مذا ق کرو اور
انھیں سزائیں دو۔
مولانا صاحب ! معزرت کے ساتھ اگر اسلام کی بات کر رہے ہو تو زرداری ،گیلانی
اور راجہ کی حکومت میں ہونے والے تمام بے گناہ مقتولوں کی زمہ دار و جواب ہ
آپ بھی ہو کیونکہ آ پ نے اِ ن کی بیعت کی ہے ، ان کوپانچ سال گزانے دیا ہے
۔
آ پ نے بیعت اُ ن لوگوں کی ہے جو جعلی ڈگری کے سہارے حکومت کر رہے تھے ،جو
صورة اخلاص تک نہیں جانتے تھے ، جو پاکستان کی آئین نہیں جانتے تھے ، جن پر
شراب ،زنا اور جوا کی الزامات تھے ، جو ایمان فروش تھے ، جن حضرات نے اللہ
کو گواہ بناتے ہوئے پاکستان کی دفاع کی حلف لی تھی جو ایک ہی دن میں مکر
گئے تھے ۔ جن لوگوں نے عیاشیاں کی اور عوام بھوک و افلاک سے مرتی گئی۔ آپ
ان کے اتحادی تھے ، بھلے آ پ نے مخالفت بھی کی ہو مگر اسلامی مخالفت تو
نہیں کی ہے ۔ اپ کو کشمیر کمیٹی کو چیئر میں بنا یا گیا تھا مگر پانچ سالوں
میں کشمیر کی ریکارڈ تو دیکھو کہ اسلامی کی بیٹوںکے ساتھ انڈین فورسز نے بد
سلوکیاں کی ہیں ، ان کی عزت کے ساتھ کھیلا ہے ، ان کے سر کے دو پٹے کھینچے
ہیں ،اسلامی کی بیٹوںکو رشدت کا نشانہ بنایا ہے ، نوجوانوں و بچوں کے ساتھ
بد ترین سکوک کی ہے ۔ لیکن آپ خاموش مسکراتے رہے اپنی سایست و کرسی بچاتے
رہے ہو۔ آپ کو تلواڑ اٹھانا تھا حق کے ساتھ کھڑا ہونا تھا مگر نہیں آ پ
خامو شی سے مرات و تنخواہ لیتے گئے جو اسلامی نقطہ نظر میں حرام ہے کیونکہ
کے آ پ کو تنخواہ و مرات کشمیر کے مسئلے کے حل کے لئے عوام دے رہی تھی آپ
حل کرنے کے بجائے خاموش رہ کر انڈین فورسزکا ساتھ دیا تھا ۔ آ پنے ذرداری ،
گیلانی حکومت میں ان کا ساتھ دی ہے ۔
زرداری و گیلانی ظالم تھے اور ہیں آ پ جناب عالم دین ان کا ساتھی تھے اور
ساتھی ہو۔
آپ ایسے حکومت کے بیعت شدہ تھے جن کے دور میں اسلامی جمہوریہ پاکستان میں
انگریزوں کا نظام چلایا گیا حالانکہ آپ کا منشور ہے
" اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام"
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں شراب و جووا کو عام مسلمانوں کے لئے کھلم کھلا
چھوڑ دیا گیا وزراءنے خوب فائدے حاصل کی ہیں۔
ہر وہ کام کیا گیا جس کا اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے منع فرمایا ہے ۔
شرعاََ آ پ سمیت اُن تمام پارٹیوں کو ووٹ دینا حرام ہے جو گزشتہ پانچ سال
میں حکومت کے ساتھ اسمبلی میں بیٹھے مزے اڑا رہے تھے ۔ عمران خان تو بے
چارہ ایک صاف نیت کے ساتھ پاکستان میں نظام کی تبدیلی کے جہاد کر رہا ہے نہ
کہ آپ کی طرح اسمبلی میں بھائی بندی اور میڈیا پر صرف جہاد کے نعرے لگا تا
ہو ۔ عمران خان کی مقبولیت خیبر پختون خوا ہ میں آ پ سے راس نہیں ہو رہی ہے
جس کی وجہ سے آ پ غلط بیانی کر رہے ہیں لہذا اسلام کو اس طرح اپنی زاتیات
کے لئے استعمال نہ کرو تو بہتر ہے ورنہ اللہ دیکھ رہا ہے۔قیامت کے دن
احتساب ضرور کر ے گا۔ |